میری زمین، میری گاڑی اور میرا بچہ ہے، وفاقی وزیر کی انوکھی منطق


0

وفاقی امور برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے حال ہی میں اپنے کم عمر بیٹے کی کار چلاتے ہوئے ایک ویڈیو عکس بند کی، جس پر سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے انہیں شدید غم و غصہ اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم اب وفاقی وزیر کی جانب سے اپنے خلاف ہونے والی شدید تنقید پر ردعمل جاری کردیا گیا لیکن ان کا ردعمل کے طور پر دیا گیا جواب آگ میں مزید ایندھن ڈالنے سے کم نہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق حال ہی میں وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت علی امین گنڈاپور کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں انہیں اپنے کم عمر بچے سے گاڑی چلواتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ جبکہ اس دوران علی امین گنڈاپور گاڑی میں آگے والی سیٹ پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی اس منظر کو عکس بند بھی وہ خود ہی کررہے ہیں۔

اگرچے پاکستان میں قانون کے مطابق گاڑی چلانے کے لیے عمر کا کم از کم 18 سال کا ہونا ایک لازمی شرط ہے، اس سے کم عمری میں گاڑی چلانا غیر قانونی عمل ہے جبکہ ڈرائیونگ لائسنس بھی 18 سال کی عمر کے بعد ہی کسی بھی شہری کو جاری ہوتا ہے، لہذا جب یہ۔ویڈیو سامنے آئی تو عوام کی جانب سے اعلی حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے، کہ ان کے سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔

جہاں ایک جانب عوام کی جانب سے وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت علی امین گنڈا پور کی بیٹے کے ہاتھوں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب اس معاملے پر خاموشی توڑتے ہوئے وفاقی وزیر کی جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر صحافی منصور علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک قوانین کا اطلاق روڈز، موٹر وے اور ہائی ویز پر ہوتا ہے جبکہ ان کا بیٹا گاڑی ان کی اپنی ذاتی زمینوں پر چلا رہا تھا۔

Image Source: Screengrab

معروف صحافی منصور علی خان کی جانب سے گزشتہ دو روز قبل یہ ویڈیو ٹوئیٹر پر جاری کی گئی تھی، جس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ علی امین گنڈاپور ایک بچے کو گاڑی چلوا رہے ہیں، پریشان نہ ہوں، ابھی ہمارے انصافی بھائی اس کی بھی کرامات بیان کریں گے۔

جس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر علی امین گنڈپور کا کہنا تھا کہ پہلی بات ٹریفک قوانین روڈوں، ہائی ویز اور موٹر ویز پر لاگو ہوتے ہیں لہذا کوئی بھی قانون نہیں توڑا گیا ہے، اپنے علم کو بہتر کریں، دوسری بات یہ میری اپنی زمین ہے، میری اپنی گاڑی ہے اور میرا اپنا بچہ ہے۔ تیسری بات مسٹر منصور علی خان اور دیگر لوگ جو منفی باتیں کررہے تھے، اپنے کام سے کام رکھیں۔

وفاقی امور برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور کے اس بیان سے یہ بات یقینی طور پر واضح ہوتی ہے کہ موصوف قانون کے حوالے سے شاید بالکل ہی لاعلم ہیں، کیونکہ قانون ایک ایسی چیز ہے جو سب کے لئے ایک طرز کی ہوتی ہے اور پر جگہ لاگو ہوتی ہے، آیا آپ اپنے گھر میں ہوں، دفتر میں ہوں یا کسی مقام پر ہوں، قانون ہر جگہ قانون ہی ہوگا، چاہے پھر وہ۔آپ کی ذاتی ملکیت پر ہی کیوں نہ ہوا ہو۔

ہمارے ملک کے قانون کے مطابق ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنی کی کم از کم عمر 18 سال ہے لیکن افسوس کے ساتھ ہمارے لائسنس بنوانے کا کلچر اتنا عام نہیں ہے۔ اور یہ بات اور بھ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں عموماً والدین کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں گاڑیاں دیتے ہیں، شاید یہ ان کے لئے کسی فخر کی بات ہو، لیکن یقیناً یہ ناصرف قانون کی ایک کھلم کھلا خلاف ورزی ہے بلکہ دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈالنے سے کم نہیں ہے۔

یاد رہے ایسا ہی ایک واقعہ چند ماہ قبل ملتان میں دیکھا گیا تھا، جہاں ایک چھے سالہ بچہ ملتان شہر کی مصروف ترین شاہراہ پر بوسان روڈ پر لینڈ کروزر چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل رہی تھی، بعدازاں پولیس نے بچے کو تلاش کرکے والد کو حراست میں لے لیا، جبکہ دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی تھی کہ بچے کو آئسکریم کھانے کا دل کررہا تھا، والد کو سوتا ہوا دیکھا کر وہ بغیر بتائے گاڑی چلاتے ہوئے نکل گیا تھا


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *