مجھے آئسکریم کھانے کا دل کررہا تھا، لینڈ کروزر والے بچے کا جواب


1

کہتے ہیں جب بچے چھوٹے ہوتے ہیں تو والدین کی ذمہ داریاں اس وقت سب سے زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ اس وقت زرا سی لاپرواہی انہیں کسی بڑی مشکل میں دھکیل سکتی ہیں، ایسا ہی کچھ حال میں ملتان میں دیکھنے کو ملا، جہاں والد کو گھر میں سوتا ہوا دیکھ کر ایک چھے سالہ چھوٹا سا بچہ محض آئسکریم کی تلاش میں گھر پر بغیر بتائے کسی کو شہر کی مصروف ترین شاہراہ پر لینڈ کروزر چلاتے ہوئے نکل پڑا۔

تفصیلات کے مطابق ایک ہفتہ قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں دیکھا گیا کہ ایک چھوٹا سا بچہ ملتان کے بوسان روڈ پر ایک کالے رنگ کی لینڈ کروزر گاڑی چلا رہا ہے۔ یہ ویڈیو جب کئی روز تک وائرل رہی تو پولیس نے بھی اس بچے کی تلاش شروع کردی، یہی نہیں پولیس نے تو بچے اور اس کے والدین کی تلاش کے لئے دو ٹیمیں بھی تشکیل دے دی تھیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ بچہ اتنا چھوٹا ہے کہ وہ ڈرائیور کی سیٹ پر کھڑا ہوا ہے، تاکہ وہ ناصرف ریس اور بریک کا استعمال کرسکے بلکہ آگے روڈ کی طرف بھی دیکھ سکے۔

اگرچہ یہ ملتان کی ایک مصروف شاہراہ ہے، یہاں پر بتایا جاتا ہے کہ پولیس اہلکار اور مختلف مقامات پر پولیس چوکیاں بھی تعمیر ہیں، تاہم اس کے باوجود نہ ہی کسی کی گاڑی پر نظر پڑی اور نہ کسی نے اسے روکا۔

یوں ابھی بچے اور اس کے والدین کی تلاش جاری ہی تھی کہ جمعرات کے روز متعلقہ بچے اور اس کے والد خود تھانے تشریف لائے، بچے کے والد مظہر عباس نے موقف اختیار کیا کہ ان کے بیٹے نے ان کی غیر موجودگی میں گاڑی چلائی اور مصروف شاہراہ پر آگیا۔

Image Source: Twitter

اس موقع پر پولیس کی جانب سے متعلقہ گاڑی کو ضبط کرلیا گیا جبکہ بچے کے والد کو موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ بعدازاں متعلقہ بچے اور اس کے والد کو 1000 روہے کے معمولی سا جرمانہ ادا کرنے کے بعد گھر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

اس موقع پر متعلقہ بچے نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے والد گھر میں سو رہے تھے، جبکہ گاڑی چابی بستر رکھی ہوئی تھی، اور اسے اس کی پسندیدہ آئسکریم کھانے کا بہت دل چارہا تھا لہذا اس نے گاڑی کی چابیاں آٹھائیں اور خود سے گاڑی چلاتے ہوئے کھانے نکل پڑا۔

چھے سالہ بچے کا مزید کہنا تھا کہ وہ آئسکریم کی تلاش میں تین مختلف مقامات پر گیا لیکن بدقسمتی سے اسے آئسکریم کہیں بھی نہیں ملی اور اسے خالی ہاتھ ہی واپسی لوٹنا پڑا۔

سوال جواب کرتے ہوئے بچے سے پوچھا گیا کہ اسے گاڑی چلانا کس نے سیکھائی ہے؟ تو بچے نے جواب دیا کہ ڈرائیور انکل نے سیکھائی ہے۔ بچے سے مزید پوچھا گیا کہ کیا اس نے اس سے پہلے کبھی گاڑی چلائی ہے یا پہلی بار ہی چلائی ہے، تو بچے کا کہنا تھا اس نے پہلے بھی گاڑی چلائی ہے البتہ پہلے گاڑی کچے میں چلائی تھی۔ جبکہ ڈر و خوف کے حوالے سے پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا دوران ڈرائیونگ اسے کسی بھی قسم کا کوئی ڈر محسوس نہیں ہوا۔

خیال رہے بچے اپنی غلطیوں کے جتنے قصور وار پوتے ہیں، اتنے ہی ان کی غلطیوں کے قصوروار ان کے والدین بھی ہوتے ہیں، کیونکہ سہی وقت پر والدین اگر بچوں کی سرزنش کردیں تو پھر بچوں کی دوبارہ وہ کام کرنے کی ہمت نہ ہو۔ والدین کو چاہیے کہ چھوٹے بچوں پر خاص دھیان رکھیں تاکہ کل کو کسی بڑے حادثے سے بچا جاسکے کیونکہ دنیا میں آج پیسہ دولت کمانا بہت آسان ہے، سب چیز خریدی جاسکتی ہے لیکن جان کسی بھی صورت واپس نہیں آتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *