لاہور ہائیکورٹ:نیکروفیلیا کے خلاف سخت قوانین منظور کرنے کیلئے پٹیشن دائر


0

سخت قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے نیکرو فیلیا کو روکنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن (اعلیٰ عدالت کی طرف سے نچلی عدالت یا عدالتوں کو حکم) دائر کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سیدہ عزت فاطمہ، جو ایک وکیل ہیں، انہوں نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان میں متعدد رپورٹ شدہ اور غیر رپورٹ شدہ واقعات ہوئے ہیں جہاں افراد لاشوں سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں، البتہ افسوس کہ مجرموں پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے کوئی خاص قانون موجود نہیں ہے۔

Image Source: Unsplash

نیکروفیلیا، سادہ الفاظ میں، ایک نفسیاتی عارضہ ہے جس میں مردہ جسم کی طرف جنسی کشش شامل ہے۔ نیکروفیلیا کا سب سے عام مقصد ایک غیر مزاحمتی ساتھی کا ہونا ہے، جو اسکی مرضی کو مسترد نہیں کرسکتا ہے۔ نیکروفیلیا سے متاثر لوگ، اکثر ایسے پیشوں کا انتخاب کرتے ہیں جو انہیں لاشوں کے ساتھ رابطے میں رکھتے ہیں۔

اس موقع پر درخواست گزار نے ایک واقعے کا حوالہ دیا جس میں محمد ریاض نامی شخص پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد ٹاؤن میں 48 لاشوں سے چھیڑ چھاڑ کا الزام تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 37، “سماجی انصاف کے فروغ اور سماجی برائیوں کے خاتمے” سے متعلق ہے، نیکروفیلیا کے ایکٹ کا احاطہ کرتا ہے، جو نہ صرف مرنے والوں کے لیے بلکہ ان کے خاندانوں کے لیے بھی ایک سماجی برائی تھی۔

سیدہ عزت فاطمہ نے مزید کہا کہ بہت سے خاندان اپنی خواتین کو قبرستانوں میں دفن کرنے سے گریزاں تھے اور وہ زیادہ تر مہینوں تک قبروں کی حفاظت اس خوف سے کرتے رہے ہیں کہ کہیں ان کی میت بھی اس گھناؤنے فعل کا شکار ہو جائے۔

Image Source: File

اس حوالے س ایڈووکیٹ عزت فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نیکرو فیلیا سے نمٹنے کے لیے کوئی متعلقہ دفعات موجود نہیں ہیں اور اسی وجہ سے، ایسے بے شمار واقعات ہیں جہاں مجرموں کو گرفتار کیا جاتا ہے لیکن بعد میں چھوڑ دیا جاتا ہے کیونکہ ایسے مجرموں پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے کوئی قانون یا دفعات موجود نہیں ہیں،‘‘

مزید پڑھیں: ٹرانسجینڈر لاء اسلامی ضابطہ سے متصادم نہیں،وفاقی شرعی عدالت

انہوں نے آئین کے آرٹیکل 9 کا حوالہ دیا جو شخص کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے اور آرٹیکل 14 جو شہریوں کے وقار کی حفاظت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں نے نہ صرف ایک مردہ شخص کی عزت کو نقصان پہنچایا بلکہ زندہ بچ جانے والے خاندان کے افراد کے وقار کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

درخواست گزار نے فریقین میں وفاقی سیکرٹری وزارت قانون، انصاف و پارلیمانی امور، لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، وزارت انسانی حقوق، چیف سیکرٹری پنجاب اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کو فریق بنایا۔ نیکروفیلیا کے جرم کی سزا کی شدت کو یقینی بنانے کے لیے، انہوں نے عدالت سے ہدایات جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔

مزید پڑھیں: ہمارا تعلیمی نظام نہ اچھے طالب علم پیدا کر رہا ہے اور نہ اچھے شہری، طارق بنوری

یاد رہے دو سال قبل صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے گاؤں جوئیہ شریف میں خانپور کا ایک شخص جو قبرستان کا نگراں تھا، ایک مردہ خاتون سے زیادتی کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ اس واقعے نے پورے ملک کی عوام کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *