پردے کا حُکم قرآن وحادیث کی روشنی میں


0

اللہ تعالیٰ نے انسان کی دنیوی وآخری فلاح وبہبود کے لئے اپنی نازل کردہ کتاب قرآن کریم کو ہدایت کا سرچشمہ بنایا ہے، ایک مسلمان کی عملی زندگی کے تمام تر اصول اللہ تعالیٰ نے اس کتاب میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نازل کردیئے ہیں پس انہی پر عمل کرکے ایک مسلمان اپنے آپ کو دنیا وآخرت میں کامیاب انسان بناسکتا ہے. اس کتاب میں معاشرے کو بے حیائی سے بچانے کے لئے مرد وزن کے لئے پردے کا اور اسکی اہمیت پر بھی خصوصی زور دیا گیا(parday ka hukum)حُکم

بلکہ واضح طور پر رہنمائی کی گئی ہے اس حوالے سے ارشاد باری تعالیٰ ہے “مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں”(سورہ نور آیت نمبر-30) یہ آیت کریمہ سے اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اسلام میں مرد کو اپنی حدود و قیود میں رہنے کی طرف اشارہ دیا گیا ہے اور لازم قرار دیا گیا ہے کہ مرد بھی خواتین کی عزت و احترام کا خیال رکھتے ہوئے اپنی نظریں جھکائے رکھیں تاکہ گناہوں سے بچ سکیں۔

Parday Ka Hukum
Image Source: Medium

پردے کا حُکم قرآن کی روشنی میں

Parday Ka Hukum
Image Source: Unsplash

قرآن کریم میں مرد وزن کے پردے کے بارے میں ارشاد ہوتاہے کہ “اے آدم کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے(۱) اور تقویٰ کا لباس (۲) یہ اس سے بڑھ کر (۳) یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں” (سورۃ الاعراف،آیت نمبر- 26)

قرآن پاک میں ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ “مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے کہ جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد یا اپنے خسر کے یا اپنے بہن، بھائیوں اور بچوں کے”۔

پردے کا حُکم احادیث کی روشنی میں

Parday Ka Hukum
Image Source: File

دینِ اسلام نے عورتوں کے ساتھ مردوں کو بھی ستر پوشی کے ساتھ شرم و حیا کو مقدم رکھنے کا حکم دیا گیا یہی وجہ ہے کہ مرد کے لئے کسی بھی عورت پر دوسری نگاہ ڈالنا جائز نہیں، اس حوالے سے حضرت جریر بن عبداللہ الحجلی ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرمؐ سے دریافت کیا کہ اگر اچانک کسی غیر محرم عورت پر نظر پڑ جائے تو اس کا کیا حکم ہے تو نبی کریمؐ نے فرمایا… اپنی نظر کو پھیر لو، اچانک اگر کسی نامحرم عورت پر نظر پڑ جائے تو وہ معاف ہے لیکن اگر دوبارہ جان بوجھ کر اس کی طرف دیکھے گا تو گنہگار ہوگا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جیسے کسی بھی مرد کا کسی عورت پر نظر ڈالنا درست نہیں اور پہلی نظر کی معافی کے بعد دوسری نگاہ ڈالنے سے منع کیا گیاہے ایسے ہی عورتوں کو بھی حکم ہے کہ وہ مردوں پر نظر نہ ڈالیں، اس حوالہ سے حدیث پاک میں آتا ہے کہ “حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں رسول کریمؐ کے پاس تھی اور آپؐ کے پاس حضرت میمونہؓ بھی تھیں۔ سامنے سے حضرت عبداللہ بن ام مکتوم (جو نابینا تھے) تشریف لائے اور یہ واقعہ پردہ کا حکم دیئے جانے سے بعد کا ہے، حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ “ان سے تم دونوں پردہ کرو، ہم نے عرض کیا یارسول اللہؐ کیا یہ نابینا نہیں؟حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ کیا تم دونوں بھی اندھی ہو انہیں نہیں دیکھتی ہو”(سنن ابو داؤد، جلد نمبر سوم، حدیث نمبر-720) تو اس حدیث سے ثابت ہے کہ خواتین کو بھی مردوں سے پردہ کرنا چاہئے اور نگاہ نہیں ڈالنی چاہئے چاہے وہ مرد بصارت سے محروم ہی کیوں نہ ہو۔

عورتوں کے پردے کے حوالے سے ایک حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ “عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے کیوں کہ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے بہکانے کے لئے موقع تلاش کرتا ہے” (جامع ترمذی،جلد نمبر اول ، حدیث نمبر-1181)۔

اسلام میں عورت کے پردہ کو اس قدر اہمیت دی گئی ہے کہ اس کے لئے عبادت بھی پردہ کے بغیر اور بے پردہ جگہ پر کرنا منع فرمایا گیا ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ “عورت کا کمرہ میں نماز پڑھنا گھر (آنگن) میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور (اندرونی) کوٹھڑی میں نماز پڑھنا کمرہ میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے”(سنن ابو دائود، جلد نمبر اول،حدیث نمبر-567) یعنی عورت جس قدر بھی پردہ کرے گی اسی قدر بہتر ہے، صحن میں نماز پڑھنے کے مقابلہ میں کمرہ میں نماز پڑھنا افضل ہے اور کمرہ میں نماز پڑھنے کے مقابلہ میں کمرہ کے اندر بنی ہوئی کوٹھڑی میں نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی باحجاب فوٹوگرافر، مہک عمران

بلاشبہ اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں ماننے والے کے لیے ایک ایک بات روزِ روشن کی طرح عیاں کی گی ہے۔ایک انسان کے لیے کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے، معاشرتی زندگی کے باضابطہ اصول متعین کئے گئے ہیں۔لہٰذا دین میں پردے کی اہمیت و احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں معاشرے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ ایک پُرامن، محفوظ اور بہترین معاشرے کی تشکیل ممکن ہوسکے۔


Like it? Share with your friends!

0
Zameer Ali

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *