جمعتہ المبارک اور سورۂ کہف کی فضیلت


0

دینِ اسلام میں جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت حاصل ہے۔ جمعہ کے فضائل واہمیت میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے۔اس مبارک دن میں سورہ کہف پڑھنے کی بڑی فضیلت وارد ہے۔حضرت ابوسعید خدری سے مروی ہے نبی کریم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے ارشاد فرمایا:
‘جس نے جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھی تو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اس کے لیے نور کو روشن کردیا جاتا ہے’۔(صحیح الجامع)

I

سوۂ کہف کی فضیلت

مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سورۂ کہف کو جمعہ کے دن کیساتھ کوئی خاص مناسبت ہے، جسکی وجہ سے اس دن میں اس کی تلاوت کے لئے خصوصیت کیساتھ ترغیب دی ہے۔ ایک اور روایت نبی اکرم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم ہی سے منقول ہے، آپ نے فرمایا

‘جو شخص سورہ کہف کی دس آیات حفظ کرے گا اسے دجّال نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور جو شخص اس سورہ کی آخری آیات حفظ کرے گا روزِ قیامت یہ اس کے لئے روشنی بن جائیں گی’۔
اس سورت کو پڑھنے کا وقت جمعرات کے سورج غروب ہونے سے لیکر جمعہ کے سورج غروب ہونے تک ہے۔

سورۂ کہف کے واقعات
سورہ کہف کی عظمت کا ایک سبب اس میں بیان ہونیوالے واقعات بھی ہیں جو عبرت و نصیحت والے ہیں۔اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں چار واقعات کے ذریعے چار اہم اسباق دئیے ہیں۔

غار والوں کا قصہ
دو باغ والے کا قصہ
موسیٰ اور خضر علیہ السؔلام کا قصہ
ذوالقرنین کا قصہ

اللہ تعالى نے اس سورت میں قصے کی شکل میں چار قسم کے فتنوں کو بیان کیا ہے اور ان سے حفاظت اور بچاؤکا طریقہ بھی بتایا ہے۔پہلے واقعہ میں غار والوں کا ذکر ہے یہ چند توحید پرست نوجوان تھے۔ جو ایک ظالم بادشاہ کے سامنے حق کا پرچم لئے ڈٹ گئے۔ ایک ظالم و جابر بادشاہ تھا جو اپنی قوم کو غیر اللہ کی عبادت کی دعوت دیتا تھا۔ چنانچہ چند نوجوان جو اللہ پر ایمان رکھتے تھے۔ عقیدہ توحید پر قائم تھے۔ اس بادشاہ کے خلاف کھڑے ہو کر حق کی آواز بلند کی۔ اس قصے میں نوجوانوں کے لئے بہت بڑا سبق ہے اصحابِ کہف نے اللہ کے دین کو بچانے کے لئے کوشش کی۔ انہوں نے اللہ سے دعا کی اور اپنے دین و ایمان کی حفاظت کے لئے اللہ کی پناہ طلب کی اللہ نے انہیں پناہ دی اور وہ غار میں 309 سال تک پڑے رہے۔ اور جب وہ بیدار ہوئے تو پورا ماحول بدل چکا تھا وہاں کے لوگ جو بت پرستی اور شرک میں مبتلا تھے توحید کے پرستار بن چکے تھے۔ اس سے سبق ملتا ہے کہ جو کوئی اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کی لئے فرار ہوتا ہے تو اللہ اسے فتنوں سے محفوظ رکھتا ہے. جو اللہ سے پناہ طلب کرتا ہے اللہ اسے پناہ دیتا ہے اور اسے دوسروں کے لئے ہدایت کا زریعہ بنادیتا ہے.

سورہ کہف میں ایک واقعہ مال کے فتنے کے بارے میں ہے جس میں اللہ نے باغ والے کو بہت سی نعمتوں اور رزق کی فراوانی سے بخشا اس نے ناشکری کا اظہار کیا اسے ایک اللہ کا بندہ نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا کہ ماشاءاللہ اور لا قوۃ الا باللہ کیوں نہ کہا؟ لیکن اس نے مال و دولت پر غرور کیا تو اللہ نے اس کے باغات کو تباہ کر کے سامانِ عبرت بنا دیا۔ تیسرا واقعہ علم کے فتنے کے بارے میں ہے اللہ نے اپنے نبی موسی کو اس فتنہ سے محفوظ رکھنا چاہا جب بنی اسرائیل نے ان سے پوچھا سب سے بڑا عالم کون ہے انہوں نے کہا میں ہوں ان کا جواب برحق تھا اللہ نے انہیں تورات عطا فرمائی اللہ کی طرف سے انہیں نو واضح نشانیاں ملیں اور وہ ظالم بادشاہ فرعون سے برسر پیکار تھا۔

جس نے رب ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن ان سب کے باوجود اللہ نے ان کی سرزنش کی اور بتایا کہ ہمارا بندہ خضر ہے جو علم اس کے پاس ہے وہ تمہارے پاس نہیں۔ مفسرین کہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اس عالم سے ملاقات کے لئے 80 سال چلتے رہے۔ چوتھے واقعے میں اللہ کے نیک بندے ذوالقرنین کا ذکر ہے جسے اللہ نے مشرق سے لے کر مغرب تک حکمرانی اسباب اور وسائل دیئے۔ اور اس بندے نے زمین میں تکبر و فساد کی بجائے عاجزی اور اصلاح سے کام لیا اور لوگوں کو ظالموں کے شر سے بچایا۔ لوگوں کو یاجوج ماجوج کے شر سے بچانے کے لئے ایک قلعہ بند تعمیر کیا اور یاجوج ماجوج وہاں قید ہوگئے اور قیامت تک رہیں گے یہاں تک کہ اللہ انہیں نکلنے کی اجازت دیدے۔

لہٰذا، ہمیں اس سورت کے تمام واقعات پر غور و فکر کرکے ان سے عبرت و نصیجت حاصل کرنی چاہیے اور بالخصوص جمعے کے دن اس سورت کی لازمی تلاوت کرنی چاہیے نیز اس کی پہلی دس آیات کو حفظ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ فتنہ دجال جو سب سے بڑا فتنہ ہے اس سے محفوظ رہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *