بحرین میں بھارتی ریسٹورنٹ باحجاب خاتون کو روکنے پر بند


0

بحرین ٹورازم اینڈ ایگزیبیشن اتھارٹی (بی ٹی ای اے) نے لالٹینز کے نام سے ایک ہندوستانی ریستوران کو اس وقت بند کر دیا جب یہ اطلاع دی گئی کہ ایک حجاب میں ملبوس خاتون کو ریسٹورنٹ میں داخلے سے منع کیا گیا تھا۔

بحرین کے اخبار ڈیلی ٹریبیون کے مطابق ایک بھارتی ریسٹورنٹ نے حجاب میں ملبوس ایک خاتون کو ریسٹورنٹ میں داخلے سے انکار کر دیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سے ملک بھر میں عوام میں ایک واضح غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

Image Source: Instagram

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ (بی ٹی ای اے) نے “تمام سیاحتی دکانوں سے کہا ہے کہ وہ عائد تمام ضوابط کی تعمیل کریں اور ایسی پالیسیوں کو نافذ کرنے سے گریز کریں جو مملکت کے قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔”

بحرین ٹورازم اینڈ ایگزیبیشن اتھارٹی نے جاری کردہ بیان میں موقف اپنایا کہ ، “ہم لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک کرنے والے تمام اقدامات کو مسترد کرتے ہیں، خاص طور پر ان کی قومی شناخت کے حوالے سے ہیں،” اس سلسلے میں بحرین کے دارالحکومت مناما کے علاقے عدلیہ میں واقع لالٹینز نامی ریسٹورنٹ کو 1986 کے فرمان نمبر 15 کے تحت بند کر دیا گیا ہے، یہ ضابطہ ریستورانوں اور ہوٹلوں سمیت سیاحت کی دکانوں کو ریگولیٹ کرتا ہے۔

Image Source: Instagram

اس موقع پر ریسٹورنٹ انتظامیہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے کے ذمہ دار مینیجر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

لالٹینز نے پیغام میں مزید کہا کہ ہم ہر کسی کا ریسٹورنٹ خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ 35 سال سے زیادہ عرصے سے ہم بحرین کی خوبصورت مملکت میں تمام قومیتوں کی خدمت کر رہے ہیں،‘‘ “لالٹین ایک ایسی جگہ ہے جو ہر ایک کے لیے ہے، سب اپنے اہل خانہ کے ساتھ لطف اندوز ہوں اور اسے اپنا گھر محسوس کریں۔”

“اس موقع لالٹینز نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک مینیجر سے غلطی ہوئی ہے، جسے اب معطل کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ اس بات کی نمائندگی نہیں کرتا ہے کہ ہم کون ہیں،” لہٰذا ” جذبہ خیر سگالی کے طور پر، ہم اپنے تمام بحرینی پیٹرینز کو 29 مارچ بروز منگل لالٹینز میں خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ آئیں اور ہماری طرف سے مفت کھانا کھائیں۔”

بلاشبہ یہ ایک غور طلب بات ہے کہ یہ ہندوستان میں بڑھتے ہوئے مذہبی اقلیت کے خلاف جذبات، خاص کر مسلمان مخالف نفرت پر مبنی جذبات اور دشمنی کا ایک تازہ ترین مظاہرہ ہے۔

واضح رہے کچھ عرصہ قبل بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک حکومتی کالج میں پرنسپل نے حجاب کرنے والی مسلمان طالبات کو داخلے سے روک دیا گیا تھا، جس پر مسلمان طلباء نے ناصرف کالج کے باہر بیٹھ کر اپنے حق کے لئے آواز بلند کی بلکہ عدالت سے بھی درخواست کردی ہے کہ ان کو حجاب کے ساتھ کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ملک کا آئین ان کے اس بنیادی حق کا تحفظ کرتا ہے کہ وہ کیا پہنیں۔

بعدازاں باحجاب طالبات پر کالجوں کے دروازے بند کردیئے جانے کے بعد، ایک نڈر مسلم طالبہ حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوئی تو بی جے پی کے اسٹوڈنٹس ونگ کے غنڈے اس پر ٹوٹ پڑے اور اسے ہراساں کرنے کی کوشش کی تاہم نہتی لڑکی نے انتہا پسندوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نعرہ تکبیر ‘اللہ اکبر‘ بلند کردیا۔

خیال رہے بھارتی ریاست کرناٹک کی عدالت کی جانب سے روایتی اسلامی اسکارف پر پابندی کو برقرار رکھا گیا ہے، تو ہندوتوا سوچ کے حامل انتہاء پسند گروپس مزید بھارتی ریاستوں میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کے باعث مسلمان طلباء میں ایک بےچینی پائی جاتی ہے۔

یاد رہے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے میں جہاں حجاب پر پابندی برقرار رکھی گئی تھی وہیں بھارتی حکمران جماعت بے جے پی کے اعلیٰ وفاقی وزراء نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ طلباء کو کلاس میں مذہبی لباس پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *