آیا صوفیہ ایک بار پھر سے مسجد میں تبدیل، عدالت نے فیصلہ سنادیا


0

ترکی کی ایک اعلی عدالت نے بطور میوزیم “آیا صوفیہ” کی حیثیت کو ختم کرنے کا تاریخی فیصلہ سنا دیا، ایک بار پھر سے “ایا صوفیہ” کو مسجد بنانے کا حکم جاری۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے عدالتی فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے، میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیئے۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کی اعلی عدالتی کونسل آف اسٹیٹ کی جانب سے گزشتہ روز یعنی 10 جولائی کو سابق صدو مصطفی کمال اتاترک کے تاریخی عمارت “آیا صوفیہ” کو میوزیم میں تبدیل کرنے کے فیصلے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے “آیا صوفیہ ” کو ایک بار پھر سے مسجد بنانے کا حکم دے دیا ہے۔ جس کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے حکم نامے پر دستخط کردیئے۔ اس تاریخ فیصلے کے بعد آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

جبکہ ساتھ ہی اس فیصلے کے بعد خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ مغرب اور عیسائی برادری سے ترکی کے حالات میں کشیدگی آجائے کیونکہ اس فیصلے کے آنے سے قبل امریکہ، روس اور یونان پہلے ہی خدشات اظہار کرچکے تھے۔

یاد رہے “آیا صوفیہ” اقوامی متحدہ کے ذیلی ادارے یونسکو کی جانب عالمی تاریخی ورثہ میں بھی شامل ہے۔ جبکہ یہ عمارت چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ جسئنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی، جوکہ ایک طویل عرصے تک دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تصور کی جاتی تھی۔

دوسری جانب سلطنت عثمانیہ کے قیام کے بعد 1453 میں مسلمانوں نے جب استنبول فتح کیا، تو تاریخی عمارت “آیا صوفیہ” کو مسجد میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ تاہم جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک ترک کے دور حکومت میں اس تاریخی عمارت کو ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ جس کے بعدازاں اقوامی متحدہ کے قیام کے بعد اس عمارت کو عالمی تاریخی ورثے کا حصہ بنا لیا گیا تھا۔

جبکہ موجودہ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان ناصرف “آیا صوفیہ ” کو دوبارہ مسجد بنانے کے حامی تھے بلکہ انہوں نے ماضی میں اپنی ایک الیکشن مہم کے دوران تاریخی عمارت “آیا صوفیہ ” کو ایک بار پھر سے مسجد بنانے کا وعدہ بھی کیا تھا۔

اس تاریخی فیصلے کے بعد ترکی کی عوام نے سٹرکوں پر آکر جسن منایا اور انتہائی خوشی کا اظہار کیا، جبکہ اس کے ساتھ ہی تاریخ عمارت “آیا صوفیہ ” کے باہر ہزاروں کی تعداد میں مردوں اور عورتوں نے نماز بھی ادا کی۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *