بھارت میں خواتین انتہائی غیرمحفوظ، سرکاری اعدادوشمار حیران کن


0

پڑوسی ملک بھارت جہاں کے وزیراعظم کے دعوے تو ہیں بہت بڑے بڑے لیکن حقیقت کیا ہے وہ اب دنیا کے سامنے کھل کر آچکی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتیں آج جتنی غیر محفوظ اور بدحالی کا شکار ہیں اس سے سب بخوبی واقف ہیں۔ لیکن جب خواتین کی عزت اور آبرو کے حوالے سے بات کی جائے تو شاید بھارتی حکومت کے لئے سب سے اولین ترجیحات والے مسائل میں سے ایک ہونا چاہئے تھا البتہ معاملات اس کے بالکل ہی برعکس ہیں کیونکہ ایک معروف بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہر 16 منٹ بعد پورے بھارت میں کہیں نہ کہیں ایک عورت زیادتی (ریپ) کا نشانہ بنا دی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ کے احکامات کی بنیاد پر ملک بھر میں سال 2019 میں رجسٹرڈ ہونے والے ریپ کیسسز کے حوالے سے اعداد وشمار جاری کئے گئے ہیں، جس نے دیکھنے اور سننے والوں کے ہوش آڑ کر رکھ دیئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر 16 منٹ کے دوران ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

Image Source: Daily Pakistan

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو ( این سی آر بی) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پورے بھارت میں 8 فیصد تک زیادتی یعنی ریپ کے کیسسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ساتھ ہی ساتھ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پورے بھارت میں کوئی ایک بھی ایسی ریاست موجود نہیں جہاں خواتین کی عزتیں محفوظ ہوں۔

اس حوالے سے مزید جانئے: مودی کے بھارت ہجرت کرنے والا ہندو خاندان واپس پاکستان لوٹ آیا

بھارتی نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو ( این سی آر بی) کی رپورٹ میں میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں روزانہ ہر چار گھنٹے بعد ایک خاتون کو اغواء کرلیا جاتا ہے، جبکہ ہر دو روز بعد ایک خاتون پر تیزاب پھینکنے کا واقعہ پیش آتا ہے۔

دوسری جانب بھارت دارلحکومت دہلی جسے دنیا کا ریپ کیپیٹل بھی کہا جاتا ہے، اس کے حوالے سے اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف بھارتی دارالحکومت دہلی میں خواتین پر تشدد اور ریپ کے 12 ہزار 9 سو 2 کیسسز رجسٹرڈ ہوئے، جبکہ آبادی کے لحاظ سے بھارت کے سب سے بڑے شہر ممبئی کی بات کرلی جائے تو ممبئی اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں 6 ہزار 5 سو 19 کیسسز رجسٹرڈ کئے گئے۔

خیال رہے یہ رجسٹرڈ شدہ کیسسز ہیں اس کے علاوہ اور دیگر زیادتی (ریپ) کیسسز جو رجسٹرڈ نہیں ہوئے ان کی تعداد علحیدہ ہے۔ کیونکہ برصغیر پاک و ہند میں عموماً عزت خراب ہوجانے کے ڈر کے باعث لوگ ان کیسسز کی رپورٹ درج کروانے سے بھی ڈرتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *