آئی بی اے کراچی میں ہم جنس پرستوں کی ڈانس پارٹی


0

جامعہ کراچی میں قائم آئی بی اے (انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) میں زیرِ تعلیم ہم جنس پرست طلبہ کے ٹولے کی جانب سے رقص و سرور کی ایسی شرمناک محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ کی ایک مخصوص تعداد نے نیم برہنہ حالت میں شرکت کی اور غیر اخلاقی حرکتوں کا مظاہرہ بھی کیا۔ تاہم اس واقعے کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد آئی بی اے کی انضباطی کمیٹی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اس ڈانس پارٹی کی ایک قابل اعتراض ویڈیو سامنے آئی جس میں طلبہ کی ایک مخصوص تعداد آئی بی اے کے جامعہ کراچی کیمپس میں نیم برہنہ لباس میں شریک ہوئے۔ جبکہ یہ سب کچھ کیمپس سیکیورٹی کی موجودگی میں انجام پایا اور انتظامیہ اس معاملہ پر بالکل خاموش رہی۔اس ڈانس پارٹی کی یہ قابل اعتراض ویڈیوز سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئیں جس کے بعد آئی بی اے اساتذہ اور المنائی کی جانب سے انتظامیہ کو بڑی تعداد میں ای میلز کی گئیں جس میں اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے معاملے پر سخت کارروائی کا مطالبہ سامنے آرہا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی دنیا کے مختلف ممالک میں موجود آئی بی اے المنائی اور دیگر بھی اس واقعہ کی مذمت کررہے ہیں بلکہ اس واقعہ کو شرمناک اور معاشرتی اقدار کے منافی قرار دے رہے ہیں۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس واقعے پر آئی بی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی اور ترجمان سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کے باوجود کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دیا گیا حتیٰ کہ انتظامیہ کی جانب سے فون کالز اور پیغامات کا بھی جواب دینے سے گریز کیا گیا ہے۔ تاہم اس شرمناک واقعے پر آئی بی اے کی انضباطی کمیٹی نے نوٹس لے لیا ہے اور تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جو کہ ایک ہفتے میں مکمل ہونگی جس کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس شرمناک ڈانس پارٹی کےانعقاد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو فوری کارروائی کرنے اور ایسے عناصر پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔بعض صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ طلبہ کی جانب سے حالیہ عمل ناصرف ثقافتی و مذہبی اقدار کی پامالی ہے بلکہ یہ ملکی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ایسی سرگرمیوں کی تو مغربی جامعات میں بھی اجازت نہیں۔.

دیکھا جائے تو یہ معروف تعلیمی ادارے اکثروبیشتر ہی تنازعات کی زد میں رہتا ہے جس کی وجہ سےاس ادارے کے وقار ، مجروح اور ماحول پر کئی سوال اٹھتے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی جامعہ کراچی میں واقع آئی بی اے کیمپس کے دو جوڑے کالے شیشوں کی گاڑی میں نازیبا حرکت کرتے پکڑے گئے تھے۔ یہ طلبہ گاڑی میں قابلِ اعتراض حالت میں موجود تھے اور اسی دوران انہیں سیکیورٹی گارڈ نے پکڑلیا تھا اوران چاروں طالب علموں کو سیکیورٹی گارڈز نے گاڑی سمیت کیمپس آفس منتقل کردیا تھا۔

قبل ازیں ، آئی بی اے کی ڈسیپلن کمیٹی نے خاتون افسر کے ساتھ ہراسگی کا واقعے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر اپنے ایک طالبعلم محمد جبرائیل کو یونیورسٹی سےنکال دیا تھا۔ اس واقعے کے بارے میں سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر نے اس ٹوئٹ بھی کی تھی جس پر ادارے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کئی ہفتوں تک آئی بی اے کے کیمپس میں سینکڑوں طلباء نے انتظامیہ کے برتاؤ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔ تاہم اس معاملے کی سنوائی کے بعد انتظامیہ نےمحمد جبرائیل کا داخلہ بحال کردیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *