لاہور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہری کا نیوزی لینڈ میں کورونا ٹیسٹ مثبت


0

جہاں کورونا وائرس کی وباء نے دنیا پھر میں تباہی مچا رکھی ہے وہیں دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جس نے دنیا میں سب سے پہلے اس عالمی وباء کو شکست دی اور اپنی پوری قوم کو اس آفت سے باہر نکالا اور وہ ملک ہے براعظم آسٹریلیا کا خوبصورت ترین ملک نیوزی لینڈ۔

لیکن شاید نیوزی لینڈ کی سرزمین کو دوبارہ کسی کی نظر لگ گئی۔ کیونکہ 8 جون کو وزیراعظم نیوذی لینڈ جسنڈا آرڈرن نے ملک میں 24 روز تک کوئی نیا کورونا مریض نہ آنے کی صورت میں ملک کو کورونا وائرس سے پہلا فری ملک قرار دیا تھا اور پوری ملک کے نظام زندگی کو بحال کرکے لاک ڈاؤن ختم کردیا تھا۔ لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کی 2 خواتین میں پہلے کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جو کچھ عرصہ قبل ہی انگلینڈ سے اپنے والدین کی آخری رسومات ادا کرکے ملک واپس آئیں تھیں جن کو وطن واپسی پر کورونا کی تصدیق ہوئی جس پر دنوں خواتین نے اپنے آپ کو قرنطینہ کرلیا۔ جبکہ دنوں خواتین آپس میں سگی بہنیں تھیں۔

ایک طرف ابھی یہ معاملہ چل ہی رہا تھا کہ دوسری جانب ایک پاکستانی 60 سالہ شہری کو کورونا وائرس کی نیوزی لینڈ میں تصدیق ہوئی۔ جس پر پوری پاکستانی قوم کی جانب افسوس کا اظہار کیا گیا۔ لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے وزیراعظم نیوزی لینڈ کو معافی کے پیغامات بھیجے گئی۔ یاد رہے ان دنوں وزیراعظم نیوذی لینڈ کا شمار کورونا وائرس کے خلاف کامیاب جنگ لڑنے اور آکلینڈ سانحے کے بعد کئے گئے اقدامات کی وجہ سے دنیا کے چند مقبول ترین لیڈروں میں ہوتا ہے۔

اس موقع پر نیوزی لینڈ کے ہیلتھ آفیشل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان سے نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ آنے والے ایک 60 سالہ پاکستانی شہری میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ان کو ملک کا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد تیسرا مثبت کیس قرار دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے مطابق پاکستانی شہری جس فلائٹ کے زریعے نیوزی لینڈ آئے ہیں وہ براستہ دوحا اور میلبورن سے آئی ہے لہذا نیوزی لینڈ انتظامیہ کی جانب سے دیگر تمام مسافروں سے رابطہ کیا جارہا ہے اور ان کے ممالک کو اطلاعات فراہم کی جارہی ہیں۔

اس خبر کے سامنے آتے ہی ٹوئٹر پر کئی پاکستانی صارفین کی جانب سے نہ صرف افسوس بلکہ شرمندگی کا بھی اظہار کیا گیا کہ نیوزی لینڈ جو اس وباء کیخلاف جنگ کو جیت چکا تھا اب اُسے کو دوبارہ اس سے لڑنا ہوگا۔ البتہ کچھ صارفین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس پر افسوس اور شرمندگی کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ معاملہ ایسا نہیں جو انسان کے اپنے ہاتھ میں ہو۔

اگرچہ ابھی نیوزی لینڈ میں محض کورونا وائرس سے متاثر محض تین ہی مریض ہیں لیکن اس کے باوجود پورے ملک میں ایک بار پھر سے 14 روز کا لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *