مدینہ میں بولڈ فوٹو شوٹ کی اجازت، امت مسلمہ میں غم و غصے کی لہر


0

اسلامی دنیا کا مزکز سمجھے جانے والا ملک سعودی عرب جو تاریخی اعتبار سے مسلمانوں کے لئے زمین کا سب مقدس حصہ سمجھا جاتا ہے، جہاں سے ناصرف مسلمانوں تاریخ جڑی ہیں بلکہ اس جگہ سے مسلمانوں کے دلی جذبات بھی وابستہ ہیں۔

تاہم موجودہ سعودی حکومت کی جانب سے ماضی میں کچھ ایسے اقدامات آؤٹھائے گئے جس سے ان کے دلی جذبات کو تکلیف پہنچی۔ اب ایک بار پھر سعودی عرب کی جانب سے ایک اور بری خبر منظر عام پر آرہی ہے جس کے مطابق سعودی عرب کے صوبے مدینے میں بین الاقوامی شہرت یافتہ سپر ماڈلز کو نجی میگزین کی فوٹو شوٹ کی اجازت دے دی گئی ہے۔ جبکہ اس فوٹو شوٹ “ٹوئنٹی فور آرز ان الولا” کا نام دیا گیا ہے۔

یہ فوٹو شوٹ الولا” کے مقام پر ہونا ہے، یہ سعودی عرب کی ایک تاریخی جگہ ہے جہاں خوبصورت قسم کی خم دار پہاڑیاں موجود ہیں۔ اس جگہ کو دنیا کا سب سے بڑا اوپن ائیر میوزیم ہونے کا بھی درجہ حاصل ہے جبکہ ساتھ ہی اقوامی متحدہ کی تنظیم یونائیٹڈ نیشنز، ایجوکیشنل، سائنٹفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن نے اس مقام کو ورلڈ ہیریٹیج میں بھی شامل کر رکھا ہے۔ “الولا” کا مقام سعودی عرب کے صوبے مدینے میں واقع ہے جو مقدس شہر مدینے سے محض 300 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔

Saudi Arabia
Source: Google

اس فوٹو شوٹ کی اجازت”ووگ عربیہ” کو دی گئی ہے، یہ ایک مشہور و معروف امریکی فیشن میگزین “ووگ” کا اسپیشل عرب ایڈیشن ہے۔ حال ہی میں “ووگ عربیہ ” کی جانب سے امریکہ میں ایک پرومو جاری کیا جس میں ماریا کارلا ہوسونو، عنبر ویلٹا، ژاؤ وین، ایلک جیسی اور کینڈیسی سوانپول جیسی مشہور ماڈلز “الولا” کے مقام پر فوٹو شوٹ کروائیں گی۔ جبکہ یہ فوٹو شوٹ لبنانی ڈیزائنر ایلی میزراہی کی جانب سے شوٹ ہوگا۔ جبکہ ساتھ ہی آل قدس آل عرابی کی جانب سے اس فوٹو شوٹ کو سودی عرب کا جدیدیت کی طرف پہلی اینٹ قرار دیا ہے بلکہ ریفارمز کی طرف بھی پہلی اینٹ کہا گیا ہے۔

Saudi Arabia
Source: Google

سعودی عرب کی جانب سے دی گئی اس اجازت پر عالمی مسلم دنیا میں ایک نئی بحث کا ہوگیا ہے۔ جس پر حکومت سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ ان کا مدینے جیسے شہر میں فوٹو کی اجازت دینا انتہائی غیرمناسب عمل ہے، کیونکہ مدینہ تاریخی اعتبار سے مسلمانوں کے مقدس ترین شہروں میں سے ایک ہے، جبکہ طرح کا فوٹو شوٹ بھی اسلامی اخلاقی اعتبار سے انتہائی غلط اور برا تصور کیا جاتا ہے۔

جبکہ اطلاعات کے مطابق اس متنازعہ فوٹو شوٹ کو حالیہ سعودی عرب میں ہونے والے ریفارم سے جوڑا جارہا ہے۔ اس سب کی اہم وجہ حکومت سعودیہ عرب کہ وہ پالیسیاں ہیں جن میں وہ چاہتی ہے کہ اس کے ملک میں بین الاقوامی سیاحت کا فروغ ملے ، جس سے سعودی عرب کی معیشیت میں مزید بہتری آئے۔

ساتھ ہی سعودی عرب کا ویژن 2030 کے پروگرامز کا بھی حصہ مانا جارہا ہے جس میں سعودی عرب نے جدیدیت کی طرف جانا ہے، سعودی پولیس کے شرعی اختیارات میں کمی ہونی ہے اور خواتین کو عبایا پہنے میں چھوٹ وغیرہ جیسے اقدامات ہونے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *