ایک بہادر نوجوان ، ڈائلیسس نے بھی اس کے حوصلہ ماند نہ کئے


0

ٹیکنالوجی کے اس دور میں پاکستان میں فری لانسنگ کا رجحان دن بہ دن بڑھ رہا ہے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نوکریوں کی کمی کے باعث فری لانسنگ کام کررہی ہے لیکن ان نوجوانوں میں ایک نوجوان ایسا بھی ہے جو ہر روز زندگی وموت کی کشمکش میں سے نکل کر پورے جوش وجذبے کے ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے اور صرف گھر سے ہی نہیں بلکہ اسپتال سے بھی اپنے لیپ ٹاپ کے ذریعے فری لانسنگ کام کرتا ہے کیونکہ یہ نوجوان اپنی بیماری کی وجہ سے ہفتے میں چار گھنٹے تین بار اسپتال میں گزارنے پر مجبور ہے۔

عمیر شفیق ، یہ ایک ایسے نوجوان ہیں جو اپنی زندگی کے لئے مستقل جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کی اس بیماری کا آغاز اس وقت ہوا جب وہ صرف 4 سال کےتھے، یہ پہلا موقع تھا جب اسے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور اب بیس سالوں کا عرصہ گزرنے کے بعد وہ گردے کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں۔

عمیر شفیق کو سب سے پہلے 2001 میں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور اس وقت کسی کو بھی ان کے گردے کی پتھری کی وجہ معلوم نہ ہوسکی تھی۔ 2007 میں ان کی پہلی سرجری ہوئی جس میں بائیں گردے سے 27 ملی میٹر پتھر نکالا گیا۔ تاہم ، اس سرجری کے بعد بھی کسی کو یہ معلوم نہیں ہوا کہ اس پتھری کی اصل وجہ کیا ہے؟

پھر 2009 میں اور اس کے اگلے سال میں وہ لیتھو ٹریپسی کے لئے اسپتال میں زیر علاج رہے۔ اس طریقہ کار میں ،الٹراساؤنڈ کے عمل کو گردے کے پتھر کو چھوٹے چھوٹے ذرات میں توڑنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ جسم سے نکل جائیں۔ اس دوران بدقسمتی سے 2014 میں عمیر شفیق کا ایک روڈ ایکسیڈنٹ ہوا جس میں اس کی ران کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ تین ماہ تک اسپتال کے بیڈ پر رہا۔

دو سال قبل 2019 میں ، عمیر شفیق کو پتھری کی وجہ سے ایک بار پھر اسپتال میں داخل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے اسے گردے کی سرجری کروانے کا مشورہ دیا۔ پہلی سرجری اسی سال مارچ میں ہوئی تھی اور ڈاکٹروں کو صرف ایک گردے سے پتھری نکالنے میں تقریباً 7 گھنٹے لگے ۔

دریں اثنا ، دوسری سرجری جو کہ ستمبر 2019 میں مراحل وار ہوئیں، اس دوران انہوں نے دو ہفتوں میں دو بار آپریشن تھیٹر دیکھا۔ تاہم ان تمام تر تکلیف دہ مرحلوں سے گزرنے کے بعد بھی وہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوسکا۔

اب ڈیڑھ سال سے عمیر شفیق ڈائلیسس پر ہیں، افسوس کہ بیس سالوں سےکسی کو یہ معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ اصل میں ان کا جگر خراب ہے۔ عمیر شفیق کو اب ہفتہ میں تین بار ڈائیلاسز کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کو پرائمری ہائپرکسالوریا ٹائپ 1 کی تشخیص ہوئی جو کہ ایک غیر معمولی بیماری ہے اور انسانی جینز میں پائی جاتی ہے۔

عمیر شفیق کو اب ڈاکٹروں نے جگر اور گردوں کے مشترکہ ٹرانسپلانٹ کا مشورہ دیا ہے بصورت دیگر ان کی یہ بیماری کینسر میں بدل سکتی ہے۔ عمیر شفیق کو اپنی بیماری کی وجہ سے کھڑے ہونے اور واش روم جانے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس نوجوان کے حوصلے بہت بلند ہیں کیونکہ اس تکلیف دہ بیماری کے باوجود انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اپنی ڈگری پوری کی ہے اور صحت کو درپیش چیلینجز کے باوجود وہ 2016 سے بحیثیت فری لانسر کام کررہے ہیں اور وہ بھی نہایت جوش و جذبے کے ساتھ فری لانسنگ کام کرنا اور وقت پر اپنا کام پورا کرنا عمیر شفیق جیسے نوجوان کے لئے آسان تو نہیں ہوگا لیکن یہ نوجوان پوری قوم کے لئے ایک مثال ہے جو اپنی اس بیماری سے مایوس نہیں ہوا اور نہ ہی گھبرایا بلکہ ہمت کے ساتھ اس کا مقابلہ کررہا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *