ماہ صیام کے بعد ماہ شوال کے چھ روزوں کی فضیلت وبرکت


0

رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوتے ہی جس مہینے کا آغاز ہوتا ہے وہ شوال المکرم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے رمضان کے اختتام پر پہلی شوال کو عیدالفطر کا تحفہ دیا اور ساتھ ہی اس ماہ میں چھ نفلی روزے بھی رکھے، تاکہ ماہ صیام کے بعد عبادات و اذکار کا سلسلہ ختم نہ ہوجائے، اور ان روزوں کا ثواب ایک سال کے روزوں کے برابر رکھا تاکہ انسان کی طبیعت اس کی طرف مائل ہو۔ احادیث میں ان روزوں کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے بلکہ شوال کے چھ روزوں کا اجر و ثواب بہت زیادہ بتایا گیا ہے اور رسول اکرم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے خاص طور پر یہ روزے رکھنے کی ترغیب دی ہے۔

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَہٗ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِیَامِ الدَّہْر
(صحیح مسلم:3/169،كتاب الصیام، باب استحباب  صوم ستۃ أیام من شوّال اتباعا لرمضان)

رسول اللہ صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے اپنی اُمت کو بشارت دی ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے والا اس قدر اجر وثواب کا حقدار ہوتا ہے، گویا اس نے پورا سال روزہ رکھا۔ حدیث پاک جس کو حضرت ابو ہریرہ اور ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہ نے روایت کیا ہے، اس میں حضور اکرم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے فرمایا کہ جس نے رمضان شریف کے مکمل روزے رکھے، پھر ماہ شوال میں عید کے فوراً بعد چھ روزے رکھے، وہ اس طرح ہوگا جس طرح اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔

شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

قرآن وسنت کی روشنی میں ماہ شوّال کے چھ روزوں کے واجب ہونے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، اس لیے اُمت مسلؔمہ کا اتفاق ہے کہ شوال المکرم کے چھ روزے فرض یا واجب نہیں ہیں بلکہ سنّت ہیں اور شوال  کے ان چھ روزوں کے سنّت ہونے پر جمہور علماء کا اتفاق ہے۔ احادیث میں ماہ ِشوال کے چھ روزے مسلسل رکھنے کا ذکر نہیں ہے، یہ چھ روزے شوال میں عید الفطر کا دن چھوڑ کر لگاتار بھی رکھے جاسکتے ہیں اور بیچ میں ناغہ کرکے بھی رکھے جاسکتے ہیں، یہ چھ روزے شوال کے مہینہ میں ہی مکمل کرلینے چاہیے تاکہ اس کی فضیلت حاصل ہوسکے۔ دراصل رمضان المبارک کے روزوں میں ہم سے جو کوتاہیاں سرزد ہوجاتی ہیں، شوال کے چھ روزوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کوتاہی اور کمی کو درگزر فرما دیتا ہے، اس طرح ان چھ روزوں کو رمضان المبارک کے روزوں سے وہی نسبت ہے، جو فرض نمازوں کے بعد سنتوں کی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سنتوں کے سبب ہماری فرض نماز کی کوتاہیوں کو معاف فرما دیتا ہے۔

یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر کسی شخص کے رمضان کے روزے کسی عذر کی وجہ سے چھوٹ گئے تو وہ رمضان کے روزوں کی قضا سے پہلے شوال کے چھ روزوں کو رکھنا چاہے تو جائز ہے کیونکہ رمضان کے روزوں کی قضا فوری طور پر واجب نہیں بلکہ کسی بھی ماہ میں رمضان کے فوت شدہ روزوں کی قضا کی جاسکتی ہے۔ تاہم اگر کوئی شخص شوال کے یہ چھ روزے ماہ رمضان کے قضا کی نیت سے رکھے گا تو اسے ان روزوں کا ثواب نہیں ملے گا بلکہ اس کے قضا روزے ہی پورے ہوں گے۔

درحقیقیت ماہِ شوال کے یہ چھ روزے اللہ تعالیٰ کا خاص فضل وکرم ہے کہ اس نے ہمارے لیے یہ فضیلت رکھی کہ اگر ہم رمضان المبارک کے بعد شوال کے ان چھ روزے رکھنے کابھی اہتمام کرلیں تو ہمیں پورے سال کا ثواب مل جائے گا۔ لہٰذا ہمیں اس ماہ مبارک کی فضیلت کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور یہ سنہری موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *