بھارت میں انتہاء پسند ہندوؤں نے مسلمان شہری کو اغواء کے بعد قتل کردیا


0

اتوار کے روز ہندوستان کے ریاست ہریانہ میں اس وقت تناؤ کی صورتحال پیدا ہوئی، جب ایک 27 سالہ جم انسٹرکٹر کی لاش، اس کے اغوا کے کئی گھنٹوں بعد ملی تھی۔ خبریں ہیں کہ اسے اپنے ہی گاؤں کے لوگوں نے اغوا کیا تھا۔ اس موقع پر پولیس کو واقعے کے خلاف ہجوم پر لاٹھی چارج کرنا پڑا جبکہ انہیں کچھ جگہوں پر منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کرنا پڑی۔اس دوران متاثرہ شخص کی آخری رسوم میں شامل بہت سے لوگوں نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا۔

تفصیلات کے مطابق ہریانہ کے ضلع نوح کے رہائشی ، آصف خان کو اتوار کے روز اس وقت اغوا کیا گیا تھا، جب وہ اپنے دو کزن کے ہمراہ دوائی لینے باہر گیا تھا۔ چنانچہ اس دوران انھیں پہلے درجن بھر لوگوں نے گھیرا اور پھر اذیت ناک مار پیٹ کی۔ اس کے بعد ملزمان آصف خان کو جائے وقوعہ سے اغوا کرکے لے گئے، جبکہ دونوں کزنوں کو وہیں زخمی حالت میں چھوڑ گئے۔

اس افسوسناک واقعے کی شکایت کرنے والوں نے الزام لگایا کہ ان کے حملہ آوروں نے آصف خان کو گولی مار دی اور اس پر دوسرے ہتھیار بھی استعمال کیے۔ بعدازاں انہیں آصف کی لاش ملی۔ جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس واقعے میں کوئی “ہندو مسلم زاویہ” نہیں ہے۔ مبینہ طور پر ان دونوں گروپوں میں جھگڑا ہوا تھا جو، اس وقت گاؤں کے سینئر اور بڑوں نے حل کروا دیا تھا۔

پولیس کے مطابق اس واقعے کے مرکزی ملزمان کا تعلق آصف خان کے گاؤں کھیڈا خلیل پور سے ہی ہے۔ پولس نے ابتدائی کارروائی میں واقعے میں ملوث کچھ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ باقی تاحال فرار ہیں۔ پولیس نے مزید بتایا کہ دونوں گروپوں پر اسلحہ ایکٹ کی دفعات اور حملہ کرنے کے مقدمات چل رہے ہیں۔ جس میں چھے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جو کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

واضح رہے پیر کے روز آصف خان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ بعد میں لاش اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی۔ ساتھ ہی پولیس نے جنازے کے دوران پولیس پر پتھراؤ کرنے والے 10 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

اسی واقعے میں کے خلاف رات گئے، ایک ہجوم کی جانب سے آصف خان کی ہلاکت پر احتجاج سڑک بلاک کردی۔ جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور یہاں تک کہ ہوائی فائرنگ سے انہیں ایک اور جگہ پر منتشر کردیا گیا۔ مزید برآں ، گاڑی کی ونڈشیلڈ پتھراؤ میں ٹوٹ گئی۔ اس موقع پر ایس پی سنگھ نے مظاہرین سے صبر کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پولیس مقتول کے خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم مہاراشٹرا یونٹ کے صدر اور ممبئی کے سابق ایم ایل اے وارث پٹھان نے واقعے کے لیکر ٹوئیٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا، ان کے مطابق ، آصف خان کو ہندو انتہاء پسند گروہوں نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی۔

ابھی تک ، پولیس نے ہولناک واقعے کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے، جس میں چھ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے بھی حراست میں لیا ہے جبکہ اہل خانہ نے بتایا ہے کہ آصف خان کے قتل میں 12 سے زیادہ افراد ملوث تھے۔

آصف خان کے وحشیانہ قتل کی خبر سامنے آنے کے فورا بعد ہی ہیش ٹیگ “# جسٹس فور آصف” ٹویٹر پر ٹرینڈ کرنا شروع کرنے لگا ،جس میں لوگوں نے ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے ہندوستان میں مسلمانوں کو انتہاء پسند ہندو ہجوم کی جانب سے قتل کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مارچ 2020 میں ، انتہاء پسند ہندو ہجوم نے ایک 85 سالہ مسلم خاتون کو بھی جلا ڈالا تھا۔ دو ماہ قبل ، ایک مسلمان شخص کو پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا تھا اور اسے فلمایا گیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *