ممبئی میں واقع “کراچی بیکری” کو بند کردیا گیا


0

بھارت کے شہر ممبئی کے علاقے باندرہ میں واقع مشہور ومعروف کراچی بیکری نے ممبئی میں اپنی تمام سروسز کو بند کردیا، دوکان ملک کے مطابق اس نے یہ فیصلہ مستقل طور پر کاروبار میں ہوتے نقصان کے باعث کیا. کراچی بیکرز کے مالکان پر مہاراشٹرا نونیرمن سینا( ایم این ایس) کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا تھا کہ وہ بیکری کا نام تبدیل کریں کیونکہ یہ پاکستان کے شہر کراچی کے نام پر ہے۔

مشہور کراچی بیکرز سال 1953 میں تعمیر ہوئی، اس بیکری کی مین برانچ حیدرآباد میں واقع ہے جبکہ بھارت کے دیگر بڑے شہروں جن دہلی، ممبئی، بنگلور، چنئی وغیرہ میں بھی اس کی برانچز موجود ہیں۔

Image Source: Twitter

تفصیلات کے مطابق 1 مارچ کو مہاراشٹرا نونیرمن سینا ( ایم این ایس) کے لیڈر حاجی سیف شیخ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا تھا، جس میں اس بات کا دعوی کیا گیا کہ ممبئی کے علاقے باندرہ میں واقع کراچی بیکرز کے خلاف گزشتہ برس نومبر میں ان کے اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے شروع ہونے والی پُرزور احتجاجی مظاہروں کے باعث کراچی بیکرز نے ممبئی میں اپنے تمام آپریشنز بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جس کا پورہ سہراہ ان کی جماعت کو جاتا ہے۔

واضح رہے کراچی بیکرز کا شمار بھارت کی سب سے پرانی اور سب سے زیادہ مشہور بیکری آئٹمز بنانے والوں میں ہوتا ہے۔ اس بیکری کے مالک رامینس ہیں جوکہ سندھی ہندو خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے خاندان نے تقسیم ہند کے وقت کراچی سے بھارتی حیدرآباد نکل مکانی کرلی تھی۔ جبکہ ان کی بیکری کی ممبئی سمیت کئی بڑے شہروں میں برانچز موجود ہیں۔

اس سلسلے میں گزشتہ برس نومبر کے مہینے میں ایم این ایس کے لیڈر حاجی سیف شیخ کی جانب سے بیکری کے مالک کو ایک قانونی نوٹس بھجوایا گیا تھا، جس میں یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ کراچی لفظ عام ہندوستانیوں اور بھارتی فوج کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے کیونکہ یہ پاکستان کا ایک شہر ہے۔ لہذا اس دوکان کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے دکان کے باہر احتجاج بھی منعقد کیا گیا تھا۔

دریں اثنا، بیکری بند ہونے کے بعد ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے دکان کے منیجر ، 34 سالہ ، رامشور واگمارے کا کہنا تھا کہ یہ بڑھتے ہوئے نقصانات کے پیش نظر ایک کاروباری فیصلہ تھا۔ “دو سالوں میں دکان اچھا کاروبار نہیں کررہی تھی۔ پچھلے ایک سال سے ، مالکان کاروبار بند کرنا چاہتے تھے لیکن یہ سوچتے رہے کہ یہ بہتر ہوجائے۔

بیکری کے مینیجر کا مزید کہنا تھا کہ کوویڈ ۔19 کی وجہ سے، کاروبار اور بھی زیادہ متاثر ہوا۔ وہ جگہ جہاں بیکری واقع تھی بڑی تعداد میں صارفین کو اپنی طرف توجہ مرکوز کروانے میں قاصر رہی تھی۔ اس کے علاوہ، دوکان کے مالک نے کرایہ میں اضافہ کردیا تھا، لہذا بیکری مالکان کو اس مخصوص جگہ سے کاروبار چلانا ممکن نہیں لگ رہا تھا۔

Image Source: Twitter

“چنانچہ ، انہوں نے آخر میں جنوری میں دکان بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں اپنی ملازمت سے محروم ہوگیا لیکن انہوں نے مجھے بتایا کہ ممبئی میں کہیں اور دکان کو دوبارہ شروع کرنے کا ان کا ارادہ ہے۔

خیال رہے دکان کے مالکان نے یہ بات واضح کردی تھی کہ وہ بیکری کا نام کسی صورت تبدیل نہیں کریں گے۔ انہوں نے ایم این ایس کو قانونی نوٹس بھی بھیج دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ باندرا پولیس بھی ہماری دکان پر آنا پڑا تھا۔

اس سے قبل ہندو انتہا پسند جماعت شیوسینا کے رہنما نے 60 سال پرانی کراچی بیکری کے مالکان سے مطالبہ کیا تھا کہ اس کا نام ‘کراچی سویٹز’ سے مراٹھی میں یا کسی چیز سے تبدیل کریں۔ اس پورے معاملے کی وجہ یہ ہے کہ وہ پاکستان سے نفرت کرتے ہیں اور اس بغض اور نفرت میں بہت زیادہ گرتے چلے جارہا ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *