سر سے جڑے جڑواں بچوں کا کامیاب آپریشن، پہلی بار ایک دوسرے کو دیکھا


0

برازیلیا میں سر سے جُڑے ہوئے جڑواں بھائیوں برنارڈو اور آرتھر کا کامیاب آپریشن کیا گیا، جس کے بعد پہلی بار دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے کا چہرہ دیکھا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق برازیل میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سر سے جُڑے بچوں کو کامیاب آپریشن کے بعد علیحدہ کردیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ ایک انتہائی پیچیدہ آپریشن تھا، کیونکہ دونوں بھائیوں کے جسم کی کئی خون کی شریانیں آپس میں جُڑی ہوئی تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برازیلی شہر ریوڈی جنیرو کے اسپتال میں 3 سال سے زیادہ زندگی گزارنے والے جڑواں بھائی آرتھر اور برنارڈ کو علیحدہ کرنے کا آپریشن جون میں شروع کیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق ابتداء میں اس بات کا یقین نہیں تھا کہ دونوں بھائی انتہائی پیچیدہ آپریشن کے بعد زندہ رہ پائیں گے۔

Image Source : File

نیورو سرجن ڈاکٹر نورلاویس کی قیادت میں ڈاکٹرز کی ٹیم نے سی ٹی اور ایم آر آئی اسکینوں کی مدد سے  جڑواں بچوں کا معا ئنہ کیا اور جدید تکنیک ورچوئل رئیلٹی پروجیکشنز کا استعمال کیا۔ ڈاکٹر نورلاویس نے میڈیا کو بتایا کہ یہ کامیاب آپریشن اس کی زندگی کا سب سے  پیچیدہ ترین کیس تھا،انہوں نے کہا کہ پہلی بار مختلف ممالک سے سرجنوں نے ہیڈ سیٹ پہنا اور ایک ساتھ ایک ہی ورچوئل رئیلٹی روم میں آپریشن کیا،جڑواں بچوں کی سات سرجری ہوئیں، جن میں صرف آخری آپریشن میں 27 گھنٹے سے زیادہ کا آپریٹنگ وقت اور تقریبا 100 طبی عملہ شامل تھا،سرجری کے ذریعے سر جڑے بچوں کو    علیحدہ کرنے میں  27 گھنٹے سے زائد وقت صرف ہوا۔

Image Source : File

جڑواں بھائیوں کو علیحدہ کیے جانے کے بعد ان کی والدہ نے اشک بار آنکھوں سے بتایا کہ ہم 4 سال تک اسپتال میں اس امید کے ساتھ رہے کہ ہمارے بچے کامیاب آپریشن کے بعد صحت مند حالت میں ہمارے ساتھ ہوں۔ جسمانی طور پر الگ ہونے والے دونوں بچے تاحال اسپتال میں ہیں، جہاں طبی عملہ مکمل تن درستی تک ان کی نگرانی کرے گا۔

قبل ازیں ، دو پاکستانی جڑواں بہنیں صفا اور مروہ، جن کے سر پیدائش کے وقت آپس میں جڑے ہوئے تھے ان کو بھی لندن کے گریٹ اور منڈ سٹریٹ اسپتال میں آپریشن کے بعد الگ کیا گیا تھا۔ صفا اور مروہ جس حیرت انگیز اور غیر معمولی انداز میں جڑی ہوئی تھیں وہ ڈاکٹروں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا۔ بچیوں کے سر پچھلی طرف سے جڑے ہوئے تھے اور ان کے چہرے مختلف سمتوں میں تھے۔ ان جڑواں بچیوں کے تین بڑے آپریشن ہوئے اور انہوں نے 50 گھنٹے سے زیادہ وقت آپریشن تھیٹر میں گزارا تھا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے میڈیکل سائنس میں انسانی زندگی بچانے کے لئے نت نئے تجربات کئے جا رہے ہیں ، جیسکہ ابتدائی تجربات میں انسان میں بندر کا دل لگایا گیا تھا تاہم بندر کا دل پیوند کاری میں مفید ثابت نہ ہوا، جبکہ یہی تجربہ جب خنزیر پر کیا گیا تو وہ مفید رہا اور امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر نے ایک مریض میں کامیابی سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگادیا۔ اس تاریخ ساز ٹرانسپلانٹ کے بعد 57 سالہ امریکی شہری ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بن گئے ہیں جن میں خنزیر کا دل لگایا گیا مگر افسوس کے خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کروانے کے محض دو ماہ ڈیوڈ بعد چل بسے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *