پوائنٹ آف دین: رمضان المبارک میں چھوٹ جانے والے روزے


0

سوال: رمضان المبارک میں چھوڑ دیے جانے والے یا چھٹ جانے والے روزوں کے بدلے روزہ رکھا جائے یا فدیہ دیا جائے ۔۔ اگر فدیہ دیا جائے تو ایک روزے کے حساب سے کتنا دینا چاہئے؟

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر رمضان کے روزے فرض قراردیے ہیں جو حضرات معذور نہیں ہیں وہ ان روزوں کو بروقت ادا کریں اور جنھیں روزہ رکھنے سے کوئی عذر مانع ہے جیسا کہ مریض اور مسافر شخص ہے ،ایسے افراد بعد میں قضا دیں۔بشرط یہ کہ دوسرے دنوں میں وہ قضا کی طاقت رکھتے ہوں،ایک تیسری قسم بھی ہے جو روزہ بروقت نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی بعد میں قضا دے سکتے ہیں مثلاً بہت بوڑھا شخص یامریض جس کے تندرست ہونے کی امید نہ ہو ۔ان کے حق میں اللہ تعالیٰ نے یہ تخفیف فرمائی ہے کہ وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلادیں ارشاد باری تعالیٰ ہے:-
وَعَلَى الَّذينَ يُطيقونَهُ فِديَةٌ طَعامُ مِسكينٍ.(183) سورةالبقرة
“اور جولوگ روزے کی طاقت نہیں رکھتے وہ بطور فدیہ ایک مسکین کو کھانا دیں۔”

 

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس آیت کا حکم اس بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کے لیے ہے جو روزہ نبھانے کی طاقت نہیں رکھتے۔

لیکن جس نے کسی عارضی عذر کی بنا پر روزہ چھوڑا،جب وہ عذر زائل ہوجائے تو رمضان کے بعد ان روزوں کی قضاء ضروری ہے ایسے لوگ فدیہ نہیں بلکہ روزے رکھیں گے۔
واضح رہے کہ اگر کسی کے ذمہ قضا روزے باقی ہوں اور اس کا انتقال ہو جائے یا وہ اس قدر بیمار ہو جائے پر اب اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ رہے تو ایسے حد درجہ عمر رسیدہ شخص کی طرف سے اس کے قضاء روزوں کا فدیہ ادا کیا جاءئے گا۔ لیکن اگر وہ شخص حیات ہے اور بیمار تو ہے لیکن اس قدر بیمار ہے کہ وہ ایک ایک دو دو کرکے وقفہ وقفہ سے روزےرکھ سکتا ہے تو اس کے ذمے روزہ کی قضاء ہی ضروری ہوگا، فدیہ ادا کرنے سے ذمہ ختم نہیں ہوگا۔ لہٰذا اگر مذکورہ شخص روزے رکھنے پر بالکل قادر نہیں اور اس کے صحت مند ہونے کا امکان بھی نہیں ہے تو ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار دوکلو گرام فقراء و مساکین پرصدقہ کرنا واجب ہے فدیہ میں صدقہ فطر کی طرح گندم کی جگہ اس کی قیمت بھی ادا کرنا جائز ہے۔

شکریہ

سید محمد راشد علی رضوی

سید محمد راشد علی رضوی ایک اسلامک اسکالر ہیں۔ آپ تقریبا ۳۱ سال سے مختلف اداروں میں تدریس وابستہ رہے ہیں۔

پر بھیجیں ۔ ask@parhlo.comاپنے مسئلے کو تفصیل سے بیان کریں اور اپنے سوالات اس ہفتہ وار

سبجیکٹ لا ئن میں لکھیں۔ point of deen

نوٹ: اس کالم میں دی گئی رائے یا مشورہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ ادارہ ” پڑھ لوڈاٹ کام ” ان خیالات کی عکاسی کریں


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *