ہونہار طالبہ نے پی ایچ ڈی سپر وائزر کے مظالم سے تنگ آکر خود کشی کرلی


0

کہتے ہیں استاد اور طالب علم کے رشتے کا شمار دنیا کے مقدس ترین رشتوں میں ہوتا ہے۔ اساتذہ ہمارے معاشرے میں روحانی ماں اور باپ کا درجہ رکھتے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کی ایک خوبصورتی ہے کہ لوگ اپنے اساتذہ کو اپنے والدین کا درجہ دیتے ہیں اور ان کی عزت اور وقار میں مزید اضافہ کرتے ہیں، دوسری جانب اساتذہ کا بھی کردار ہمارے معاشرے میں مثالی رہا ہے، وہ بھی بچوں کے ساتھ نہایت شفقت اور عاجزی سے پیش آتے ہیں۔ اگرچہ اس معاشرے میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ان خوبصورت رشتوں کی اہمیت کو خراب اور متنازعہ کردیتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ پاکستان کی مشہور و معروف جامعہ کراچی میں پیش آیا، جہاں ایک ہونہار طالبہ نادیہ اشرف نے اپنے پی ایچ ڈی سپروائزر کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشی کرلی۔ نادیہ پچھلے 15 سال میں اپنا پی ایچ ڈی مکمل نہ کرسکیں تھیں۔

تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ ڈاکٹر پنجوانی سینڑ فار مولیکیولر میڈیسن اینڈ ریسرچ کی ہونہار اسٹوڈنٹ نادیہ اشرف جو پچھلے 15 برس سے اس ریسرچ سینٹر سے پی ایچ ڈی کی غرض سے وابستہ تھیں تاہم ان 15 برس میں وہ اپنی پی ایچ ڈی ریسرچ مکمل کرنے میں ناکام رہیں تھیں۔ جس کی وجہ ایک جانب تو ان کے گھریلوں مسائل اور پریشانیاں تھیں تو دوسری جانب نادیہ اشرف کے ریسرچ سپروائزر پروفیسر اقبال چوہدری کی جانب سے بھی انھیں مختلف انداز میں حراساں کئے جانے کے الزامات ہیں۔ جس سے تنگ آکر نادیہ اشرف کی جانب سے دو روز قبل خودکشی کرلی گئی ہے۔

نادیہ اشرف کے قریبی دوستوں کی جانب سے عائد کردہ الزامات سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہیں کہ کئی عرصے سے نادیہ اشرف اپنے پی ایچ ڈی مکالمے کو لیکر پریشان تھیں، ان کے ریسرچ سپروائزر ڈاکٹر اقبال چودھری بار بار ان کے مکالمے کو رد کررہے تھے۔ انہوں نے 7 بار اپنا مکالمہ جمع کروایا لیکن اسے رد کردیا گیا۔ جو نادیہ اشراف کی خودکشی کی ایک بڑی وجہ بھی ہے۔

جوں جوں یہ پوری خبر سوشل میڈیا پر پہنچی سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، لوگوں کی جانب سے نادیہ اشرف کے حق میں مختلف انداز میں آواز بلند کی گئی۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ نادیہ اشرف کو انصاف ملنا چاہئے تاکہ اس طرح کے واقعات مزید دیکھنے میں نہ آئیں، یہی وجہ ہے جسٹس فور نادیہ اشرف اس وقت ٹوئیٹر کا مقبول ٹرینڈ بن چکا ہے۔

دوسری جانب نادیہ اشرف کی خودکشی کے معاملے پر جامعہ کراچی میں واقع ڈاکٹر پنجوانی سینڑ فار مولیکیولر میڈیسن اینڈ ریسرچ کی جانب سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبر کی تردید کردی گئی ہے، ایکسپریس نیوز کے مطابق ترجمان( آئی سی سی بی ایس) کا کہنا ہے سوشل میڈیا پر نادیہ اشرف کے حوالے سے چلنے والی خبر بے بنیاد اور جھوٹی ہیں۔ نادیہ اشرف کی موت ڈاکٹر پنجوانی سینڑ اور اس سے وابستہ افراد کے لئے افسوسناک ہے۔

مزید جانئے : نو سالہ نتالیہ نجم کا بڑا کارنامہ

نادیہ اشرف اس قبل ڈاکٹر امین سوریا کی زیر نگرانی ریسرچ کررہیں تھیں، ان کے جانے کے بعد وہ پروفیسر اقبال چودھری کے زیرنگرانی اپنا پی ایچ ڈی مکمل کررہیں تھیں۔ پروفیسر اقبال چودھری پاکستان کے نامور سائنسدانوں میں سے ایک ہے۔ ان کی جانب سء نادیہ اشرف کو اس عرصے میں تحقیقی تربیت کے لئے فرانس بھی بھیجا گیا تھا تاہم وہ اپنی بیماریوں اور گھریلو پریشانیوں کے باعث واپس آگئیں۔ جبکہ 10 سال میں پی ایچ ڈی مکمل نہ ہونے پر ان کی میعاد کو پروفیسر اقبال چودھری نے بڑھوایا تھا۔ پروفیسر اقبال چودھری کی زیرنگرانی 100 سے زائد لوگ پی ایچ ڈی کرچکے ہیں، نادیہ اشرف کی جانب سے یہ خودکشی ذاتی مشکلات کے باعث کی گئی ہے۔ جس پر سینٹر کی انتظامیہ اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے ۔

معاملہ اب کچھ بھی ہو، جواب محض اب یہی ہے کہ نادیہ اشرف اب اس دنیا میں نہیں رہیں ہیں، انہوں نے حالات سے تنگ آکر اپنی زندگی کو اپنے ہاتھوں ختم کرلیا ہے۔ یہاں اب حکومت وقف کی ذمہ داری ہے کہ اس معاملے کی جلد از جلد اعلیٰ سطحی تحقیق کروائی جائے تاکہ یہ معاملہ جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ سکے کیونکہ ہمارے معاشرے میں استاد اور اسٹوڈنٹ کا رشتہ بہت خوبصورت ہے، یہ کسی کی وجہ سے خراب نہ ہوسکے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *