قیلولہ سنت نبوی صحت کے لیے مفید اور اسٹریس کو کم کرتا ہے جدید سائنس نے بھی اس کی تصدیق کردی


0

قیلولہ کے معنی ہیں: دوپہر کے کھانے سے فارغ ہونے کے بعد لیٹنا، خواہ نیند آئے یا نہ آئے۔

  Powernap  SunnatNabvi Or Science

سنت نبویﷺ

دوپہر کے وقت قیلولہ کرنا بھی سنت نبوی ﷺ ہے اور اب جدید سائنس نے بھی اس کے ایسے حیران کن فائدےبتا دیے ہیں کہ سن کر آپ اس سنت نبویﷺ پر بے ساختہ سبحان اللہ پکار اٹھیں گے۔

Powernap Sunnat Nabvi Or Science

اسپین میں ہونے والی ایک تحقیق میں پتا چلا ہے کہ دوپہر کی 30 منٹ یا اس سے کم قیلولہ طویل نیند کے مقابلے میں بلڈ پریشر کے خطرے میں 21 فیصد کمی کا سبب بنتا ہے یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ ہمارے روزمرہ کے معمولات میں دوپہر کی ایک مختصر نیند کو شامل کرنے کے صحت کے فوائد کو واضح کرتی ہے۔

قیلولہ نبی کریم ﷺ اور صحابہ ؓ کا معمول رہا ہے، آپﷺ نے اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا: دن کے سونے کے ذریعے رات کی عبادت پر قوت حاصل کرو۔ (شعب الایمان للبیہقی)

رسول کریم نے ارشاد فرمایا:قیلولہ کیاکرویعنی دوپہر کوکچھ دیر سولیا کرو،کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتاہے۔

روایات کہ صحابہ ؓ کا عام معمول ’’غداء‘‘کے بعد سونے کا ملتا ہے، غداء دوپہر کا کھانا ہے جو ظہرسے پہلےکھایا جاتا ہے، البتہ جمعہ کے دن کے متعلق روایات میں ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد کھانا اورقیلولہ ہوتا تھا۔

اس زمانے میں جمعہ کے علاوہ باقی دنوں میں دوپہر کا کھانا ظہر سے پہلے کھانے کا معمول تھا، اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ ظہر سے پہلے کھانا کھا کر قیلولہ کی عادت بنائی جائے۔

البتہ ظہر کے بعد کھانا کھا کر قیلولہ کی نیت سے لیٹنے سے بھی قیلولہ کی سنت پوری ہوجائے گی۔

قیلولہ کرنے سے جسمانی توانائی بحال اور ذہنی تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے گویاقیلولہ کے بعد نیادن شروع ہوجاتا ہے۔نیز دوپہر کو سونا عقل کی زیادتی اور کھانے کے ہضم کا باعث بھی ہے۔

قیلولہ کرنے کا صحیح وقت

سہ پہر تین بجے کے قریب انسانی جسمانی گھڑی سست ہوجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ غنودگی یا سستی سی محسوس ہونے لگتی ہے۔

امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کی نیند یا قیلولے کا بہترین وقت بھی دوپہر تین بجے کا ہے اور اس وقت بیس سے تیس منٹ کی نیند صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

اس لئے کہا جاتا  ہے کہ

Powernap SunnatNabvi Or Science
Image Source:Urdu News

“دن کو کھانے کے بعد سونا چاہئے اگر کانٹوں پر ہی کیوں نہ سونا پڑے اور رات کے کھانے کے بعد لازماً چہل قدمی کرنی چاہئے خواہ دہکتے کوئلوں پر ہی کیوں نہ چلنا پڑے”۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو بیس سے تیس منٹ کی نیند ہی بہترین ہوتی ہے، اس سے زیادہ دورانیہ ذہن کو زیادہ غنودگی کا شکار کردیتا ہے، جبکہ رات کو سونا بھی مشکل ہوتا ہے۔

امریکا لہ ہاورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 23 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ چھ سال تک لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ دوپہر میں آدھے گھنٹے کی نیند لیتے ہیں، ان میں امراض قلب یا ہارٹ اٹیک سے موت کا خطرہ 37 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض خاموشی سے بیٹھ کر آنکھیں بندکرکے آرام کرنا بھی صحت کو قیلولے جیسے فوائد پہنچاسکتا ہے

جو لوگ سہ پہر میں آدھا گھنٹہ یا اس سے کچھ کم وقت کےلیے سوتے ہیں، ان کی مجموعی دماغی صحت،نیند نہ لینے والے افراد کے مقابلے میں واضح طور پر بہتر ہوتی ہے۔

جرنل آف کلینیکل اینڈرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ دوپہر کو سونے کے عادی نہیں ان میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کی سطح زیادہ ہوتی ہے اور انہیں نفسیاتی مسائل کا تجربہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

 نیند کی کمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور اس کا حل دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سونے یا قیلولے میں چھپا ہے۔

نیند پوری نہ ہونے سے طاری ہونے والی غنودگی بلڈپریشر کے ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کی سطح بھی بڑھاتا ہے، جس سے تناﺅ طاری ہونے لگتا ہے

ایک پرانی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ طالبعلم جو دوپہر کو کچھ وقت کے لیے سوتے ہیں ان کے اندر جسمانی توانائی بڑھتی ہے اور مزاج بھی خوشگوار ہوتا ہے، جبکہ دماغی الجھن کا امکان بھی کم ہوتا ہے

قیلولہ کے بعد لوگوں کا ذہن تازہ دم اور غنودگی کی کیفیت محسوس نہیں ہوتی، جس کے نتیجے میں ذہن کی تخلیقی صلاحیت کو فائدہ پہنچتا ہے،

 اس کی مثال کچھ اس طرح ہے جب کمپیوٹر پر بہت زیادہ اوورلوڈ ہو یعنی بہت زیادہ فائلز اوپن ہو تو اسے ری بوٹ کیا جاتا ہے تاکہ اس کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے، ایسا ہی کچھ دوپہر کی نیند سے بھی ہوتا ہے جو ذہن کی صفائی کرکے اس کے لیے مسائل کا حل اور نئے آئیڈیاز کی تلاش آسان بنادیتا ہے۔

قیلولہ کے ہماری صحت پر اثرات

بلڈ پریشراور ہارٹ اٹیک  سے بچاؤ

جو لوگ دوپہر میں آدھے گھنٹے کی نیند لیتے ہیں، ان میں امراض قلب یا ہارٹ اٹیک اسے موت کا خطرہ 37 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ قیلولے کے بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور فشار خون وہ مرض ہے جو امراض قلب اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ نمایاں حد تک بڑا دیتا ہے۔

Powernap SunnatNabvi Or Science
I magebSource:MM News

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ قیلولہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں بلڈ پریشر کی سطح مستحکم رہنے کا امکان دوپہر کو نہ سونے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

دوپہر کو کچھ دیر کی نیند امراض قلب سے موت کے خطرے کو کم کرتی ہے۔

کچھ دیر کی یہ نیند بلڈپریشر کی سطح کم کرتی ہے جس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوتا ہے اور ہر عمر کے افراد اس عادت سے یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔

دماغی صلاحیت بڑھانا

جرمنی کی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دوپہر کو 45 منٹ تک کی نیند یا قیلولہ معلومات کا ذخیرہ ذہن میں برقرار رکھنے اور اسے دوبارہ یاد کرنے میں مدد دیتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران دماغی سرگرمیاں نئی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اہمیت رکھتی ہیں اور صرف 45 منٹ کا قیلولہ یاداشت کو پانچ گنا تک بہتر بناتا ہے۔

جو لوگ دوپہر میں ایک گھنٹے سونے کے عادی ہوتے ہیں وہ یاداشت، ریاضی کے مختلف سوالات اور دیگر چیزوں کو زیادہ بہتر طریقے سے کرپاتے ہیں۔

مزید بتایا کہ دن میں کچھ دیر کی نیند سیکھنے کے عمل میں کامیابی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ عادت دماغی عمر بڑھنے سے بھی بچاتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر میں ایک گھنٹے تک سونا دماغ کے لیے فائدہ مند ہے تاہم یہ دورانیہ اس سے زیادہ یا کم نہیں ہونا چاہئے ورنہ فائدہ نہیں ہوتا۔

مدافعتی نظام بہتر

قیلولے کا ایک اور فائدہ جسم کی جراثیموں کے خلاف مزاحمت کو بڑھانا بھی ہے، نیند کی کمی سے جسمانی مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے جبکہ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند اس نظام کے افعال کو بحال کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ قیلولے سے جسمانی مدافعتی نظام مضبوط ہوا۔

قیلولے سے جسمانی توانائی بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے، اب وہ ورزش ہو یا دفتری امور، یہ عادت جسمانی و دماغی کارکردگی بڑھانے میں مدد دیتی ہے، کچھ منٹ کی اس نیند کے دوران مسلز اور ٹشوز کو مرمت کا موقع ملتا ہے جو جسمانی کارکردگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

الزئمر سے بچاؤ

محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے مگر دوپہر کو سونے کی عادت ان افعال کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، جبکہ الزائمر یا دیگر امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ ’الزائیمر کی بیماری‘ (الزائیمرز ڈِزیز) ایک ایسا دماغی مرض ہے جس میں یادداشت اور سوچنے کی صلاحیتیں بتدریج ختم ہوتی چلی جاتی ہیں۔

عموماً 60 سے 65 سال کی عمر میں لاحق ہونے والی یہ بیماری ناقابلِ علاج ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہے۔ نتیجتاً ’الزائیمرز‘ سے متاثرہ شخص مزید کئی خطرناک دماغی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے جن میں ’ڈیمنشیا‘ جیسا خطرناک اور جان لیوا مرض بھی شامل ہے۔


Like it? Share with your friends!

0
Annie Shirazi

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *