پانی میں موجود جراثیم کی شناخت کیلئے ڈیوائس تیار کرلی


0

پانی کے بغیر زندگی ممکن نہیں اس لئے پانی کا صاف ہونا بہت زیادہ ضروری ہے اور اس کے لئے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ ہم جو پانی پی رہے ہیں وہ واقعی جراثیم سے پاک ہے یا نہیں ؟ کیونکہ جراثیم شدہ پانی پینے کی وجہ سے شہریوں کو بہت ساری بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ،ان بیماریوں میں ہیپاٹائٹس ،گردوں اور معدے کی متعدد تکالیف شامل ہیں۔ لہٰذا صحت مند معاشرے کے لئے صاف ستھرا پانی بے حد ضروری ہے۔

مہران یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی جامشورہ کے دو نوجوان طلبہ نے مل کر اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے۔ ان طلبہ نے پانی میں موجود جراثیم کے شناخت کرنے کے لئے ایک اہم ایجاد کی ہے اور ایک ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جس کی مدد سے پانی میں موجود جراثیم کی شناخت منٹوں میں ممکن ہوسکے گی اور عوام کو جراثیم سے پاک پانی دستیاب ہوسکے گا۔

Image Source: Unsplash

نوجوان طلبہ محمد حمزہ اور محمد نامدار نے تھری ڈی پرنٹ کی مدد سے پورٹیبل مائیکرو اسکوپ بنائی ہے، جس سے حاصل ہونے والے نتائج 80 فیصد تک درست ملے۔نوجوان طالب علموں کا کہنا ہے کہ پورٹیبل مائیکرو اسکوپ مارکیٹ میں 2 ہزار میں روپے میں دستیاب ہوگی تاہم ابھی یہ مارکیٹ میں موجود نہیں ہے۔ان طلبہ کی اس بہترین ایجاد کی مدد سے سندھ میں جراثیم شدہ پانی سے نجات پائی جاسکے گی۔ خیال رہے اندرون میں بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں پانی کی شدید قلت ہے اور اگر پانی موجود بھی ہے تو وہ جراثیم سے بھرپور ہے جس کی وجہ سے شہری خطرناک مہلک امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔

Image Source: Screengrab

بلاشبہ وقت کے ساتھ ساتھ سائنس بھی دن بہ دن ترقی کررہی ہے، اس شعبے میں نت نئی تحقیق کے ذریعے انسانی زندگی کو آسان بنانےکے لئے حیرت انگیز ایجادات کی جارہی ہیں۔ فخر کی بات یہ ہے کہ ان سائنسی تحقیقات میں مغربی ماہرین کی طرح پاکستانی بھی کسی سے پیچھے نہیں اور وہ اپنے بل بوتے پر تحقیق کرکے دنیا کو متاثر کررہے ہیں۔ اس ضمن میں اگر حکومت ان ذہین نوجوانوں کو سہولیات فراہم کرے تو کوئی شک نہیں کہ یہ اپنی ایجادات سے مغربی ماہرین کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔

Image Source: Screengrab

حالیہ دنوں میں بھی خیبرپختونخوا کے ایک نوجوان ڈاکٹر طلحہ درانی نے کارنامہ سرانجام دیا ہے ، انہوں نے ملک میں شوگر کے مریضوں کی سوئی سے جان چھوڑوانے کے لئے انسولین پر مبنی پیچز تیار کرلئے ہیں۔ انسولین پر مبنی ان پیچز کی تیاری کے بعد شوگر کے مریضوں کو انسولین کے ٹیکے نہیں لگوانے پڑیں گے اور اس کی بجائے وہ یہ انسولین پیچز جلد پر چپکاکر اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں گے۔ ان انسولین پیچز کے تمام لیب ٹیسٹ کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ لندن سے پیٹنٹ کے حصول پر کام ہورہا ہے۔ اس نئی دریافت نے عالمی سرمایہ کاروں کی بھی توجہ حاصل کرلی ہے۔

مزید پڑھیں: ذیابطیس کے مریضوں کیلئے خوشخبری، جلد شوگر فری آم دستیاب ہونگے

ایک اندازے کے مطابق ایک انسولین پیچ کی قیمت 50 روپے کے لگ بھگ ہوگی۔ ان کی تیاری میں برطانوی ڈاکٹرز پروفیسر ڈینس دورومس، نیورولوجسٹ ڈاکٹر میاں ایاز الحق اور میکٹرونکس انجنئیر ڈاکٹر انعم عابد نے بھی حصہ لیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *