ڈاکٹر ماہا کیس: دوست جنید نے لگنے والے الزامات کی تردید کردی


-1

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی نوجوان خاتون ڈاکٹر سیدہ ماہا شاہ کے مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم جنید خان نے اپنے خلاف لگنے والے تمام الزامات کو سرے سے رد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ماہا شاہ کے کیس میں اُنھیں زبردستی پھنسایا جارہا ہے، جنید نے اس بات پر زور دیا کہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا شاہ کی زندگی کے آخری 30 منٹ نہایت اہم ہیں، ان 30 منٹ کی ہر طریقے تفتیش ہونی چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ماہا شاہ کی خودکشی کیس کے مرکزی کردار جنید خان نے گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی جہاں جنید خان نے اپنے اور ڈاکٹر ماہا شاہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ اور ڈاکٹر ماہا شاہ سال 2016 میں پہلی بار ملے تھے، ابتداء میں ہم دنوں محض دوست تھے بعدازاں وہ دوستی پھر محبت میں تبدیل ہوگئی تھی۔ ہم دونوں آپس میں شادی کرنا چاہتے تھے، تاہم ماہا شاہ نے مجھ سے درخواست کی تھی کہ یوٹی کے امتحانات تک انتظار کرلیں۔

ساتھ ہی جنید خان کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ یہ تاثر غلط دیا جارہا ہے کہ ڈاکٹر ماہا اور ان کے تعلقات ختم ہوچکے تھے، وہ دنوں آخری وقت تک ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرتے تھے اور ان کا رشتہ قائم تھا، اس حوالے سے ان کی جانب سے اپنی اور ڈاکٹر ماہا کی واٹس ایپ چیٹ کے اسکرین شارٹس بھی میڈیا کو دیکھائے گئے، جنید خان کے مطابق ڈاکٹر ماہا شاہ نے 19 جولائی کو اس کی برتھ ڈے پر خوبصورت سا کارڈ بنا کر بھیجا یہی نہیں ویلنٹائن ڈے پر بھی ڈاکٹر ماہا نے اپنے ہاتھوں سے کارڈ بنا کر بھیجے تھے۔

دوسری طرف ڈاکٹر ماہا شاہ کے والد کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات کو جنید خان کی جانب سے تردید کردی گئی، ان کا اس حوالے سے کہنہ تھا کہ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ ڈاکٹر ماہا شاہ پر تشدد کرتے اور انھیں بلیک میل کیا کرتے تھے جوکہ سراسر غلط بیانی اور جھوٹ ہے، جبکہ ان پر ڈرگ ڈیلر ہونے کا بھی ایک جھوٹا الزام لگایا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹر ماہا شاہ کی خودکشی کے پیچھے ان کے گھریلو معاملات تھے۔

جنید خان نے خودکشی سے پہلے کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ ایک روز قبل ان دونوں نے ساتھ فلم دیکھی، کھانا کھایا اور پھر انہوں نے ڈاکٹر ماہا کو رات میں گھر پر ڈراپ کیا۔ جبکہ جس رات یہ واقعہ پیش آیا اس رات 9 بج کر 50 منٹ پر وہ ڈاکٹر ماہا کے گھر چاکلیٹ دینے گئے تھے، جس پر انہوں نے چاکلیٹ دینے شکریہ کا میسج کیا جبکہ 10 بج کر 24 منٹ پر ڈاکٹر ماہا کو ایک محبت بھرا پیغام بھیجا جس کا انہوں نے 10:34 منٹ پر اس کا جواب آئی لو ہو ٹو لکھا تھا۔

اس حوالے جنید خان نے جہاں اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کا دفاع کیا وہیں انہوں نے اس پورے معاملے میں ڈاکٹر ماہا کے والد کے کردار کو بھی نہایت مشکوک قراردیا۔

جنید نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر ماہا کو 11بج کر 7 منٹ پر گولی، ابھی وہ زخمی ہی حالت میں موجود تھی۔ لیکن ڈاکٹر ماہا کے والد آصف شاہ نے مددگار 15 پر کال کرکے کے پولیس کو بلایا اگرچہ ان کے گھر بالکل سامنے تھانہ ہے، جس کے باعث انھیں اسپتال دیر سے منتقل کیا گیا جبکہ انھیں اس واقعہ کی اطلاع ان کے بھائی نے فون پر دی۔ ساتھ ہی انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ڈاکٹر ماہا کے والد آصف علی شاہ نے ڈاکٹر ماہا کی موت کے بعد پوسٹ مارٹم کرنے سے منع کردیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آدھے گھنٹے پہلے ان کی ڈاکٹر ماہا سے بالکل ٹھیک بات ہوئی، اس آخری آدھے گھنٹے میں آخر کیا ہوا تھا، اس کی پوری تحقیقات ہونی چاہئے جبکہ ڈاکٹر ماہا کا قتل ہوا ہے یا خودکشی یہ جاننے کے لئے پوسٹ مارٹم ضروری تھا۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *