سرجڑی پاکستانی بہنوں کا برطانیہ میں کامیاب آپریشن


0

پیدائشی طور پر جڑواں بچے پیدا ہونا کوئی انوکھی بات نہیں لیکن دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کے چند ایسے کیسسز بھی سامنے آئیں ہیں جن میں مختلف انداز میں بچوں کے جنسی اعضاء آپس میں جڑے ہوئے ہوتے ہیں، جنہیں بعدازاں اگر علاج ممکن ہوا تو ڈاکٹروں کی جانب علحیدہ کیا جاتا ہے۔

اس طرح کا ایک واقعہ خیبرپختونخوا کے شہر چارسدہ میں پیش آیا جہاں پیدائشی طور پر دو بچیوں کے آپس میں سر جڑے ہوئے تھے، جنہیں برطانیہ میں کامیاب آپریشنز کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے دونوں کے سروں کا علحیدہ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق چارسدہ کے علاقے ڈھیری زردار تقریباً پونے تین سال قبل محمد سعادت حسین کے گھر جڑواں پوتیوں صفا اور مروہ کی پیدائش ہوئی جن کے سر پیدائشی طور پر آپس میں جڑے ہوئے تھے۔ جبکہ بچیوں کی پیدائش سے کچھ وقت قبل ہی بچیوں کے والد زاہد اللہ کا انتقال ہوگیا تھا۔

Screenshot 2020-10-05 at 5.57.30 PM.png
Image Source: Independent Urdu

اس حوالے سے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے صفاء اور مروہ کے دادا محمد سعادت حسن کا کہنا تھا کہ وہ ہم پر انتہائی مشکل وقت تھا بچیوں کے والد کا انتقال ہوچکا تھا جبکہ ڈاکٹروں کی جانب سے بتایا گیا کہ بچیوں کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔ اس دوران میڈیا پر ہمارے بچیوں کے حوالے خبر نشر ہوئی جس پر اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے نوٹس لیا گیا اور سرکاری خرچے پر دونوں بچیوں کا علاج پمز ہسپتال اسلام آباد میں کرانے کے احکامات جاری کئے گئے۔

اس دوران تین ماہ تک اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں علاج ہوتا تاہم کچھ عرصے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے بتایا گیا کہ بچیوں کو آپریشن کے لئے اسلام آباد لے جانا پڑے گا۔ اس کے لئے کروڑوں کا خرچہ تھا، جس پر وفاقی حکومت تیار نہیں تھی، لہذا ہم بچیوں کو واپسی اپنے گھر لے آئے۔

صفا اور مروہ کے دادا نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ پھر ہم نے مقامی اور صوبائی حکومت سے علاج کے لئے احتجاج کیا اور اپنی درخواست وزیر اعلٰی پرویز خٹک کے پاس لیکر گئے، جس پر مقامی حکومتی پارٹی کے کارکنان نے چندہ مہم شروع کرنے کی یقین دہانی کروائی، البتہ چند روز بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے گھر آکر ہمارے لندن جانے کے لئے ویزوں اور ٹکٹوں کے اعلان کیا، البتہ پی آئی اے کی جانب سے ہم سے بچیوں کے لئے سٹریچر کے ساڑھے پانچ لاکھ روپے مزید طلب کئے گئے۔

Image Source: cnn.com

اس صورتحال میں سعودی عرب میں مقیم محمد اشفاق نامی شخص جوکہ بنیادی طور پر خیبر پختونخوا سے ہی تعلق رکھتے ہیں انہوں نے پی آئی اے کی رقم کا بندوبست کیا۔ لیکن پھر بھی ہمیں پی آئی اے کو اپنے پاس سے 72 ہزار روپے ٹکٹس کے لئے ادا کرنا پڑے۔

برطانیہ جانے سے قبل کچھ افراد کی جانب سے انہیں یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ علاج کے لئے چندہ اکھٹا کیا جارہا ہے، جس پر ہم بہت خوش تھے کہ بس اب علاج ممکن ہوسکے گا، اس دوران لندن پہنچنے پر ہم ایمبولینس میں متعلقہ ہسپتال پہنچے تو ہمیں بتایا گیا کہ اس طرح کا کوئی فنڈ نہیں اور کوئی ایسے پیسے جمع نہیں ہوئے ہیں۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم بہت پریشان ہوئے لیکن وہاں پر موجود ڈاکٹر اویس جیلانی نے دوران تسلی دیتے ہوئے کہا کہ چندے کے پیسوں کے بغیر آپ کی بچیوں کا علاج ممکن ہوگا اس کے لئے انہوں نے پاکستانی نژاد برطانوی مرتضیٰ لاکھانی سے رابطہ کیا اور بس اس دن کے بعد سے لیکر اب تک ہمیں نہیں پتہ کہ اب تک بچیوں کے علاج پر کتنا پیسہ لگ چکا ہے، وہ ہی سب خرچ آٹھاتے ہیں۔

محمد سعادت حسین کا مزید کہنا تھا کہ ہم علاج کے لئے محض 145 دن کے لئے آئے تھے لیکن پھر ہم یہاں دو سال ایک ماہ تک مقیم رہے۔ اس دوران بچیوں کے تین آپریشن کئے گئے پہلا آپریشن اکتوبر 2018 میں ہوا جبکہ آخری آپریشن فروری 2019 میں ہوا، اگرچہ ان سب میں آپریشن کی صرف بات کرلی جائے تو ابتداء میں صرف اس کا اندازہ تقریب 18 کروڑ روپے لگایا گیا تھا۔

صفا اور مرہ کی ان دنوں پاکستان میں فزیو تھراپی کی جارہی ہیں، وہ ابھی کمزور ہیں اور چل پھر نہیں سکتی ہیں۔ جبکہ برطانوی ڈاکٹر اویس جیلانی بچیوں کے اہلخانہ سے رابطے میں ہیں جبکہ شوکت خانم ہسپتال پشاور ڈاکٹروں سے چیک اپ کی بات کی گئی ہے، ساتھ ہی ساتھ برطانوی ڈاکٹروں نے سعادت حسین اور ان کے اہلخانہ کو ہدایت دی ہے کہ اگر بچیوں کو کوئی بھی مسئلہ ہو تو ان سے رابطہ کرسکتے ہیں، انھیں دوبارہ برطانیہ بلانے میں اسپتال کو کوئی مشکل نہیں ہے۔

Courtesy: Independent Urdu


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *