نور مقدم قتل کیس: عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنادی


0

گزشتہ برس کے سب سے ہائی پروفائل قتل کیس کا فیصلہ آگیا۔ جمعرات کو اسلام آباد کی ایک سیشن عدالت نے نور مقدم کے قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنادی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملزم ظاہر جعفر کے گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو، جو اس مقدمے میں شریک جرم تھے، انہیں بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ البتہ ظاہر جعفر کے والدین اور تھیراپی ورکس کے ملازمین سمیت دیگر تمام افراد کو مقدمے سے بری کر دیا گیا ہے۔

Image Source: File

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے فیصلہ سنایا، جو مہینوں کی سماعتوں کے بعد منگل کو محفوظ کیا گیا تھا۔ فیصلہ سناتے وقت ملزم ظاہر جعفر، اس کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی اور دیگر ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

اس موقع پر نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور معاملے کو “زندہ” رکھنے پر میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی ملزموں کو مثالی سزا دی گئی ہے۔ انہوں نے فیصلے کو عدالت اور انصاف کی فتح قرار دیا۔

Image Source: File

شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ ہر کوئی [انصاف کے لیے] دعا کر رہا تھا۔ پوری قوم اور دنیا ہمارے ساتھ تھی۔ آج کے فیصلے سے پہلے، ظاہر جعفر کو دوسرے شریک ملزمان کے ساتھ عدالت میں لایا گیا، جن میں ذاکر جعفر (ظاہر کے والد)، افتخار (چوکیدار) اور جان محمد (باغبان) شامل تھے۔

اس دوران وکلاء، مدعی شوکت مقدم اور دیگر شریک ملزمان جن میں تھیراپی ورکس کے ملازمین اور ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی بھی شامل ہیں، جو ضمانت پر رہا ہیں، وہ بھی عدالت میں موجود تھیں۔

عدالت کی جانب سے تھیراپی ورکس کے ملازمین کی حاضری کو نشان زد کرنے کے بعد، جج نے کمرہ عدالت کو خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انہیں مدعا علیہان سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ ظاہر جعفر سمیت حراست میں لیے گئے ملزمان سے بات کرنے کے بعد جج نے انہیں عدالت سے واپس بھیج دیا گیا۔

Image Source: File

واضح رہے گزشتہ سماعت پر تفتیشی افسر نے ٹرائل کورٹ کو بتایا تھا کہ فرانزک رپورٹ میں جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والے ہتھیار پر ظاہر کے فنگر پرنٹس نہیں ملے۔ گرفتاری کے وقت اس کی پتلون میں خون کے دھبے نہیں تھے۔ عدالت نے کمرہ عدالت میں سی سی ٹی وی فوٹیج چلانے کے لیے ان کیمرہ کارروائی کو بھی قرار دیا تھا۔

خیال رہے یہ فیصلہ دو ہفتے بعد سامنے آیا ہے جب مرکزی ملزم نے ٹرائل کورٹ کو بتایا کہ اس نے 27 سالہ لڑکی کو قتل نہیں کیا اور اسے صرف اس لیے اس کیس میں ملوث کیا گیا کہ یہ اس کی رہائش گاہ پر ہوا تھا۔ یہی نہیں بلکہ ملزم نے نور مقدم کے والد پر اسے قتل کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان چند روز قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *