اسلام آباد ہائیکورٹ کا کاون ہاتھی سمیت تمام جانور کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم


0

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعرات کے روز اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی دائر کردہ درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے، اسلام آباد کے مشہور چڑیا گھر مرغزار کی حالت زار کے متعلق کیس کا فیصلا دیتے ہوئے تمام جانوروں کو 6 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم ۔

 

اس فیصلے سے متعلق عدالت کا مزید کہنا تھا کہ مرغزار گھڑیا گھر کی حالت تشویشناک ہے۔ اس چڑیا گھر میں کسی بھی قسم کے ایسے معیاری وسائل اور سہولیات سرے سے موجود نہیں جہاں جانوروں کو رکھا جاسکے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں سینکڑوں جانوروں کو جہاں رہائی ملی وہیں ان میں ایک 36 سالہ کاون ہاتھی بھی موجود ہے ۔ کاون ہاتھی ہے کون اس تحریر میں جانتے ہیں ۔

کاون ہاتھی کے متعلق جو کہ اسلام آباد شہر کا مشہور و معروف کاون ہاتھی ہے، پچھلے 36 سالوں سے اسے چڑیا گھر میں موجود ہے انتہائی نااہلی اور لاپرواہی کے ساتھ اس جانور کو یہاں رکھا گیا ہے ۔ اس پورے 35 سالہ عرصے میں اس جانور کو نہ کوئی بہتر خوراک دی نہ ہی کوئی اس کا بہتر انداز میں خیال رکھا گیا۔ اگر اس درد و تکلیف کو بیان کردیا جائے تو کاغزان چڑیا گھر کی انتظامہ کو مجرمانہ غلط پر جیل بھیجا جا سکتا ہے ۔ چڑیا میں بند یہ ہاتھی ویسے تو بہت پیارا لگتا تھا لیکن شاید اس کے پاس اگر زبان ہوتی تو شاید ہر آنے جانے والے کو اپنے دل کا بیان کردیتا۔

یاد رہے سری لنکا کی حکومت کی جانب سے 1985 میں کاون ہاتھی تحفے میں پاکستانی حکومت کو دیا گیا تھا۔ اس وقت اس کی عمر لگ بھگ ایک سال تھی۔

بعدازاں چڑیا گھر انتظامیہ کی جانب سے اس جانور کے ساتھ جو کیا ہے وہ انتہائی دردناک و شرمناک ہے۔ کاغزان چڑیا گھر انتظامیہ نے کاون ہاتھی کو ایک چھوٹے سے پنجرے نما کمرے میں بند کر رکھا تھا ۔ جہاں اس کو مذہنی تکلیف اور اذیت پہنچائی گئی جو کہ نہ صرف انسان بلکہ جانوروں کا بھی بنیادی حق ہے کہ ان کو سماجی، جسمانی اور ذہنی سکون میں رکھا جائے۔ پیروں میں ہر وقت زنجیر سے باندھ کر رکھا جاتا تھا۔

جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق کاغزان چڑیا گھر کی انتطامیہ کاون ہاتھی کو ملنے والی خوراک بھی نامناسب اور کم دیتی تھی۔ انتظامہ کے لوگ خوراک کے پیسے پورے جانوروں پر نہیں لاگتے تھے۔ جبکہ ہر انسان کو اس دنیا میں اپنے ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے وہ اکیلے اور تنہا زندگی بسر نہیں کرسکتا۔ جبکہ کاون ہاتھی یہاں ایک اور تنہا رہا کرتا تھا۔ کہتے ہیں جانور اپنے جسے دوسرے جانوروں کو دیکھ کر خوش و مانوس ہوتا ہے۔ البتہ 2012 میں کاون ہاتھی کی ساتھی چڑیا گھر میں مرگئی تھی تب سے اب تک کاون ہاتھی وہاں اکیلا ہاتھی موجود ہے۔

 

اس فیصلے اور مجرمانہ غفلت پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تمام جانوروں بشمول کاون ہاتھی کے سب کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا۔ کہ الله کے نبی صل اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جانوروں کے ساتھ اچھے سلوک کا حکم دیا ہے۔ جبکہ اس چڑیا گھر کی کہانی انتہائی تشویشناک ہے ۔

یاد رہے کاون ہاتھی کا معاملہ کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر اٹھایا گیا تھا۔ جو بعد میں ایک منظم مہم بن کر سامنے آئی تھی۔ ” پیٹیشن ٹو فری کاون ” جس کو سوشل میڈیا پر تقریباً 2 لاکھ کے قریب لوگوں نے فل کیا تھا ۔ جبکہ عالمی پوپ گلوکارہ چیر بھی اس مہم کا باقاعدہ ایک منظم حصہ رہیں ہیں۔ جو اسلام آباد ہائیکورٹ کی یہ خبر دنیا بھر میں پہنچی تو کافی لوگوں نے اس خبر کو سراہا جبکہ پوپ گلوکارہ کی خوشی تو قابل ستائش تھی ۔ انہوں نے اپنے ٹوئیٹر پیغام کے ذریعے ناصرف خوشی کا اظہار کیا بلکہ پاکستانی حکومت اور پاکستانی عدالتوں کا بھی بے انتہا شکریہ ادا کیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *