نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ ضمانت پر رہا


0

اسلام آباد میں قتل ہونے والی نور مقدم کے کیس میں بڑی پیش رفت ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیر کو مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی کی جانب سے ان کی رہائی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرلی تاہم عدالت نے ملزم کے والد ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور درخواست کو خراج کر دیا۔

Image Source: File

گیارہ اکتوبر کو ہونے والی آخری سماعت میں سپریم کورٹ نے پراسیکیوشن کو عصمت آدم جی کے خلاف ثبوت پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ملزم کی والدہ کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ظاہر کی والدہ۔عصمت آدم جی کا کردار ’ثانوی‘ تھا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بظاہر اس جرم میں عصمت آدم جی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ جس پر اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ خان نیازی نے کہا کہ عصمت آدم جی کی 11 فون کالز کا ریکارڈ دستیاب ہے۔

مزید برآں، جسٹس عطا بندیال نے حکام سے کہا کہ اس بات کا تعین کریں کہ تھراپی ورکس کے ملازمین کو پولیس کے بجائے قتل کے مقام پر کیوں بلایا گیا۔

Image Source: File

واضح رہے کہ ملزم ظاہر جعفر کے والد نے اسے نور مقدم کی لاش کو ٹھکانے لگانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ مرکزی ملزم کا اپنے والد سے 20 جولائی کو چار بار رابطہ ہوا تھا، وہ اس روز کراچی میں موجود تھے۔

تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ملزم ذکر جعفر نے بیٹے سے فون پر کہا کہ “آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ، میں اسے سنبھال سکتا ہوں ، “میں تمھیں بچانے اور لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے لوگوں کو بھیج رہا ہوں۔

اس سلسلے میں مزید بات کی جائے تو رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر کی مبینہ طور پر 2:21 بجے ، 3 بجے ، 6:35 شام ، اور 7:29 بجے نور کو قتل اور سر قلم کرنے سے پہلے والد سے فون پر بات ہوئی تھی۔

Image Source: File

خیال رہے مقامی عدالت نے گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز مرکزی ملزم ظاہر جعفر، اس کے والدین اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔ البتہ تمام ملزمان نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔ جس پر عدالت نے مقدمے کی سماعت شروع کرنے کے لئے استغاثہ کے گواہوں کو 20 اکتوبر تک طلب کرلیا ہے۔

ساتھ ہی مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے دوران سماعت اعتراف کیا کہ اس نے یہ قتل کیا ہے، بار بار عدالت میں جملے کو ادا کیا کہ اس نے یہ جرم کیا ہے، جبکہ قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ اس کے والد کا تھا۔

مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے عدالت میں مقتولہ کے والد شوکت مقدم سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے، مجھ پر رحم کریں۔ ساتھ ہی ملزم نے جج سے التجا کی کہ وہ اس کی سزا کو گھر میں نظر بندی میں تبدیل کردیں، کیونکہ وہ جیل واپس نہیں جانا چاہتا ہے، اسے جیل میں مارا پیٹا جاتا ہے۔ وہ سلاخوں کے پیچھے نہیں مرنا چاہتا ہے، اس کی شادی ہونی چاہئے، بچے ہونے چاہیئے۔ اس نے عدالت سے معافی کی بھی استدعا کی۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان چند روز قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔

Story Courtesy: DAWN


Like it? Share with your friends!

0

What's Your Reaction?

hate hate
0
hate
confused confused
0
confused
fail fail
0
fail
fun fun
0
fun
geeky geeky
0
geeky
love love
0
love
lol lol
0
lol
omg omg
1
omg
win win
0
win

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Choose A Format
Personality quiz
Series of questions that intends to reveal something about the personality
Trivia quiz
Series of questions with right and wrong answers that intends to check knowledge
Poll
Voting to make decisions or determine opinions
Story
Formatted Text with Embeds and Visuals
List
The Classic Internet Listicles
Countdown
The Classic Internet Countdowns
Open List
Submit your own item and vote up for the best submission
Ranked List
Upvote or downvote to decide the best list item
Meme
Upload your own images to make custom memes
Video
Youtube, Vimeo or Vine Embeds
Audio
Soundcloud or Mixcloud Embeds
Image
Photo or GIF
Gif
GIF format