کورونا متاثرہ افراد کو دبئی میں پاکستانی تاجر کی جانب سے مفت رہائش


0

کہتے ہیں رشتے خون کے نہیں محض احساس کے ہوتے ہیں اگر احساس نہ ہو تو اپنے بھی پرائے ہوجاتے ہیں اور اگر احساس ہو تو پرائے بھی اپنے بن جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جب کورونا وائرس کے پیش نظر دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال پیش آئی جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں اور لوگ بےروزگاری کی طرف چلے گئے۔

اس صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر وہ لوگ ہوئے جو دیارِ غیر میں روزگار کی غرض سے موجود ہیں اور اب کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہوگئے ہیں۔ البتہ ان تمام موجود مزدوروں کے لئے نہ ملک آنے کے حالات تھے اور نہ ہی وہاں پر رہنے کے کیونکہ زیادہ تر افراد وہاں کرایا ادا کرکے ایک کمرے میں گروپ کی صورت میں رہتے ہیں لہذا وہاں ان کے بےزورگار ہونے کے باعث رہنے کی جگہ یعنی عارضی قیام کرنے کے مسائل بھی پیش آنے لگے ہیں۔

جبکہ اس حوالے سے دبئی کی ایک نجی ہاؤسنگ اور ریئل اسٹیٹ کمپنی کے سی ای او علی راؤ کی جانب سے دبئی میں مقیم لوگوں کو رہائش کی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ جو بھی لوگ اس عرصے میں مشکلات کے باعث چھت سے محروم ہوئے تھے۔ علی راؤ اس پورے کام کو بغیر کسی پیسے کے سرانجام دے رہے ہیں۔ کیونکہ اس کے پیچھے جذبہ محض دکھی انسانیت کی فلاح کا ہے۔

pakistani business pandemic dubai

علی راؤ نے اس وقت دبئی کے تین علاقوں میں مختلف جگہوں پر لوگوں کو رہائش کی سہولیات فراہم کی ہیں۔ جس میں صرف پاکستانی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک کے شہری اس وقت ان کے پاس پناہ حاصل کئے ہوئے۔ علی راؤ کے پاس اس وقت تقریباً 100 کے قریب ایسے مزدور ہیں جو ان مشکلات حالات میں رہائش کے مسئلے سے دو چار تھے۔ جس میں انہوں نے بغیر کسی کی شناخت جانے کے وہ پاکستانی ہے یا کوئی اور انہوں نے انسانیت کی بنیادوں پر سب کی مدد کی۔

اس حوالے سے دبئی میں 7 سال سے مقیم پاکستانی انڈسٹریل نے ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ابتداء میں جب ہم ہمیں ایسے کسی بےگھر مزدور کی اطلاع ملتی تو ہم ان کو لینے جاتے تھے لیکن وہ لوگ ہمارے ساتھ چلنے میں گھبرایا کرتے تھے ان کا خیال تھا کہ وہ مشکلات میں آسکتے ہیں البتہ اب وہ لوگ ہمارے پاس باحفاظت رہتے ہیں۔ اس حوالے سے مزید کہا کہ اس وباء کے دوران کافی لوگ بےروزگار اور بےگھر ہوئے اور کئی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو برطرف بھی کردیا ہے جس کے باعث صورتحال یہ ہے کہ وہ ملازمین دوبارہ اپنے ملکوں کو بھی نہیں جاسکتے ہیں کیونکہ ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی کافی مہنگا ہے، جس پر میری (علی راؤ) کوشش ہے کہ میں اپنے چند کاروباری لوگوں کے ساتھ مل کر ان کے واپس جانے کے ٹکٹ میں پیسوں کا کچھ بندوبست اپنی طرف سے کرسکوں۔ اگرچہ فی الحال ان کے دروازے سب کے لئے پناہ کی غرض سے کھلے ہوئے ہیں۔

یاد رہے علی راؤ کی جانب سے بنائے گئے شیلٹر ہاؤس دبئی کے آل قوذ، جیبیل علی اور موہیثناں کے علاقے میں قائم ہیں جہاں ایک شیلٹر ہاؤس میں چھ افراد کو رکھا گیا ہے جن میں ان کو کھانے پینے کی سہولیات بھی مہیاء کی جارہی ہیں اور ساتھ ہی مقیم لوگوں کے کورونا تشخیصی ٹیسٹ بھی کروائے جارہیں ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *