مصنوعی دل کے ساتھ 555 دن زندہ رہنے والا نوجوان


0

اس بات سے انحراف نہیں کہ ٹیکنالوجی کی حیرت انگیزیوں نے انسانی زندگی کو آسان اور سہل بنا دیا ہے۔خلاء کا سفر ہو یا چاند پر زمین خریدنے کا خواب ٹیکنالوجی کےذریعے اب یہ سب ممکن ہوگیا ہے۔ اس تکنیکی ترقی نے شعبۂ طب میں بھی تہلکہ مچایا ہوا ہے۔ میڈیکل میں کی جانے والی مسلسل تکنیکی  ترقی کے باعث آج کے جدید دور میں اَن گنت زندگیاں نہ صرف بآسانی بچائی جاتی ہیں بلکہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ایک عام انسان کی زندگی اور صحت کا معیار بھی بہتر کیا جارہا ہے۔ اسی طبی ٹیکنالوجی کے استعمال سے دنیا بھر کے معالج اب نہ صرف اپنے مریضوں کی سنگین بیماریوں کی بہتر تشخیص کرلیتے ہیں بلکہ ان کے علاج میں بھی ممکنہ حد تک ٹیکنالوجی اور تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے بے شمار جانیں محفوظ کررہے ہیں۔

Image Source: CNN

گزشتہ دنوں امریکی ریاست مشی گن میں ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک نوجوان کو دل کے عارضے کے بعد ایک بیرونی مصنوعی دل لگایا گیا جو مسلسل 555 روز تک نوجوان کو دھڑکن دیتا رہا یعنی کہ یہ نوجوان 555 روز کسی بھی اصل دل کے بغیر زندہ رہا اور بلٓاخر 2016 میں اسے حقیقی عطیہ کردہ دل ملا۔

پچیس سالہ امریکی نوجوان اسٹین لارکن جس ناقابلِ علاج عارضے کا شکار ہیں اسے کارڈیو میوپیتھی کہتے ہیں۔ یہ ہارٹ فیل کی ایسی قسم ہے جو بتدریج ہونے کی بجائے اچانک ہوتی ہے اور اس کے سبب تندرست آدمی کی بھی فوری موت ہوجاتی ہے۔ اس عارضے کا واحد علاج کسی انسانی دل کی پیوندکاری ہوتا ہے جب کہ دل کی فراہمی اتنی آسان نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں: جس دن مرض کی تشخیص ہوئی، وہ دن میرے لئے خوشی کا تھا

Image Source: CNN

لہٰذا،اس عارضے میں مبتلا اسٹین لارکن کو زندہ رکھنے کے لیے ایک مصنوعی دل بیگ میں رکھ کر لگایا گیا جو مشی گن یونیورسٹی سے وابستہ کمپنی “سنکارڈیا سسٹمز” میں تیار کیا گیا۔ یہ جزوقتی مصنوعی دل کچھ عرصے مریض کو زندہ رکھ سکتا ہے۔ سنکارڈیا مصنوعی دل کا وزن 13 پونڈ کے لگ بھگ ہے جسے مسلسل اٹھائے پھرنا ہوتا ہے اور یہ مصنوعی دل اس وقت لگایا جاتا ہے جب دل کی دونوں اطراف مردہ ہوچکی ہوں۔ اس دل کی بدولت اسٹین لارکن 555 روز زندہ رہے اور آخرکار 2016 میں انہیں دل کا عطیہ مل گیا۔ اسٹین لارکن اپنے دل کی پیوندکاری کے بعد اب مطمئن ہیں اور کھیل کود میں بھی حصہ لیتے ہیں جبکہ ان کی اس کامیابی پر خود ماہرین بھی بہت خوش ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ فرقان بن عمران بھی ایک ایسے ہی نوجوان ہیں جنہوں نے اپنی بیماری کا مقابلہ بہادری سے کیا۔ وہ پیدائش کے وقت سے ہی ہڈیوں کی ایسی بیماری میں مبتلا تھے جو دنیا میں لاکھوں انسانوں میں سے کسی ایک کو ہوتی ہے ۔اس بیماری میں انسانی ہڈیاں اتنی کمزور اور بھربھری ہوجاتی ہیں کہ ٹوٹتی اور جھڑتی ہیں ، چلنا پھرنا ناممکن ہوتا ہے اور انسان بستر پر لیٹے لیٹے زندگی گزار دیتا ہے۔ لیکن فرقان نے عزم وہمت کی ناقابل یقین مثال قائم کی اور باڈی بلڈنگ کرکے ناصرف اپنے جسم کو فٹ کیا بلکہ خطرناک بیماری کو بھی شکست دیدی۔وہ اب اپنے یوٹیوب چینل “پمپ اینڈ برن”کے ذریعے پوری دنیا میں اس بیماری کا شکار لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس پر قابو پانے کے طریقوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلا رہے ہیں۔

Story Courtesy: Science Daily


Like it? Share with your friends!

0

What's Your Reaction?

hate hate
0
hate
confused confused
0
confused
fail fail
0
fail
fun fun
0
fun
geeky geeky
0
geeky
love love
1
love
lol lol
0
lol
omg omg
0
omg
win win
0
win

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Choose A Format
Personality quiz
Series of questions that intends to reveal something about the personality
Trivia quiz
Series of questions with right and wrong answers that intends to check knowledge
Poll
Voting to make decisions or determine opinions
Story
Formatted Text with Embeds and Visuals
List
The Classic Internet Listicles
Countdown
The Classic Internet Countdowns
Open List
Submit your own item and vote up for the best submission
Ranked List
Upvote or downvote to decide the best list item
Meme
Upload your own images to make custom memes
Video
Youtube, Vimeo or Vine Embeds
Audio
Soundcloud or Mixcloud Embeds
Image
Photo or GIF
Gif
GIF format