شوگر کے مریضوں کی انسولین سے جان چھڑانے کا حل نکال لیا گیا


1

وقت کے ساتھ ساتھ میڈیکل سائنس بھی دن بہ دن ترقی کر رہی ہے، اس شعبے میں تحقیق کے ذریعے انسانی زندگی کو بچانے کے لئے حیرت انگیز تجربات کئے جارہے ہیں۔ فخر کی بات یہ ہے کہ میڈیکل سائنس کی اس دنیا میں مغربی ماہرین کی طرح پاکستانی ماہرین بھی کسی سے پیچھے نہیں۔

حال ہی میں ایک پاکستانی ڈاکٹر نے ملک میں شوگر کے مریضوں کی سوئی سے جان چھوڑوانے کے لئے خیبر پختونخوا کے ڈاکٹرز نے انسولین پر مبنی پیچز تیار کرلئے ہیں۔ انسولین پر مبنی ان پیچز کی تیاری کے بعد شوگر کے مریضوں کو انسولین کے ٹیکے نہیں لگوانے پڑیں گے اور اس کی بجائے وہ یہ انسولین پیچز جلد پر چپکاکر اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں گے۔

Image Source: Unsplash

رپورٹ کے مطابق پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے ڈاکٹر طلحہ درانی کی سربراہی میں ڈاکٹرز، انجنئیرز اور ڈیٹا سائنٹسٹس نے اب جلد پر چپکانے والے بلادرد انسولین پیچز تیار کئے ہیں۔ تاہم ان کی صنعتی پیمانے پر تیاری کے بعد ہی یہ موجودہ انسولین انجکشن اور انسولین پین کی جگہ لے سکیں گے۔

اس حوالے سے ڈاکٹر طلحہ درانی کا کہنا ہے کہ یہ ایک ٹیم ورک ہے اور اس میں کسی ایک مسئلے کو حل کرنے کے لیے کافی مختلف تجربات کے ساتھ فیلڈ ماہرین شامل ہوتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہمارا کام ڈاکٹروں، انجینئروں، کاروباری منتظمین، اور سرمایہ کاروں کو ایک جگہ پر اکٹھے ہونے اور اس طرح کے منصوبوں کے لیے آئیڈیاز تلاش کرنے کی ترغیب دے گا۔

Image Source: Unsplash

ان انسولین پیچز کے تمام لیب ٹیسٹ کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ لندن سے پیٹنٹ کے حصول پر کام ہورہا ہے۔ جبکہ نئی دریافت نے عالمی سرمایہ کاروں کی بھی توجہ حاصل کرلی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک انسولین پیچ کی قیمت 50 روپے کے لگ بھگ ہوگی۔ انسولین پیچز کی تیاری میں برطانوی ڈاکٹرز پروفیسر ڈینس دورومس، نیورولوجسٹ ڈاکٹر میاں ایاز الحق اور میکٹرونکس انجنئیر ڈاکٹر انعم عابد نے بھی حصہ لیا۔ خیال رہے کہ پاکستان میں اس وقت ہر پانچ میں سے ایک شہری شوگر کا مریض اور انسولین کا گاہک ہے خصوصاً بچے بھی اس کا شکار بن رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ذیابطیس کے مریضوں کیلئے خوشخبری، جلد شوگر فری آم دستیاب ہونگے

قبل ازیں، پاکستان میں خون لیے بغیر گردوں کے علاج کے لئے پہلی ڈائلیسز مشین تیار کی گئی تھی۔ پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی مواصلات نے بائیونکس (امریکہ میں قائم میڈیکل ڈیوائسز کمپنی) کے اشتراک سے ملک کی پہلی خون لئے بغیر گردوں کی ڈائلیسیز مشین تیار کی گئی۔ بائیونکس میڈیکل ڈیوائسز نامی امریکی کمپنی نے بائیو ٹیکنالوجی کو ڈائیلیسزمشین تیار کرنے میں تعاون فراہم کیا۔ بائیونکس کی روبو کڈنی نامی یہ مشین گردے کی تکلیف میں مبتلا مریضوں کو گھر بیٹھے علاج کی سہولت مہیا کرتی ہے۔ بائیونکس کے بانی پاکستانی نژاد فرخ عثمان نے کہناہے کہ روبو کڈنی مشین کے ذریعے مریضوں کو اپنے گھروں میں ہی آرام سے ڈائیلاسس ٹریٹمنٹ مل سکے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ متعدد مریضوں نے پاکستان کے ماہر نیفروولوجسٹ کی زیرنگرانی بغیر درد کے اس ڈائلیسیزکا طریقہ کار بھی استعمال کیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *