بھارتی ڈاکٹروں نے علاج کیلئے آئے پاکستانی بچے کی سالگرہ منائی


0

تقسیم ہند یعنی پاکستان اور ہندوستان کی آزادی کے بعد سے لیکر آج تک افسوس کے ساتھ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کبھی مثالی طور پر سازگار نہیں رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کافی زیادہ وقت ہے، آئے روز ایل او سی پر دونوں فورسز کے مابین جھڑپیں ہوتی رہیں تھی، جس سے دونوں جانب جانی اور مالی نقصانات ہونا معمول بنتا جارہا ہے۔

البتہ ان ہی کشیدہ حالات کے باوجود سرحد کے دونوں جانب کچھ ایسے لوگ بھی ہیں، جو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کو انتہائی لگن احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں، ان میں ایک نام ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن کا ہے، جنہوں نے پاکستان سے بھارت آئے ہوئے بچے کی ایک کامیاب جگر ٹرانسپلانٹ سرجری کی اور بچے کو ایک نئے زندگی بھی دی۔

جیسا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ کم سہولیات ہونے کے باعث پاکستان سے کئی مریض دنیا کے مختلف ممالک میں جگر کی ٹرانسپلانٹ کے لئے جاتے ہیں۔ اگر پڑوسی ملک بھارت کی بات کی جائے تو سال 2015 تک تقریباً 500 افراد جگر ٹرانسپلانٹ کے لئے بھارت میں قائم پرائیویٹ اسپتال گئے ہیں، جن میں بھارت کے درالحکومت نئی دہلی میں واقع ایندرا پرستھا اپلو اسپتال کا نام کافی جانا پہچانا رہا ہے۔

Image Source: Twitter

اس ہی حوالے سے کراچی سے علاج کی غرض سے بھارت جانے والے احمد کا بھارت کے شہر گرگاؤں میں واقع میڈنٹا اسپتال میں ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن کی جانب سے جگر کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ اس پورے معاملے میں دلچسپ بات یہ دیکھنے میں آئی کہ احمد کے آپریشن سے دو دن قبل وہ ایک سال کا ہوا تھا، چنانچہ احمد کی کامیاب ٹرانسپلانٹ سرجری کے بعد انہیں اسپتال میں تمام عملے کی طرف سے اسپتال میں ان کی سالگرہ بھی منائی گئی۔

بعدازاں میڈنٹا جگر ٹرانسپلانٹ اسپتال کے چئیرمین ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اس خوبصورت مناظر پر اپنا ایک پیغام جاری کیا گیا۔

ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن نے اپنے جاری کردہ پیغام میں لکھا کہ پاکستان، کراچی سے تعلق رکھنے والے ننے احمد کے لئے اپنی پہلی سالگرہ منانے کے لئے اس سے بہتر وقت اور جگہ نہیں ہوسکتی کہ وہ ہمارے پاس سے جگر کی پیوند کاری کے بعد گھر جارہے ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھے گئے پیغام میں مزید لکھا کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ تمام سرحدوں اور تنازعات کے باوجود زندگیوں کو بچائیں۔

میڈنٹا جگر ٹرانسپلانٹ اسپتال کے چئیرمین ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن کے ٹوئیٹر پیغام کے مطابق احمد پاکستان کے 50 ویں شہری ہیں، جن کا اس اسپتال میں کامیاب ہوا ہے اور اب اپنے گھر جارہے ہیں۔

احمد کی پہلی سالگرہ کے حوالے سے ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن کی جانب سے ایک ویڈیو بھی شئیر کی گئی، جس میں انہوں نے لکھا کہ جب احمد بڑا ہو جائے گا اور اپنی پہلی سالگرہ کی یہ ویڈیو دیکھے گا تو یقینا اسے بہت اچھا محسوس ہوگا۔

Image Source: Twitter

واضح رہے ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن ناصرف امراض جگر کے ایک نامور سرجن ہیں بلکہ ان کا شمار بھارت کے ان ڈاکٹروں میں ہوتا، جنہوں نے جگر کی پیوندکاری کے حوالے سے کام شروع کیا، جبکہ ابھی وہ بھارت کے شہر گرگاؤں میں واقع انسٹیوٹ آف لیور ٹرانسپلانٹ اینڈ ریگنریٹریف میڈیسن، میڈنٹا میں بطور چئیرمین فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

یاد رہے سال 2018 کے اغاز میں صحت کے شعبے میں ٹیکنکل اور سائنٹفک کوآپریشن میں تعاون دونوں ملکوں مابین کشیدہ حالات کے باعث معطل ہوگئے تھے۔ یہی نہیں اس پر مزید سختی کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے پاکستانی مریضوں کو دیئے جانے والے ہیلتھ ویزا، خاص کر بچوں کو ملنے والے ہیتھ ویزا کو معطل کرکے رکھ دیا تھا۔

تاہم اس دوران بھارت میں موجود جگر ٹرانسپلانٹ سرجنز نے اپنی پیشہ ورانہ خدمات کو جاری رکھا اور پاکستانی مریضوں کے علاج میں جاری تعاون برقرار رکھا۔ البتہ ان دنوں پلواما حملوں کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتر سازگار نہیں ہیں۔

خیال رہے چند روز قبل بھارتی فورسز کی جانب سے ایل او سی کے مقام پر اقوامی متحدہ کی ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس کے اندر اس وقت اقوامی متحدہ ملٹری اوبصرور گروپ ان انڈیا اینڈ پاکستان (یو این ایم او جی آئی پی) کے دو افسران سوار تھے۔ جس پر بھارت کو عالمی سطح پر کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *