ایک خاندان کے تمام افراد ساتویں منزل سے کود گئے،4 ہلاک،1 فرد بچ گیا


0

دنیامیں ہر 40 سیکنڈ میں ایک فرد خود کشی کرتا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ خودکشی کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اس کی وجہ سے معاشرے میں پھیلی نا انصافی، افراتفری، بے راہ روی، مایوسی، غربت ، مشترکہ خاندانی نظام کا تنزلی کی جانب سفر ، تشدد ، دماغی اور نفسیاتی انتشار ، اس کے خاص اسباب ہیں۔تاہم سوئٹزرلینڈ میں خودکشی کا ایک عجیب وغریب واقعہ پیش آیا جہاں ایک گھر کے 5 افراد نے مبینہ طور پر سازشی نظریات کی زد میں آکر  عمارت کی ساتویں منزل سے چھلانگ لگادی جس کے نتیجے میں 4 اپنی جان سے گئے جبکہ ایک فردخوش قسمتی سے بچ گیا۔

جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے علاقے  مونٹریکس میں ایک فرانسیسی خاندان کے 5 افراد نے عمارت کی ساتویں منزل سے ایک، ایک کر کے چھلانگ لگادی جس کے نتیجے میں صرف ایک 15 سال کا لڑکا زندہ بچا لیکن وہ بھی کومہ میں ہے۔ پولیس کے مطابق عمارت سے کودنے والوں میں40 سالہ شخص، اس کی 41 سالہ بیوی ، اس کی جڑواں بہن، جوڑے کی 8 سالہ بیٹی اور 15سالہ لڑکا شامل ہے۔

Image Source: Unsplash

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ خاندان کے پس منظر اور وبائی مرض کورونا کے بعد سے ان کے روئیے پر غور کرتے ہوئے پولیس کا خیال ہے کہ یہ اجتماعی خودکشی ہو سکتی ہے۔تاہم تفیش کاروں کا کہنا ہے کہ کورونا کے آغاز کے بعد سے یہ خاندان سازشی نظریات کی زد میں تھا اور شاید خودکشی کرنے کی بھی یہی وجہ ہے۔ جبکہ پولیس کے مطابق تقتیش کے دوران انہیں صرف عمارت کی بالکونی سے ایک سیڑھی ملی اس کے علاوہ کوئی ثبوت ہاتھ نہیں آیا۔

Image Source: Dawn

اس کیس کی تحقیقات سے یہ بھی پتا چلا کہ خاندان نے خود کو معاشرے سے الگ کر لیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی 8 سالہ بیٹی کو اب تک کسی اسکول میں داخل نہیں کروایا تھا جبکہ صرف ایک خاتون گھر سے باہر کام کرنے جاتی تھی۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا دنیا بھر میں تقریباً 30 کروڑ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہے۔ عالمی سروے کے مطابق ہر چوتھا شخص اور ہر دسواں بچہ ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہے۔ پاکستان میں بھی کئی لاکھ سے زائد افراد نفسیاتی مسائل کا سامنا کررہے ہیں جن میں اینگزائٹی اور ڈپریشن سرفہرست ہیں۔ماحولیات کی بناء پر بھی امراض بڑھ رہے ہیں یعنی فضائی اور زمینی آلودگی، بڑھتا ہوا شور وٖغیرہ۔ اکثر لوگ گھریلو ناچاقیوں اور معاشی حالات سے پریشان ہوکر بھی خودکشی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ، بتایا جاتا ہے کہ شادی شدہ عورت میں خودکشی کا رسک بڑھ جاتا ہے جبکہ شادی شدہ مرد میں خودکشی کا رسک کم ہوجاتا ہے نیز اعصابی تناؤ ختم کرنے اور سکون آور ادویات کا استعمال بھی خود کشی کا سبب ہوتا ہے۔

ایک سروے کے مطابق اس وقت پاکستان میں ہر چھ میں سے ایک فرد کو ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔ جن میں سے بعض لوگ ان مسائل کا مقابلہ نہیں کرپاتے اور اپنی زندگی کو اپنے ہاتھوں ہی سے ختم کرلیتے ہیں۔حالیہ دنوں میں رحیم یار خان کے تھانہ سٹی اے ڈویژن میں تعینات مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی ایک لیڈی سب انسپکٹر میری روز نے گھریلو ناچاقیوں سے تنگ آکر موت کو گلے لگالیا۔ میری روز نے مبینہ طور پر شوہر سے جھگڑے پر دلبرادشتہ ہوکر گندم میں رکھنے والی زہریلی گولیاں نگل لی تھیں جس سے اس کی حالت غیر ہوگئی جسے شیخ زید اسپتال ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کا معدہ واش کرکے زندگی بچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن لیڈی سب انسپکٹر جانبرنہ ہوسکیں۔

Story Courtesy: GEO NEWS


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *