جنسی زیادتی کے مجرمان کی کیمیکل کیسٹریشن کا بل واپس


0

وفاقی حکومت نے ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے کیسسز کے پیش نظر بنائے گئے، نئے انسداد جنسی زیادتی قانون سے مجرمان کو نامرد (کیمیکل کاسٹریشن) بنانے کی شق کو ختم کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اتحادیوں کی مدد سے پارلمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران 33 بلوں کو منظور کیا، جس میں انسدادِ جنسی زیادتی قانون بھی شامل ہے۔ اس دوران ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا۔ تاہم دو روز بعد ہی حکومت نے مجرمان کو نامرد بنانے کی شق قانون سے واپس لے لیا۔

Image Source: Twitter

جمعے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری قانون ملیکہ بخاری نے کہا کہ کیمیکل کاسٹریشن کی شق کو کریمنل لا بل کو نکال دیا گیا ہے، کیمیکل کاسٹریشن کی شق کو نکالنے کی سفارش اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے کی گئی تھی.

ملیکہ بخاری نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 227 اس بات کی بھی ضمانت دیتا ہے کہ تمام قوانین شریعت اور قرآن پاک کے تحت ہونے چاہئیں۔ اس لیے، ہم کوئی ایسا قانون پاس نہیں کر سکتے جو ان اقدار کے خلاف ہو،‘‘، لہذا ہم کوئی بھی ایسی قانون سازی نہیں کرینگے جو اسلام کے منافی ہو، ساتھ ہی اینٹی ریپ کرائسز سیل ملک کے ہر ضلع میں قائم کرنے کا اعلان کیا۔

واضح اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی مشاورتی ادارہ ہے جس کی تشریح اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام پاکستانی قوانین اسلام کے مطابق ہوں۔

Image Source: Twitter

عصمت دری کے اس نئے قانون سے مجرموں کو سزائے موت سمیت جلد سزائیں اور سخت سزائیں دی جاسکیں گی۔ اس قانون سازی کے تحت پاکستان بھر میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی تاکہ عصمت دری کے مقدمات کو ناصرف رازداری سے چلایا جا سکے بلکہ ان کا فیصلہ “فوری طور پر، ترجیحی طور پر چار ماہ کے اندر” کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں : خواتین کے مختصر لباس ملک میں زیادتی کے کیسسز سبب بن رہے ہیں

قانون کے تحت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی مدد سے جنسی مجرموں کو ملک گیر رجسٹر بھی رکھا جائے گا۔ متاثرین کی شناخت کا تحفظ کیا جائے گا۔ جرم کے چند گھنٹوں کے اندر متاثرین کا طبی معائنہ کرنے کے لیے خصوصی “اینٹی ریپ کرائسس سیل” بنائے جائیں گے۔

ساتھ ہی اجتماعی عصمت دری کے مرتکب پائے جانے والوں کو سزائے موت دی جائے گی یا ان کی باقی زندگی قید کی جائے گی۔

Image Source: File

واضح رہے نیا قانون پاکستان میں خواتین اور بچوں کی عصمت دری کے واقعات میں حالیہ اضافے اور جرائم کو مؤثر طریقے سے روکنے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے خلاف عوامی احتجاج کا ردعمل ہے۔

خیال رہے گزشتہ برس لاہور موٹروے پر جنسی زیادتی کا ہولناک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں ملزمان نے موٹروے پر خاتون اور بچوں کو یرغمال بناکر لوٹ مار کی اور خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جوں ہی یہ واقعہ میڈیا میں رپورٹ ہوا تو شدید ردعمل سامنے آیا، جس کے بعد انتہائی افسوس کے ساتھ ملک جنسی کیسز کی رپورٹ میں ایک واضح اضافہ دیکھا گیا.

بعدازاں حکومت اور عوام سب ہی کا ایک موقف سامنے آیا کہ جنسی زیادتی کے مجرمان جو سخت سے سخت سزا دی جائے، جس پر وزیراعظم عمران خان نے تجویز پیش کی تھی کہ وہ ملک میں جنسی جرائم کو روکنے کے لیے کیمیکل کاسٹریشن متعارف کروانا چاہتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *