جمعتہ المبارک کے دن سورۃ الکہف پڑھنے کی فضیلت


0

اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات کو پیدا کیا اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی، ہفتے کے سات دن بنائے اور جمعتہ المبارک کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل واہمیت میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے۔ اسی طرح جمعتہ المبارک کے دن سورۂ الکہف پڑھنے کی بھی بڑی فضیلت وارد ہے بلکہ مختلف احادیث میں اللہ کے رسول صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے جمعہ كے دن اسے پڑھنے کی ترغیب دلائی ہے ۔

اس حوالے سے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ سے روایت ہے کہ آپ صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے فرمایا : وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” من قرأ سورة الكهف في يوم الجمعة سطع له نور من تحت قدمه إلى عنان السماء يضيء له يوم القيامة ، وغفر له ما بين الجمعتين “. قال المنذري : رواه أبو بكر بن مردويه في تفسيره بإسناد لا بأس به . ” الترغيب والترهيب ” ( 1 / 298 ) .

“جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لے کر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے، جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور ان دو جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔”

ایک اور جگہ حضرت ابو سعید خدری سے مروی ہے نبی کریم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے ارشاد فرمایا: عن أبي سعيد الخدري قال : ” من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق ” . رواه الدارمي ( 3407 ) . والحديث : صححه الشيخ الألباني في ” صحيح الجامع ” ( 6471)

”جس نے جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھی تو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اس کے لیے نور کو روشن کردیا جاتا ہے۔”

ان حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سورۂ کہف کی جمعہ کے دن کے ساتھ کوئی خاص مناسبت ہے، جس کی وجہ سے اس دن میں اس کی تلاوت کی ترغیب دی گئی ہے۔اس سورت کو جمعہ کے دن غروب آفتاب سے پہلے کسی بھی وقت پڑھا جا سکتا ہے، یعنی اسے فوراً فجر کی نماز کے بعد یا جمعہ کی نماز سے پہلے پڑھنا ضروری نہیں کیوں کہ احادیث میں “فی الیوم الجمعة “ کا لفظ آیا ہےاور جمعہ کا دن غروب آفتاب تک رہتا ہے۔

یہ سورت قرآن کریم کی عظیم سورۂ ہے جو چار قصوں پر مشتمل ہے جن میں مسلمانوں کے لئے عبرت ونصیحت ہیں:

غار والوں کا قصہ
دو باغ والے کا قصہ
موسیٰ اور خضر علیہ السؔلام کا قصہ
ذوالقرنین کا قصہ
اللہ تعالى نے اس سورت میں قصے کی شکل میں چار قسم کے فتنوں کو بیان کیا ہے اور ان سے حفاظت اور بچاؤ کا طریقہ بھی بتایا ہے۔

نمبر:1 غار والوں کے قصؔے میں دین میں فتنہ کی طرف نشاندہی کی گئی ہے اور اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ دین میں فتنے سے حفاظت کا طریقہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنا اور نیک لوگوں کی صحبت و رفاقت اختیار کرنا ہے۔

نمبر: 2 دو باغ والے قصؔے میں مال کے فتنہ کی طرف نشاندہی کی گئی ہے کہ اس سے حفاظت کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اس دنیا کی حقیقت کو جانے پہچانے کہ یہ بہت ہی معمولی اور حقیر شے ہے، آخرت کے بالمقابل اس کی کوئی وقعت نہيں۔

نمبر: 3 موسیٰ اور خضر علیہ السؔلام کے قصؔے کے ذریعے علم کے فتنہ کی طرف نشاندہی کی گئی ہے جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ اس سے حفاظت کا طریقہ اللہ اور اللہ کی مخلوق کے ساتھ تواضع و خاکساری اپنانا ہے۔

نمبر: 4 ذوالقرنین کے قصؔے کے ذریعے سلطنت اور جاه و منصب کا فتنے کی طرف نشاندہی کی گئی ہے اور اس سے حفاظت کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی خاطر اخلاص کو اپنائے اور یہ یقین رکھے کہ ایک دن یہ سب ختم ہوجائے گا، حکومت و سلطنت ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتی۔

لہٰذا ، ہمیں قرآن مجید کی اس سورت کی قدر و منزلت کو سمجھنا چاہئے، جمعے کے دن اسے ترجمے کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے اور اس کی آیات پر غور و فکر کرنا چاہیے اور اس میں مذکورہ واقعات سے عبرت و نصیحت حاصل کرنا چاہئے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *