کراچی کے رہائشی جنہیں ہے کھلونے کی گاڑیاں جمع کرنے کا شوق


0

کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں اور نہ ہی عمر کی کوئی قید۔ کوئی پرانی اسٹیمپ جمع کرتا، کوئی پرانے سکؔے تو کسی کو گڑیاں جمع کرنے کا شوق ہوتا ہے۔ ایسا ہی ایک انوکھا شوق کراچی سے تعلق رکھنے والے ادھیڑ عمر شخص کو بھی ہے، انہیں پرانی اور نئے ماڈلز کی “کھلونے“ والی گاڑیاں جمع کرنے کا بےحد شوق رکھتے ہیں۔ یہ کوئی کھلونے والی عام سی رنگ برنگی گاڑیاں نہیں بلکہ ان کے پاس میچ باکس، ہاٹ ویلز، فراری کے علاوہ مشہور و معروف برانڈز کی تقریبا ً3000 گاڑیوں کا کلیکشن موجود ہے۔

انہیں یہ شوق کب اور کیسے پیدا ہوئے اس بارے میں بین الاقوامی خبر رساں ادارے بی بی سی (اردو) کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ 1982 میں ان کے والد انگلینڈ سے ان کے لئے تھیلا بھر کر گاڑیاں لے کر آئے جن میں زیادہ تر میچ باکس کی گاڑیاں تھیں وہاں سے ان میں گاڑیاں جمع کرنے کا شوق پیدا ہوا۔ اپنے اس اچھوتے شوق کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ یہ بالکل ایسا ہی شوق ہے جیسے لوگ پرانی اسٹیمپز جمع کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔

اپنی گاڑیوں کے کلیکشن کے بارے میں انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے پاس تین ہزار کھلونے والی گاڑیاں موجود ہیں جن میں ہر رنگ اور ڈیزائن کی میچ باکس، ہاٹ ویلز، لیمبرگینی، فراری، آسٹن مارٹن ، رولز روئس ، بی ایم ڈبلو کے علاوہ ٹیوٹا کے بے شمار ماڈلز بھی ہیں۔ جبکہ ان کے پاس مشہور ہالی وڈ موویز جن میں بیک ٹودافیوچر، نائٹ رائیڈرز اور جیمز بانڈ شامل ہیں ان کار کے ماڈلز بھی ہیں۔

گاڑیوں سے ان کا یہ عشق یہی ختم نہیں ہوجاتا بلکہ انہوں نے اپنےروزمرہ استعمال کے لئےگرین وکس ویگن کا پرانا ماڈل رکھا ہوا ہے خاص بات یہ ہے کہ بالکل ایسے ہی کھلونے والی کار بھی ان کے پاس ہے یعنی کھلونے کی کار کو انہوں نےحقیقت میں بھی پالیا ہے۔ دوران انٹرویو انہوں نے بتا یاکہ ان کے شوق کے حوالے سے لوگوں کا مختلف ردعمل دیکھنے میں آتا ہے اکثر لوگ انہیں کہتے ہیں کہ اب آپ کی عمر نہیں ہے ایسی گاڑیاں جمع کرنے کی اور ان کی بیگم بھی ان کے اس شوق کو پیسے کا ضیائع سمجھتی ہیں لیکن وہ یہ شوق کسی کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے۔

وہ اپنی اتنی ساری گاڑیوں کی دیکھ بھال کیسے کرتے ہیں ؟ اس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ وہ اور ان کی بیٹی مل کر ان تمام گاڑیوں کی صفائی ستھرائی کرتے ہیں اور انہیں سنبھال کر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس گاڑیاں زیادہ اور انہیں ڈسپلے کرنے کی جگہ کم ہے اس لئے وہ کچھ گاڑیوں سے کھیلنے کے بعد انہیں پیک کرکے واپس رکھ دیتے ہیں تاکہ وہ خراب نہ ہوں۔

انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں پرانی کھلونے والی گاڑیوں کے ماڈل باآسانی نہیں ملتے تو وہ انہیں جمع کرنے کے لئے ہر ہفتے سنڈے مارکیٹ جاتے ہیں کیونکہ عموما ًدوکانوں پر پرانے ماڈلز کی گاڑیاں نہیں ملتیں۔

اچھی بات یہ ہے کہ ان جیسے گاڑیوں کاشوق رکھنے والے دیگر افراد بھی ان کے منفرد گاڑیوں کے کلیکشن کو دیکھ کر محظوظ ہوسکتے ہیں کیونکہ اس مقصد کے لئے انہوں نے فیس بک پر پیج بھی بنایا ہوا ہے۔

Courtesy: BBC Urdu


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *