انسانی جسم میں خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کروانے والا شخص چل بسا


0

میڈیکل سائنس میں انسانی زندگی بچانے کے لئے انسانوں میں جانور کے دل کی پیوند کاری کے تجربات کئی عرصے سے کئے جارہے ہیں ، ابتدائی تجربات میں انسان میں بندر کا دل لگایا گیا تھا تاہم بندر کا دل پیوند کاری میں مفید ثابت نہ ہوا، جبکہ یہی تجربہ جب خنزیر پر کیا گیا تو وہ مفید رہا اور امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر نے ایک مریض میں کامیابی سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگادیا۔

اس تاریخ ساز ٹرانسپلانٹ کے بعد 57 سالہ امریکی شہری ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بن گئے ہیں جن میں خنزیر کا دل لگایا گیا۔ مگر افسوس کے خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کروانے کے محض دو ماہ ڈیوڈ بعد چل بسے۔

Image Source: BBC Urdu

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ کو 12 جنوری 2022 کو کامیاب آپریشن میں خنزیر کا جینیاتی طور پر تیار کردہ دل لگایا گیا تھا جس کے بعد وہ بہتر محسوس کر رہے تھے۔ ڈیوڈ کی موت کی وجہ فی الحال سامنے نہیں آئی ہے تاہم ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ان کی طبیعت بگڑنا شروع ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ اس ٹرانسپلانٹ کے لیے سائنسدانوں نے خنزیر کے دل کو جینیاتی طور پر اس طرح تبدیل کیا تھا کہ وہ انسانی جسم میں جانے کے بعد قابل قبول ہو۔ اس ٹرانسپلانٹ پر ایک کروڑ 75 لاکھ پاکستانی روپے لاگت آئی تھی، ڈاکٹر منصور کا کہنا تھا کہ چند مہینوں کے خنزیر کا دل حجم میں بالغ انسان کے دل کے برابر آجاتا ہے اور اس کی ساخت انسانی دل سے کافی حد تک ملتی جلتی ہے۔

Image Source: File

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ بالٹیمور میں 7 گھنٹے کے تجرباتی پروسیجر کے تین دن بعد ڈیوڈ بینیٹ صحت یاب ہورہے ہیں، اس ٹرانسپلانٹ کو بینیٹ کی زندگی بچانے کی آخری امید سمجھا جا رہا تھا۔ جبکہ ڈیوڈ بینیٹ نے سرجری سے ایک دن پہلے کہا تھا کہ مجھے یا تو مرنا ہے یا یہ ٹرانسپلانٹ کرنا ہے، میں جانتا ہوں کہ یہ اندھیرے میں تیر جیسا ہے، لیکن یہ میرا آخری آپشن ہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹرز کو امریکی میڈیکل ریگولیٹر کی طرف سے اس سرجری کو انجام دینے کے لیے خصوصی اجازت دی گئی تھی، اس بنیاد پر کہ مریض جسے دل کا عارضہ لاحق ہے، بصورت دیگر مرجائے گا۔

مزید پڑھیں: مصنوعی دل کے ساتھ 555 دن زندہ رہنے والا نوجوان

یاد رہے کہ ڈیوڈ کا آپریشن کرنے والی ٹیم میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر منصور محی الدین بھی شامل تھے جو کہ پاکستان کی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے گریجویٹ ہیں۔درحقیقت انسانی جسم میں خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کرنا یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کی ٹیم کی برسوں کی تحقیق کا نچوڑ ہے اور جب تک ڈیوڈ بینیٹ کی موت کی وجہ سامنے نہیں آتی اس وقت تک یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ تجربہ ناکام ہوگیا ہے۔

بلاشبہ وقت کے ساتھ ساتھ میڈیکل سائنس دن بہ دن ترقی کررہی ہے، اس شعبے میں تحقیق کے ذریعے انسانی زندگی کو بچانے کے لئے حیرت انگیز تجربات کئے جارہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک پاکستانی ڈاکٹر نے ملک میں شوگر کے مریضوں کی سوئی سے جان چھوڑوانے کے لئے خیبر پختونخوا کے ڈاکٹرز نے انسولین پر مبنی پیچز تیار کرلئے ہیں۔ انسولین پر مبنی ان پیچز کی تیاری کے بعد شوگر کے مریضوں کو انسولین کے ٹیکے نہیں لگوانے پڑیں گے اور اس کی بجائے وہ یہ انسولین پیچز جلد پر چپکاکر اپنی صحت کا خیال رکھ سکیں گے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *