بھارت: حجاب پہنے والی خواتین پر کالج میں کلاسز لینے پر پابندی لگادی گئی


0

بھارت کے شہر اڈوپی کے ایک سرکاری کالج نے مبینہ طور پر حجاب پہننے والی مسلمان طالبات کو کلاس رومز کے اندر بیٹھنے سے روک دیا۔ کلاس رومز سے بے دخلی کے بعد سیڑھیوں پر بیٹھے طلبہ کی کئی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج میں یکم جنوری سے چھ مسلم لڑکیوں کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔ ان طلباء نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں اردو یا عربی میں بات کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔

Image Sourc: Twitter

اس موقع پر کالج کی پرنسپل رودرا گوڑا کا کہنا ہے کہ انسٹیوٹ نے حجاب کی اجازت دی ہے۔ تاہم، اس پر پابندی صرف کلاس کے دوران ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس اصول کا مقصد ‘کلاس روم میں یکسانیت’ کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘مفادات پرست ‘ لوگوں ان طلباء ایسا ‘عمل کرنے’ پر مجبور کر رہے اور اس کو مدح بنا رہے ہیں۔

کالج کے صدر کا کہنا تھا کہ؛”ہم نے طالب علموں کو کیمپس کے اندر اپنا اسکارف پہننے کی اجازت دی تھی۔ وہ اسے اس وقت تک پہن سکتے ہیں جب تک کہ وہ اپنے بینچ تک نہ پہنچ جائیں اور کلاس میں یکسانیت برقرار رکھنے کے لیے کلاس شروع ہونے سے پہلے انہیں اسے ہٹانا ہوگا۔ وہ کلاس روم سے نکلنے سے پہلے اسے دوبارہ پہن سکتے ہیں،‘‘ ۔

طالبات کی زیر قیادت گرلز اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (جی آئی او) اور کیمپس فرنٹ انڈیا کے اراکین نے کیمپس کی پالیسی کی مذمت کرنے کے لیے احتجاج کیا ہے اور ضلعی منتظمین سے رابطہ کرنے کو کہا ہے۔

کیمپس فرنٹ انڈیا کے ایک رکن نزہت اسدی نے کہا کہ “پہلے طالب علم سر پر اسکارف پہنتے تھے، حالانکہ ان کے ساتھ تب بھی امتیازی سلوک کیا جاتا تھا، لیکن [اسکول] انہیں حجاب پہن کر کلاس میں جانے کی اجازت دیتا تھا۔ لیکن لاک ڈاؤن کے اٹھائے جانے کے بعد، یہ مسئلہ کھڑا ہوگیا اور انہوں نے کلاس روم میں حجاب پہننے پر اعتراض کیا۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش میں کالج کی بہتری کے لئے قائم کمیٹی نے میٹنگ کی اور اس نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بھی حجاب کے ساتھ کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Image Sourc: Twitter

اس دوران، یہ مسئلہ بنیاد پرستی اور مذہبی امتیاز کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے درمیان سیاسی محاذ بن چکا ہے۔

واضح رہے ہندوستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مسلم مخالف اور اسلامو فوبک واقعات کا بڑی تعداد میں سامنا کیا ہے۔ ان کے ناقدین کے مطابق انہوں نے اپنے حامیوں کو جیتوانے کے لیے مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ بیان بازی کا استعمال کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافے کے ساتھ، بہت سے لوگوں کو خوف ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تحت خطرناک حد تک عدم برداشت کا شکار ہوچکی ہے۔

تین ماہ قبل، ایک ویڈیو میں ایک بھارتی انتہا پسند ہجوم کو زبردستی ایک مسلم خاتون کا برقع اتارتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس سے یہ ثابت ہوا تھا کہ وہ مسلمانوں کی تذلیل کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *