اوکاڑہ سے خنجراب تک کا پیدل سفر کرنے والے عثمان ارشد


0

اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ سیاحت نہ ہوتی تو انسان کبھی نہ جان پاتا کہ کاغان میں جھیل سیف الملوک اپنے روح پرور مناظر صدیوں سے بکھیر رہی ہے، اگر سیاحت نہ ہوتی تو کوئی نہیں جان پاتا کہ سطح سمندر سے 8000 ہزار میٹرز کی بلندی پر ہمالیہ، ہندوکش، کے ٹو اور راکا پوشی کے پہاڑ صدیوں سے برف کی چاندی سے ڈھکے ہوئے ہیں اور صرف پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کے دیگر ممالک کی بھی ایسی مثالیں ہیں اگر سیاحت نہ ہوتی تو شاید زمین پر انسان تو ہوتے مگر کوئی بھی کسی تک رسائی حاصل نہ کر پاتا۔ اسی شوق کی خاطر آج کسی نے دنیا کا گرم ترین صحرا پیدل عبور کرلیا تو کوئی بلندو بالا چوٹی سر کر بیٹھا ہے۔

ماہرین کے مطابق سیاحت کا شوق دل کے ساتھ ساتھ دماغی کارکردگی میں بھی اضافہ کرتا ہے اور اس طرح دماغ پہلے کے مقابلے میں فعال اور چیزوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔

تئیس سالہ ایک پاکستانی نوجوان اس شوق میں پیدل ہی سفر پر نکل پڑے ہیں۔ عثمان ارشد جو کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں اور سیر وسیاحت کا بے حد شوق رکھتے ہیں ،انہوں نے اوکاڑہ سے خنجراب تک کا سفر پیدل طے کرنے کی ٹھانی ہے ۔

عثمان ارشد نے گاڑی کی نسبت پیدل سفر کرنے کو اس لئے ترجیح دی کہ تاکہ وہ پاکستان کے خوبصورت نظاروں کو قریب سے دیکھ سکیں۔ ان کے اس سفر کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ وہ دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور یہاں آپ آرام سے سفر کرسکتے ہیں۔

عثمان ارشد نے 27 جولائی کو باقاعدہ اپنے اس سفر کا آغاز کیا اور اپنے اس سفر کی تفصیلات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے گاہے بگاہے اپنے صارفین کو پہنچا رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وہ 9 روز کا سفر طے کر دینہ پہنچ چکے۔

دوسرے دن انہوں نے اپ ڈیٹ کیا کہ وہ گزشتہ شب 7:45 تک 32 کلومیٹر کا سفر طے کر کے اختر آباد میں رہے۔ اب یہاں سے وہ اپنا آگے کا سفر جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ٹوئٹ میں نیک خواہشات کے لیے صارفین کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے تیسرے دن رات 8 بجے تک 43 کلومیٹر کا سفر کیا اور پنجاب میں پھول نگر میں قیام کیا جو کہ قصور کا ایک شہر ہے۔

وہ تیسرے دن 62 کلومیٹر کاسفر طے کرنے کے بعد لاہور شہر پہنچ گئے۔

اگلے دن ،انہوں نے لاہور سے کالاشاہ کاکو اور مریدکے سے کاموکی جانب سفر کیا۔

پانچویں روز 41 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد وہ کالاشاہ کاموکے میں ہی رہے اور اگلے دن گوجرانوالہ کے لیے روانہ ہوئے۔

پیدل سفر طے کرنے کی وجہ سے عثمان کے پاؤں میں چھالے پڑ گئے جس کی وجہ سے انہوں نے گوجرانوالہ میں آرام کا فیصلہ کیا۔

گوجرانوالہ میں 41 گھنٹوں کے بعدانہوں نے چھٹے دن وزیر آباد سے آگے اپنا سفر جاری رکھا۔

پھر انہوں نے ٹوئٹر پر آگاہ کیا کہ میں نے مجموعی طور پر 50 کلومیٹر کا سفر کیا اور گجرات میں ہوں ۔آج ، میں یا تو لالاموسا یا کھاریاں میں رہوں گا۔

اس کے بعد 35 کلومیٹر کے سفر کے بعد وہ کھاریاں کینٹ میں رہے۔ آٹھویں دن عثمان ارشد نے اطلاع دی کہ وہ کھاریاں سے سرائے عالمگیر کا سفر کریں گے اور ممکنہ طور پر دینہ یا جہلم میں قیام کریں گے۔

پھر 30 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد وہ جہلم میں ٹھہرے۔ دن 9 پر ، اس نے آگے کا سفر شروع کیا اور اپ ڈیٹ کیا کہ وہ دینہ میں رہے گا۔

عثمان ارشد نے 17 کلومیٹر کا سفر طے کیا اور دینہ میں قیام کیا۔ 10ویں دن انہوں نے سوہا وہ سے ہوتے ہوئے گوجر خان میں رہنے کا ارادہ کیا۔

ارشد نے اوکاڑہ سے خنجراب پاس کے اپنے سفر کے 11 ویں دن وہ مندرہ اور روات میں قیام کرکے راولپنڈی اور اسلام آباد کی جانب سفر کریں گے۔

عثمان ارشد نے اپنی آخری اپ ڈیٹ پوسٹ میں مندرہ سے تقریباً 2.5 کلومیٹر پر معروف پیرمحمد شاہ صاحب کے مزار کی تصویریں پوسٹ کیں۔

عثمان ارشد نے ٹوئٹر پر اپنی ٹریولینگ پوسٹ میں لوگوں کی جانب سے والہانہ استقبال اور مہمان نوازی پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے رہائشی جنہیں ہے کھلونے کی گاڑیاں جمع کرنے کا شوق

یاد رہے کہ 2017 میں پاکستانی شہری نے کراچی سے مکہ تک پیدل سفر کرکے ایک بہترین مثال قائم کی تھی ۔پاکستانی شہری کثرت رائے نے چھ ہزار کلو میٹر کا سفر ایک سو سترہ دنوں میں پیدل طے کرکے خانہ کعبہ اور روضہ رسول کی زیارت کی۔ وہ مجموعی طور پر اب تک 16 ہزار کلومیٹر کا پیدل سفر کرچکے ہیں اور انہوں نے یہ سفر کسی نہ کسی مقصد کے لیے کیے گئے۔وہ واحد پاکستانی ہیں جس نے ایل او سی پر پاکستان کا جھنڈا لگایا ہے۔

علاوہ ازیں ، لاہور کے 20 سالہ نوجوان ارتضیٰ قدیر نے سائیکل پر لاہور سے کراچی تک کا سفر صرف 14 دنوں میں مکمل کیا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *