سعودی عرب کی تاریخ کے چوتھے بادشاہ خالد بن عبدالعزیز آل سعود کے دور میں خانہ کعبہ کے دروازے کی ڈیزائن کرنے والے مشہور و معروف انجنیئر منیر سری آلجنیدی 70 برس کی عمر میں ہفتے کے روز انتقال کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق بیت شریف کے دروازے کو ڈیزائن دینے والے مشہور انجینیر منیر سری آلجنیدی کا تعلق عرب ملک شام سے تھا، ان کی پیدائش شام کے شہر۔ہومز میں ہوئی تھی جبکہ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دن جنوبی جرمنی میں گزارے۔
اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ خانہ کعبہ کا دروازہ مکہ مکرمہ میں موجود ایک نامور سنار یعنی سونے کے کام کرنے والے شیخ محمود بن بدر کی فیکڑی میں ڈیزائن کیا گیا تھا. یہی نہیں سلطنت سعودیہ عرب کے بانی شاہ سعود نے ہی بیت اللہ شریف کا دروازہ تیار کرنے کی تمام تر ذمہ داری البدر خاندان کو ہی دی گئیں تھیں۔ جبکہ اگر خانہ کعبہ کے دورازے کے حوالے سے بات کی جائے تو بیت اللہ کا دروازہ سال 1977 میں تیار ہوا تھا، جسے سن ہجری کا 1398 واں سال بھی کہا جاتا ہے۔ اس دوران دروازے کی تیاری میں خالص 280 کلو کے قریب سونے کا استعمال کیا گیا تھا۔
سابق سعودی فرمانروا شاہ خالد نے سال 1976 یعنی (1397 سن ہجری) میں بیت اللہ شریف کے اندر نماز ادا کی، جس کے بعد بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے مکہ مکرمہ میں بدر خاندان کو خانہ کعبہ کے نئے دروازوں کی تعمیر کا حکم دیا۔ اس سلسلے میں 280 کلو سونے سے تیار کردہ نئے دروزیں تقریباً ڈیڑھ سال میں تیار ہوئے ۔ بعدازاں انہیں حج کے موقع پر لگایا گیا۔ جبکہ ان دروازوں کے ڈیزائنز کی تیاری کے لئے شام سے مشہور و معروف انجینیر منیر سری آلجنیدی کا انتخاب کیا گیا۔
لہذا اس کے بعد مکہ مکرمہ میں واقع نامور سنار البدر کے عظیم کارخانے میں دروازوں کو ڈیزائن کیا گیا تھا۔ جبکہ مملکت کے بانی شاہ سعود نے بھی بیت اللہ کا دروازہ تیار کرنے کی ذمہ داری البدر خاندان کو سونپی تھی۔ مزید یہ، بیت اللہ کا دروازہ 1398 ھ (1977) میں بنایا گیا تھا اور اس میں 280 کلو خالص سونا استعمال کیا گیا تھا۔
واضح رہے سعودی حکومت کی خواہش تھی کہ کوئی مسلمان شخصیت ہی بیت اللہ کے دروازے کا ڈیزائن تیار کرے کیونکہ دروازے پر متعلقہ ڈیزائنر کا نام لکھا جانا تھا۔ جبکہ مشہور انجینیر منیر سری آلجنیدی کو یہ اہم اعزاز بھی حاصل ہے کہ بطور ڈیزائنر ان کا نام بیت اللہ کے دروازے پر لکھا ہوا ہے۔
اس موقع پر جاری کردہ ٹوئیٹر پیغام میں تاریخ دان منصور الاسف نے اپنے جاری کردہ ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ دروازہ انجینئر منیر آلجنیدی نے ڈیزائن کیا ہے، اس مزکورہ دروازے کو شیخ عبدالرحیم البخاری نے پینٹ کیا ہے۔ جبکہ دروازے کی اونچائی 3 میٹر ہے اور چوڑائی 2 میٹر ہے۔ ساتھ ہی دروازہ تقریباً آدھا میٹر گہرائی میں ہے۔
اس کے علاوہ، اس دروازے کے لئے تھائی لینڈ سے دو سینگ اور دس سینٹی میٹر موٹی ساگون کی لکڑی (مکہ مونگ) لکڑی کی بنیاد ہے۔ اس کا شمار دنیا کی چند مہنگی ترین لکڑیوں میں ہوتا ہے۔
یہاں اگر مشہور انجینیر منیر سری آلجنیدی کے حوالے سے بات کی جائے تو دنیا میں کتنے مسلمان اور قابل انجینیئر ہونگے لیکن انجینیر منیر سری آلجنیدی کتنے خوش قسمت ترین انسان ہے کہ اس نیک کام کے لئے اللہ تعالیٰ انہیں چنا اور یہ ان کے لئے معاملات بنے۔ یہ محض ایک خوش قسمتی ہے۔ اللہ تعالیٰ پر اپنا رحم کرے اور ان کی روح کو سکون اور جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
0 Comments