سنیئر شہری نے 100 روپے کے نوٹ میں غلطیوں کی نشاندہی کردی


0

ریٹائرڈ گورنمنٹ آفیسر نے 100 روپے کے نوٹ پر دو غلطیوں کی نشاندہی کردی لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان ان کی رائے سے متفق نہیں۔

سنیئر شہری محمد محسن جو کہ ریٹائرڈ گورنمنٹ آفیسر ہیں انہوں نے پاکستانی 100 روپے کے کرنسی نوٹ پر دو غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔ ان کے بقول ،اس نوٹ پر محمد علی جناح کے لقب قائد اعظم کا املا غلط ہے اور کرنسی نوٹ کے عقب پر زیارت میں بانی پاکستان کی رہائش گاہ قائداعظم ریذیڈنسی کے ساتھ کوئٹہ لکھا گیا جبکہ زیارت الگ ڈسٹرکٹ ہے جو کوئٹہ شہر سے ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔

Image Source: Twitter

عرب نیوز کو اپنے حالیہ انٹرویو میں محمد محسن نے 100 روپے کے نوٹ پر پہلی غلطی یہ بتائی کہ قائداعظم ریذیڈنسی ، زیارت کوئٹہ لکھا ہوا ہے جب کہ زیارت شہر کوئٹہ سے کوئی 130 کلومیٹر دور واقع ہے۔ زیارت کوئٹہ کے جغرافیائی دائرہ اختیار میں نہیں آتا کیونکہ یہ ایک الگ ضلع ہے۔ دوسری غلطی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ محمد علی جناح کے لقب کی درست اسپیلینگ میں قائد اعظم میں “ای” کے بجائے “آئی” کا استعمال ہونا چاہئیے کیونکہ انگریزی زبان روزنامہ ڈان ،جس کی بنیاد خود محمد علی جناح نے رکھی اس میں بھی جناح کے لقب کی اسپیلینگ میں نام میں “ای”کے بجائے “آئی ”لکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سینئر شہری ہونے کے ناطے ، یہ میرے لئے بہت تکلیف دہ بات ہے کہ ہم قائداعظم کے صحیح املا کو نہیں جانتے۔

Image Source: Twitter

انہوں نے مزید یہ بھی بتایا کہ قائداعظم ریذیڈنسی 2006 کے بعد 100 روپے کے نوٹ پر شائع ہوئی۔ اس وقت ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس پی بی) نے 100 اور 50 روپے کے نوٹ میں نئے ڈیزائن متعارف کروائے تھے۔ 10 سال بعد ،سن 2016 میں انہوں نے اس معاملے کے بارے میں اس وقت کے مرکزی بینک کے گورنر کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم ،اشرف محمود وتھرا نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد انہوں نے اس وقت کے وزیر ِخزانہ اسحاق ڈار کو دوسرا خط لکھا، لیکن ان کی طرف سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

تاہم ،محمد محسن کی جانب سے غلطیوں کی نشاندہی کے بارےمیں اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے عرب نیوز کو بتایا کہ قائداعظم ایک مرکب لفظ تھا جسے اردو میں “ای” اور “آئی” دونوں کے ساتھ لکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ان مثالوں کی نشاندہی کی جہاں 100 روپے کے نوٹ کی طرح ، محمد علی جناح کے لقب میں”ای” لگایا گیا جیسے کہ قائداعظم یونیورسٹی ایکٹ 1973 ،قائداعظم کولج آف کامرس اور وغیرہ۔

کرنسی پر قومی یادگار کے بارے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی نوٹ کے عقب میں قومی یادگاروں کی تصاویر کی شناخت دراصل قریبی واقع شہر / ضلع کے حوالے سے کی گئی ہے جسے عوام جانتی ہو۔ جو یادگاریں صوبائی یا وفاقی دارالحکومت کے علاوہ دوسری جگہوں پر واقع ہیں ، وہاں یادگار کے مقام کی نشاندہی کے لئے مخصوص اور عام حوالہ دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، 20 روپے کے نوٹ پر موہن جودڑو کی تصویر ہے جو کہ وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا ایک مرکز تھا۔ یہ لاڑکانہ سے بیس کلومیٹر دور اور سکھر سے 80 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے لیکن اس کی شناخت قریب ترین مشہور شہر لاڑکانہ سے کی گئی ہے۔اسی طرح لفظ زیارت رہائش گاہ کے ایک مخصوص مقام کی نشاندہی کرتا ہے اور کوئٹہ اس کا قریب ترین مشہور شہر ہے۔

مزید پڑھیں: ٹریفک اہلکار کی منچلے نوجوانوں کو عیدی ، ویڈیو وائرل

Image Source: Twitter

کچھ عرصہ پہلے پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر موجود تصویروں کے بارے میں آگاہی کے لیے ایک شہری نے پاکستانی نوٹ پر موجود ہر یادگار کے ساتھ نوٹ کو سامنے رکھ کر تصویریں کھینچی تھیں۔ عوام نے شہری کے اس آئیڈئیے کو کافی پسند کیا تھا اور سوشل میڈیا پر بھی یہ تصویریں وائرل ہوئیں تھیں۔

مزید پڑھیں: جہاز میں مسافر بچے کو گود میں بہلانے والے کیبن مینجر توحید احمد

دریں اثنا، عید الضحیٰ کے موقع پر منڈی میں جعلی نوٹ کے حوالے سےایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک نوسر باز بکرے کے بیوپاری کو جعلی نوٹ تھما کر بکرے لے گیا تھا۔

اس واقعے میں نوسر باز غریب بیوپاری کو 86 ہزار کے جعلی نوٹ دے کر 2 بکرے لے گیا اور اس کے جانے کے بعد غریب بیوپاری کو معلوم ہوا کہ وہ لٹ گیا ہے اور اس کے پاس جو رقم ہے وہ اصلی نہیں بلکہ نقلی ہے۔

Story Courtesy: Arab News


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *