استغفار ایک چھوٹی لیکن طاقتور دُعا قرآن میں موجود استغفار کے 8 فضائل


0

اسلام بطور دین ایک مکمل ضا بطہ ِحیات جو مسلمانوں کو بامقصد زندگی گزارنے کامکمل طریقہ بتاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا یعنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی، صحیح اور غلط کی آگاہی دی، اب یہ انسانی عقل پر منحصر ہے کہ وہ سیاہ کرتا ہے یا سفید۔۔ لیکن انسان خطا کا پتلا ہے اور اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کے ساتھ رحم کا معاملہ کرتا ہے اسلئے اُس نے مسلمانوں کے لئے ہدایت کا راستہ بھی کُھلا رکھا ہے تاکہ اگر کوئی مسلمان گناہ کا مرتکب ہو جائے تو توبہ و استغفار سے فلاح کا راستہ پاسکے۔

“استغفر اللہ”، یااللہ مجھ گنہگار کو بخش دے ۔۔
یہ ایک سادہ لیکن طاقتور دُعا ہے۔ گناہوں کے بوجھ سے اگر دل بھاری ہو ، ذہن پریشانیوں کا شکار ہوجائے تو “استغفراللہ” کی ایک سادہ سی دعا آپ کے دل کو پرسکون کرد یتی ہے جسے کسی بھی وقت، جب بھی چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ بلاشبہ توبہ واستغفار کرنے سے اللہ اپنے بندے پر رحمت کے دروازے کھول دیتا یے۔

استغفار کے فوائد
ہمارا دین ہمیں گناہوں سے بچنے کا درس دیتا ہے۔ لہٰذا، اگر خلوصِ نیت کے ساتھ توبہ کی جائے تو بارگاہِ الہٰی میں قبولیت کا درجہ پاتی ہیں اور گناہوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں مسلمانوں کی فلاح کیلئے استغفار کے 8 بڑے فوائد بتائے ہیں۔

یہ رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے
قرآن میں ایک جگہ استغفار کی اہمیت اسطرح بیان کی گئی ہے کہ :
“اپنے رب سے معافی مانگتے رہو بیشک وہ ہمیشہ معافی دینے والا ہے۔”۔
یعنی صرف اللہ سےرحمت کے طلب گار رہیں کیونکہ وہ ہی معاف کرنے والا ہے۔
ایک حدیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:
“اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گاجس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کا ایسے ذکر کیا کہ اس کے آنسو جاری ہو گئے”۔
(صحیح بخاری:1337)

دولت اور اولاد میں برکت

آج کے اس دور میں لوگ دولت کمانے کی دُھن میں اس قدر غافل ہو چکے ہیں کہ وہ اسلام اور اللہ کے ساتھ اپنے فرائض کو بھولتے جارہے ہیں۔ وہ یہ بھی بھول بیٹھیں ہیں کہ توبہ کرنے کے لئے کچھ وقت نکالنا ضروری ہے کیو نکہ اس کی بر کت سے اللہ رزق، مال ودولت اور اولاد میں اضافہ کر تے ہیں اور اس بات کا ذ کر قرآن مجید میں بھی کیا گیا ہے ۔

دعا کی قبولیت

خلوص ِدل سے اللہ کی بارگاہ میں معافی طلب کرنے سے دعا کو قبولیت کا شرف حاصل ہوتا ہے۔کسی مومن کے لئے دُعا سے بہتر اور کوئی چیز نہیں ہے ۔وہ جو کچھ اپنے رب سے مانگتا ہے جس بھی چیز کی اُمید رکھتا ہے ایک دن اُسکا رب اسے نواز دے گا۔ کیونکہ بحیثیت مسلمان ہمارا یہ یقین ہے کہ صرف اللہ کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ ہماری دعائیں قبول کرنے پر قادر ہے۔

رزق میں اضافہ
قرآن مجید میں اللہ پاک کا یہ وعدہ ہےاللہ سے معافی طلب کر تے ر ہنے سےوہ رزق میں خیر وبرکت کتا ہے۔مومن کے رزق میں یہ فراوانی ایک مخصوص مدت کے لئے ہوتی ہے۔ اس بات کی و ضاحت اسطرح کی گئی ہے کہ انسان اپنی نعمتوں کو جلد فراموش کر دیتا ہے اور اللہ نہیں چاہتا ہے کہ اس کے مومنین اسے فراموش کریں اس لئے استغفار کر تے رہنا چاہئیے۔
اس حوالے سے فر مان مصطفٰی ہے کہ:
” جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیااللہ اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطافر مائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا”۔
(ابن ماجہ،الحدیث٣٨١٩)

معافی کا زریعہ
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو آزمائشیںوں اور مصیبتوں سے دوچار کرتا ہے درحقیقت یہ مومن کا امتحان ہے، اللہ اسطرح مومن کی اپنی ذات اور اسلام پر اعتقاد کی مضبوطی کو جانچتا ہے۔ ایسے وقت میں” شکوہ “نہیں اللہ سے “معافی “مانگنا چاہئیے استغفار کرنا چاہئیے کیونکہ رب العالمین اپنے معافی کے طلبگار بندے کو سزا نہیں دیتا بلکہ معاف کرتا اور عام زندگی میں ہمیں بھی یہی طرزِ عمل اختیار کر نے کا درس دیتا ہے۔

رحمت کی بارش
توبہ واستغفار کی فضیلت بندے کیلئے اللہ کی رحمت اور فضل کے دروازے کھول دیتا ہے۔ بے شک اللہ بہت رحیم وکریم ہے اور جب ہم اُس سے گڑ گڑ کر معافی طلب کر تے ہیں تو وہ ہمیں ہدایت عطا کر تا ہے ، اپنی رحمتوں سے نوازتا ہے اور ہمارا دل اپنی جانب راغب کر لیتا ہے۔

زندگی میں استحکام
اس وقت ہماری زندگی عدم ِتحفظ کا شکار ہے اور بلا شبہ استغفار کا ورد ہمیں دنیاوی زندگی میں صبر عطا کرنے کا بہتر ین زریعہ ہے۔ یہ ہمیں ذہنی،جذباتی اور روحانی طور پر مضبوط کرتا ہے۔ قرآن میں ایک جگہ بیان کیا جا تا ہے کہ:
“اپنے رب سے معافی مانگو اور پھر اس سے توبہ کرو۔ وہ تمہارے پر آسمان سے بارش برسائے گا اور تمہیں اپنی طاقت میں طاقت بخشے گا۔”
(قرآن 11:52)

اللہ کے فضل کا حصول
قرآن مجید میں استغفار کر نے والے سے اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس کو اپنے بے پناہ فضل سے نوازے گا اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ قرآن میں اللہ اپنے بندوں سے مخاطب ہو کر فر ماتا ہے کہ:
“اور تمہارے لئے باغات مہیا کرو اور تمہارے لئے دریاؤں کا سامان مہیا کرو “۔ [قرآن ، 71: 12]


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *