موسم سرما کے آتے ہی سبزیوں کی بہار آجاتی ہے، سبزیوں کی دُکا نیں مختلف اور نت نئی سبزیوں سے سج جاتی ہے ان میں ہی ایک سبزی مٹر ہے۔ یہ موسم سرما میں سبزی منڈیوں میں کثیر تعداد میں دستیاب ہوتا ہے آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بنیادی طور پر یہ مٹر سبزی نہیں بلکہ دالوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔۔دالوں کے خاندان کے خوشنما اور خوش ذائقہ مٹر بچوں اور بڑوں میں یکساں مشہور ہیں۔ مگر مٹر کو سبزی کے طور پر ہی فروخت اور پکایا جاتا ہے اور اسے مختلف شکلوں میں کھایا جاسکتا ہے۔چھوٹے چھوٹے موتیوں کی مانند یہ دانے ذائقہ دار ہوتے ہیں۔ مٹر کا شمار پھلیوں میں بھی ہوتا ہے۔
مٹر ایک سستی اور باآسانی دستیاب ہونے والی سبزی ہے۔ مگر مٹر کو سبزی کے طور پر ہی فروخت کیا جاتا ہےچھوٹے چھوٹے دانوں والی یہ سبزی دنیا میں تقریباًہر جگہ ہی دستیاب ہوتی ہے اگرچہ مٹر سردیوں کی سبزی ہے لیکن آج کل یہ سال بھر دستیاب ہوتے ہیں۔ مٹر میں کئی غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو کہ انسانی صحت اور تندرستی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔
گھر کے بڑے ہوں یا بچے ہر کوئی مٹر کاشوقین ہوتا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ خاتون خانہ موسم سرما میں سال بھر کے لئے مٹر کا اسٹاک جمع کرلیتی ہیں۔
مٹروں میں ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جو بالخصوص موسمِ سرما میں امنیاتی نظام مضبوط بناکر ہمیں سردیوں کی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
مٹر حجم کے لحاظ سے چھوٹا ہے لیکن جب بات غذائیت کے ساتھ صحت کی آتی ہے تو مٹھی بھر مٹر اپنے اندر کئی غذائی اجزاء رکھتے ہیں جو صحت کے کئی مسائل دور کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں . مٹرمیں میگنیشیم، وٹامن کے، اے، سی اور بی وٹامنز بھی ہوتے ہیں۔ اس کے اجزا میں فولاد، نشاستہ، پروٹین، وٹامن اے، ایچ، بی، ای اور سی شامل ہیں۔ جدید تحقیقات کے مطابق اس میں پروٹین23فیصد، کاربوہائیڈریٹس50فیصد، جبکہ وٹامن بی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس میں سلفر یعنی گندھک اور فاسفورس بھی دیگر اجزا کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔:
اس میں شامل امینو ایسڈ جو پروٹین بناتے ہیں وہ عضلاتی اور ہڈیوں کو طاقت دیتے ہیں اور ہارمون اور انزائم ڈھانچے کے علاوہ جلد کی خوبصورتی اور نشوونما کے لیے مفید ہیں۔
مٹر طبی لحاظ سے دوسرے درجے میں گرم اور خشک ہوتے ہیں۔ اسے کسی بھی طریقہ سے پکا کر کھایا جائے، یہ جسم کو غذائی پہنچاتا ہے۔ سرد مزاج والے اشخاص کے پٹھوں اور اعصاب کو طاقت دیتا ہے۔اس کے دانوں کو بطور سلاد بھی کھایا جاتا ہے۔ گوشت اور قیمہ کے ساتھ بھی مٹر پکائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مٹر آلو کا سالن تقریباً ہر گھر میں ہی پکایا جاتا ہے۔مٹر پلاو اور اور چائنیز رائس میں بھی لوگ شوق سے مٹر کھاتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ سبزی مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب اور کینسر سے تحفظ میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، مگر دوسری جانب کچھ لوگوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اسے کھانے سے پیٹ پھولنے کی شکایت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
Health Benefits Of Pea
مٹر قدرت کی ایک زبردست نعمت ہے مٹر میں قدرت نے بے شمار خوبیاں اور فوائد جمع کررکھے ہیں۔اس کے شاندار فوائد کے باعث اسے ’پاور فوڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مٹر کے چند فوائد اور خصوصیات درج ذیل ہیں
خون میں اضافہ
مٹر کا سب سے بڑا فائدہ ان مریضوں کو ملتا ہے، جن کے جسم میں خون کی کمی ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مٹر نیا خون بنانے میں کسی بھی دوا سے زیادہ مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ مٹر کھانے سے جسم میں نشاستہ کی کمی پوری ہوجاتی ہے۔ یہ جسم میں پروٹین اور فولاد کی کمی کو بھی پورا کرتے ہیں۔
مٹر کھانے سے خون میں صرف اضافہ ہی نہیں ہوتا بلکہ صاف اور صالح خون پیدا ہوتا ہے۔ کمزور اور ناتواں جسم کے لیے یہ انتہائی فائدہ مند ہے، اسے کھانے سے جسم فربہ ہوتا ہے۔
معدے کےکینسر سے بچاتا ہے۔
مٹر کے حوالے سے ایک ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ: مٹر اینٹی کینسر ہیں اور کینسر کے مریضوں کو مٹر اور اس کا سوپ باقاعدگی سے پینا چاہیئے یہ آپ کو بہتر طور پر صحت دے سکتا ہے اور ساتھ اس میں ایسے انزائمز ہیں جو کینسر کا توڑ کرنے کی دوائوں میں شامل کیا جاتا ہے۔
مٹر میں کومیسٹرول نامی ایک غذائی جزو موجود ہوتا ہے، جو صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ کینسر کے خطر ات میں کمی مٹر میں وٹامن کے کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے مٹر پروسٹیٹ کینسر سے لڑنے کی صلاحیت موجود ہے .
میکسیکو میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، اگر جسم کو 2ملی گرام کومیسٹرول حاصل ہوجائے تو معدے کے کینسر کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔ مٹر کے ایک کپ میں 10ملی گرام کومیسٹرول پایا جاتا ہے۔
ذیابیطس میں مفید
مٹرکھانے سے خون میں شکر کی مقدار قابو میں رہتی ہے کیونکہ اس کا گلائسیمک انڈیکس بہت کم ہوتا ہے۔ مٹر میں پروٹین اور فائبر بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ یہ پروٹین اور فائبر جب جسم میں داخل ہوتا ہے تو اس کے بعد یہ شوگر کو خون میں آسانی سے شامل نہیں ہونے دیتا۔ خون میں شکر کی مقدار قابو میں رکھتا ہے
مٹر اینٹی اِنفلیمیٹری (سوزش کش) ہونے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے، جس کے باعث ذیابطیس کے مریضوں کے لیے یہ بہترین غذا سمجھی جاتی ہے۔ ذیابیطس کے مریض اپنے چاول کے پکوان، سلاد، ناشتے کے آملیٹ اور پاستا میں مٹر شامل کر سکتے ہیں،
جلد کے لیے مفید
مٹرمیں ہماری جلد کے لیے انتہائی مفید اجزا پائے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم وٹامن بی 6 ، وٹامن سی اور فلیٹ یعنی فولک ایسڈ کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ تینوں اجزا مل کر نہ صرف اندرونی جسمانی سوزش (انفلیمیشن) کم کرتے ہیں۔ ان کی بدولت بدن میں فری ریڈیکلز کم بنتے ہیں اور ان کا نقصان بھی کم ہوتا ہے۔ اس طرح جلد کی لچک اور چمک برقرار رہتی ہیں۔
مٹر کھانے کے علاوہ چہرے پر لگانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے اپنے کئی بہترین فائدے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر ہرے مٹر کو پیس کر چہرے پر لگایا جائے تو یہ قدرتی اسکرب کا کام کرتا ہےاور جلد کو نکھارنے میں مدد دیتا ہے۔ مٹر کو سُکھانے کے بعد پیس کر، اس سے بنے آٹے کا اُبٹن چہرے پر لگانے سے داغ دھبے دورہوجاتے ہیں۔
چہرے کے لیے:مٹر کےبُھنے دانوں اور سنگترے کے چھلکوں کو دودھ میں پیس کر چہرے پر لگانے سے جِلد کی رنگت میں نکھار آتا ہے۔
جلنے پرمٹر کو پیس کر جلنے والے حصے پر لگانے سے جلن ٹھیک ہوتی ہے۔
کولیسٹرول کم کرتا ہے
مٹر میں فیٹ یا چربی بہت کم ہوتی ہے۔ ایک کپ میں 100کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ پروٹین، فائبر اور مائیکرو نیوٹرینٹس بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔
مٹرکا باقاعدہ استعمال نیاسین نامی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے جو مضر کولیسٹرول اور چکنائیوں کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ اس طرح مضر کولیسٹرول کم ہوتا ہے اور مفید کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ مٹرامراضِ قلب اور بلڈ پریشر کے خطرات کو کم کرسکتےہیں کیونکہ یہ کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس کے استعمال سے وزن نہ زیادہ بڑھتا ہے نہ ہی کم ہوتا ہے، بلکہ اس میں توازن برقراررہتا ہے۔۔
پروٹین کا خزانہ
مٹر میں پروٹین کی سب سے زیادہ مقدار ہوتی ہے، جو مسلز کی مضبوطی اور ہڈیوں کی صحت کو بھی بہتر بنانے میں آپ کی مدد کرتا ہے پروٹین فراہم کرتےہیں۔
ہم گوشت، انڈوں اور دودھ وغیرہ سے پروٹین حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ان غذاؤں سے ہٹ کر اگر آپ صرف سبزیاں کھاتےہیں تو پروٹین کی کمی مٹروں سے پوری ہوسکتی ہے۔
آنکھوں کے لئے فائدہ مند
آنکھوں اور نظر کے لیے بہترین آدھا کپ مٹر میں وٹامن اے وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو آنکھوں اور اچھی نظر کے لیے ضروری ہے . مٹر کا استعمال کارنیا کو صاف رکھنے کے لیے بھی ہے۔
مٹر میں وٹامن اے کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو بینائی کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ ہرے مٹر کی ایک سرونگ اس وٹامن کی روزانہ کی ضرورت کا 24 فیصد فراہم کرسکتی ہے اور اس طرح آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھتا ہے۔
ہاضمہ درست رکھتا ہے۔
مٹر میں فائبر ہیں جو نظام ہاضمہ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، فائبر آنتوں میں موجود نقصان دہ بیکٹریا کو بڑھنے سے روکتا ہے
مٹر کا استعمال ہاضمہ درست رکھتا ہے مٹر میں موجود ریشوں سے نظام انہظام میں بہتری آتی ہے . مٹر میں ایسا ریشہ موجود ہوتا ہے جو گزرنے والے فضلہ کو آسان اور تیز تر بنا کر قبض میں آسانی پیدا کرتا ہے .
مٹر کو آنتوں کے سنڈروم جیسے امراض پیدا ہونے کے خطرے کو کم کرنے کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے اگر کوئی شخص اس مرض میں مبتلا ہے تو ا س کے لیے کم از کم ایک کپ کا تہائی حصہ اپنی غذا میں شامل رکھنا بہتر اور ضروری ہے
الزائمر اور گٹھیا کے مرض سے بچاتا ہے
مٹر میں اینٹی انفلیمیٹری یعنی سوزش دور کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ ، جن سے الزائمر کے مریضوں کو بے حد فائدہ پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ، مٹر میں پایا جانے والا وٹامن بی، گٹھیا کے خطرات کو کم کرتا ہے
ہڈیوں کے لئے فائدہ مند
مٹر کا ایک کپ کھانے سے ہماری وٹامن ’کے‘ کی روزانہ کی 44فیصد ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ ’کے ‘ (K)وہ وٹامن ہے، جو ہڈیوں میں کیلشیم کو اسٹور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔جس طرح، کیلشیم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اسی طرح وٹامن ’کے‘ کو بھی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ایک انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔۔ مٹر میں پائے جانے والا سیلینیم جوڑوں کے درد اور سوجن کو کم کرتا ہے۔
مٹر اور حاملہ خواتین
متوقع ماؤں کو ان تمام کھانوں کے بارے میں آگاہ ہونا چاہئے جو انہیں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ جومتوقع ماں اور بچے کو مناسب غذائیت فراہم کریں۔
حمل کے دوران سبز مٹر کا استعمال کافی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور اس کا استعمال کئ بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے
یہ حاملہ خواتین کے لیے بہترین غذاؤں میں شامل ہیں کیونکہ انہیں روزانہ کھانے سے وٹامن اور پروٹین کی کافی مقدار جسم کو ملتی ہے ۔ مٹر وٹامن سی، وٹامن اے اور وٹامن بی کمپلیکس، پروٹین، فائبر اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔
جب آپ کے اندر ایک اور انسان بڑھتا ہے، تو آپ کو اپنے جسم میں غذائی اجزاء اور معدنیات کی مقدار بڑھانے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔مٹر فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں۔ فولک ایسڈ ڈی این اے کی ترکیب یعنی بچے کی نشوونما میں مدد کرتا ہے۔ اس لیے حمل کے دوران مٹر کھانے سے بچے میں جینیاتی نقائص کو روکنے میں مدد ملے گی۔
ڈلیوری کے دوران ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کرتا ہیں اور بچے کے دل کی نشوونما میں بھی فائدہ ثابت ہوتا ہے۔ پریگننسی کی شوگر کو کنٹرول کرتا ہے روزانہ مٹر کی دو سرونگ حمل کی صحت مند غذا کے لیے کافی ہیں آئرن خون کی کمی کو دور کرکے ڈلیوری کے دوران زیادہ خون بہنے سے اموات کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
0 Comments