شوبز انڈسٹری میں جنسی استحصال عام ہے، بی گل


0

پاکستانی ڈراموں و فلموں کی مشہور و معروف لکھاری بی گل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں خواتین کا استحصال عام اور معمولی بات ہے۔

Bee Gul Pakistan Industry

بی گل نے حال ہی میں  نجی پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پاکستانی شوبز انڈسٹری کی سیاہ حقیقت کے بارے میں کھل کر گفتگو کی۔

Bee Gul Pakistan Industry

رائٹرنے واضح طور پر اعتراف کیا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں جنسی استحصال ہوتا ہے اور سرعام ہوتا ہے، ایسا عمل انڈسٹری میں با لکل  عام ہے۔

بی گل کے مطابق بہت ساری اداکاراؤں کو بھی پہلے سے ہی علم ہوتا ہے اور وہ ذہنی طور پر بھی اس کے لیے تیار ہوتی ہیں کہ انہیں جنسی استحصال کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔

بی گل نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ خواتین جنسی استحصال کا شکار اس لیے ہوتی ہیں کیوں کہ ان کے آگے بڑھنے کی سیڑھی ان سے چھین لی جاتی ہے اور انہیں آپشن دیا جاتا ہے کہ اگر انہیں آگے بڑھنا ہے تو اس عمل سے گزریں، ورنہ گھوم کر جائیں اور گھومنے میں بہت وقت گزر جاتا ہے۔

لکھاری بی گل نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں خواتین کا جنسی استحصال اس لیے بھی عام ہے، کیوں کہ یہاں ہیروئن کی زیادہ سے زیادہ عمر 35 سال ہے، اس کے بعد اسے نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

بی گل کے مطابق شوبز انڈسٹری میں جوان اور خوبصورت اداکاراؤں کی ڈیمانڈ ہوتی ہے، ان کی عمر 35 برس کو پہنچنے کے بعد انہیں نظر انداز کردیا جاتا ہے، اس لیے ہرکوئی دوڑ میں لگ کر اپنے لیے کچھ بنانا چاہتا ہے۔

لکھاری کا کہنا تھا کہ بہت ساری خواتین کو اپنے لیے لگژری گاڑیاں، بنگلے اور فونز سمیت دیگر چیزیں چاہیے ہوتی ہیں، اس لیے بھی وہ دوسرے آپشنز کو قبول کرتی ہیں۔


انہوں نے اپنی ایک دوست کی مثال دی کہ وہ بہترین اداکارہ تھیں لیکن ہمیشہ انہیں معاون کردار دیے جاتے تھے اور انہیں مرکزی کردار کے لیے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے پاس جانے کا کہا جاتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک بار ان کی دوست کو ڈرامے میں مرکزی کردار ملا تو انہوں نے اپنی دوست سے پوچھا کہ انہوں نے مطالبہ مان لیا، جس پر ان کی دوست نے انہیں کہا کہ نہیں انہوں نے کوئی مطالبہ نہیں مانا، انہیں خود ہی مرکزی کردار ملا ہے۔

بی گل کے مطابق انہوں نے اپنی دوست کی بات پر یقین نہیں کیا اور انہیں ایسا لگتا رہا کہ ان کی دوست نے مطالبہ مان کر مرکزی کردار حاصل کیا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کیریئر بنانے اور کچھ بننے کے لیے خواتین کے پاس وقت بہت کم ہوتا ہے، اس لیے بھی وہ دوسرے مطالبات مان کر آگے بڑھتی ہیں۔

واضح رہے کہ گفتگو کے آخر میں لکھاری نے یہ بھی اعتراف بھی کیا کہ انہیں بھی بہت مرتبہ پیش کش کی گئی، یہاں تک کہ انہیں امریکی شہر نیویارک میں فلیٹ دلانے کی پیش کش تک کی گئی لیکن چوں کہ انہوں نے کبھی اتنی پرآسائش زندگی چاہی ہی نہیں تھی، اس لیے انہوں نے اس طرح کی تمام پیش کش فخر سے مسترد کردیں۔

’ بی گل کتنی گرہنیں باقی ہیں، ڈر سی جاتی ہی صلہ، رقیب سے، اسٹینڈ اپ گرل، جنت، ضد، پہچان، عون اور دوزخ‘سمیت دیگر معروف ڈرامے اور فلمیں لکھنے والی لکھاری ہے


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *