میری شادی ہونی چاہیے اور بچے ہونے چاہیں، ظاہر جعفر نے رحم کی اپیل کردی


0

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں جمعرات کے روز نور مقدم قتل کیس کے سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت کی جانب سے مرکزی ملزم ظاہر جعفر، اس کے والدین اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سماعت کے دوران ، عدالت نے مرکزی ملزم کے ساتھ اس کے والدین ، ​​ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی ، ان کے تین گھریلو ملازمین اور چھے تھراپی ورکس ملازمین پر فرد جرم عائد کی۔

Image Source: File

عدالت میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد ، سب ہی ملزمان نے الزامات میں قصوروار نہ ہونے کا اعتراف کیا۔ اس پر عدالت نے مقدمے کی سماعت شروع کرنے کے لیے استغاثہ کے گواہوں کو 20 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

جیسے ہی گزشتہ سماعت شروع ہوئی ، ذاکر جعفر جو کہ مرکزی ملزم کے والد ہیں، انہوں نے عدالت میں درخواست دائر کی۔ جس میں کہا کہ فرد جرم عائد نہ کی جائے۔ ان کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ ان کے موکل کو کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا جس کی بنیاد پر ذاکر جعفر کے خلاف الزامات عائد کیسے کئے جا سکتے ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ عدالت میں پیش کئے گئے شواہد کو ذاکر جعفر سے نہیں جوڑا جاسکتا ہے۔

دریں اثنا ، مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کے دوران شواہد کی جانچ کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مرحلے پر عدالت صرف ملزمان پر فرد جرم عائد کر رہی ہے اور انہیں سزائیں نہیں دے رہی ہے۔ لہذا انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ذاکر جعفر کی درخواست خارج کی جائے اور ملزم پر فرد جرم عائد کی جائے۔

Image Source: File

اس موقع پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے عدالت سے متعدد بار درخواست کی کہ اسے فون کال کرنے دی جائے، اگرچے ملزم کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کس کو کال کرنا چاہتا ہے ، ساتھ ہی ملزم اعتراف کیا کہ اس نے جرم کیا ہے، ظاہر جعفر نے بار بار عدالت میں کہا کہ میں نے یہ جرم کیا ہے، جبکہ ملزم نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ استعمال شدہ اسلحہ اس کے والد کا تھا۔

اس ہی دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے عدالت میں ایک حیران کن دعویٰ کیا اور کہا کہ نور نے خود اپنے آپ کو قربانی کے لئے پیش کیا تھا اور یہ اسلام میں جائز ہے۔

ملزم ظاہر جعفر نے عدالت میں مقتولہ کے والد شوکت مقدم سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے، مجھ پر رحم کریں۔ ساتھ ہی ملزم نے جج سے التجا کی کہ وہ اس کی سزا کو گھر میں نظر بندی میں تبدیل کردیں، کیونکہ وہ جیل واپس نہیں جانا چاہتا ہے، اسے جیل میں مارا پیٹا جاتا ہے۔

Image Source: File

ملزم ظاہر جعفر نے مزید کہا کہ میں سلاخوں کے پیچھے نہیں مرنا چاہتا ہوں، اسے شادی کرنی ہے، اس کے بھی بچے ہوں۔ وکیل کے تمام ریمارکس بےبنیاد ہیں، ملزم نے عدالت سے معافی کی استدعا کی۔

ظاہر جعفر نے دعوی کیا کہ اس کی اور نور مقدم کی لڑائی ہوئی تھی، یہ اس کی غلطی ہے لیکن نور بھی غصے میں تھی۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کے والد سے بات کرنے کی کوشش بھی کی اور بتایا کہ وہ اور نور ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے، وہ تین سال سے تعلقات میں تھے۔ میری زندگی تمھارے ہاتھ میں ہے، تم مجھے بچا سکتے ہو۔ اگرچے نور کے والد شوکت مقدم اس کی جان لینا چاہتے ہیں، تو اسے کوئی اعتراض نہیں پے۔

بعدازاں عدالت نے ابتدائی طور پر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا، اگلی سماعت میں ملزمان کے خلاف فرد جرم سے متعلق فیصلہ دیا جائے گا۔

واضح رہے کوہسار پولیس کی جانب سے نور مقدم کے والد اور سابق سفیر شوکت علی مقدم کی درخواست پر کوہسار پولیس اسٹیشن میں قتل کی ایف آئی آر کرائی گئی تھی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ انہیں انصاف دلوایا جائے گا، تاہم وہ ایک والد ہیں، اگر انصاف دلوانے میں کوئی رکاوٹ پیدا کی گئی، تو وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

یاد رہے وزیراعظم پاکستان عمران خان چند روز قبل براہ راست ٹی وی نشریات، “آُپکا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں نور مقدم قتل کیس پر بات کرتے ہوئے قوم کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی پوری توجہ اس کیس پر مرکوز کئے ہوئے ہیں، قاتل صرف اس وجہ سے انصاف کے عمل سے بچ نہیں سکے گا کہ وہ کسی بااثر خاندان سے ہے اور دوہری شہریت رکھتا ہے۔

Story Courtesy: Express Tribune


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *