دماغ کی سرجری کے دوران خاتون مریضہ وائلن بجاتی رہیں


0

انگلینڈ کے اسپتال میں دماغ کی اوپن سرجری کے دوران ایک مریضہ کے وائلن بجانے کا دلچسپ واقعہ سامنے آیا ہے، یہ مریضہ آپریشن تھیٹر میں وائلن بجاتی رہی جبکہ ڈاکٹر آپریشن میں مصروف رہے۔

یہ واقعہ لندن کے کنگز کالج اسپتال کا ہے جہاں ڈاکٹرز نے 53 سالہ ڈگ مارٹرنر نامی خاتون کے دماغ سے رسولی (ٹیومر) نکالنے کی کامیاب سرجری کی۔ اس آپریشن سے قبل ڈاکٹرز نے خاتون کے دماغ کے ان حصوں کی نشاندہی بھی کی جو انہیں وائلن بجانے میں مدد دیتے اور جن کی وجہ سے وہ وائلن بجاتے وقت اپنے ہاتھوں کو حرکت دیتی ہیں۔

IMAGE SOURCE: File

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق آپریشن سے پہلے ڈگ مارٹرنر نے ڈاکٹروں سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپریشن سے ان کی وائلن بجانے کی صلاحیت متاثر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ 10 سال کی عمر سے وائلن بجا رہی ہیں اور انہیں اس کا نہ صرف جنون ہے بلکہ یہ ان کا ذریعہ معاش بھی ہے۔

اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مریض کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے آپریشن سے قبل برین میپنگ کی گئی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ دماغ کا کوئی حصہ بالخصوص جسم کا بایاں حصہ کسی بھی طرح متاثر نہ ہو۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سرجری کے دوران مریض کو ہوش میں رکھا گیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دماغ مکمل طور پر صحت یاب ہو اور جسم کے تمام حصوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔ یہ آپریشن کامیاب رہا اور مریض کو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق یہ ان کے کیریئر کا ایسا پہلا آپریشن تھا جہاں مریض نے سرجری کے دوران کچھ ایسا کیا ہو۔انہوں نے بتایا کہ ڈگ مارٹرنر کے دماض کا 90 فیصد ٹیومر نکال دیا گیا اور اُمید ظاہر کی کہ وہ جلد صحت یاب ہوجائیں گی۔ڈگ مارٹرنر کو تین روز بعد اسپتال سے گھر بھیج دیا گیا۔

یاد رہے کہ برازیلیا میں سر سے جُڑے ہوئے جڑواں بھائیوں برنارڈو اور آرتھر کا کامیاب آپریشن کیا گیا، جس کے بعد پہلی بار دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے کا چہرہ دیکھا۔خبر رساں اداروں کے مطابق برازیل میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سر سے جُڑے بچوں کو کامیاب آپریشن کے بعد علیحدہ کردیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ آپریشن تھا، کیونکہ دونوں بھائیوں کے جسم کی کئی خون کی شریانیں آپس میں جُڑی ہوئی۔

جبکہ اس سے قبل دو پاکستانی جڑواں بہنیں صفا اور مروہ، جن کے سر پیدائش کے وقت آپس میں جڑے ہوئے تھے ان کو بھی لندن کے گریٹ اورمنڈسٹریٹ اسپتال میں آپریشن کے بعد الگ کیا گیا تھا۔ صفا اور مروہ جس حیرت انگیز اور غیر معمولی انداز میں جڑی ہوئی تھیں وہ ڈاکٹروں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا۔ بچیوں کے سر پچھلی طرف سے جڑے ہوئے تھے اور ان کے چہرے مختلف سمتوں میں تھے۔ان جڑواں بچیوں کے تین بڑے آپریشن ہوئے اور انہوں نے 50 گھنٹے سے زیادہ وقت آپریشن تھیٹر میں گزارا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *