خواتین کے مختصر لباس ملک میں زیادتی کے کیسسز کا سبب بن رہے ہیں


0

جہاں دنیا میں جنسی استحصال کے شکار شخص کو موردِ الزام ٹھہرانے کی ایک پرانی روایت رہی ہے۔ وہیں شاید ہمارے ملک میں بھی ایسی سوچ اور خیالات اپنا ایک حقیقی روپ رکھتی ہے۔ جس کی بڑی مثال وزیراعظم عمران خان کے جوناتھن سوان کے ساتھ ایکس بیس آن ایچ بی او کے انٹرویو کو قرار دیا جا رہا، جہاں انہوں ایک بار عصمت دری کے حوالے سے متنازعہ بیان دیا، جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز پاکستانی وقت کے مطابق صبح 3 بجے نشر ہونے والے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان سے جنسی زیادتی کے کیسز سے متعلق ایک سوال کیا گیا، جس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ “اگر خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی، تو اس کا مردوں پر اثر ہوگا، تا وقت یہ کہ وہ روبوٹ ہوں”۔ یہ عام فہم بات ہے.

Image Source: Screengrab

وزیراعظم عمران خان جن سے عوام کو ناصرف بےحد امیدیں وابستہ تھیں، بلکہ عوام انہیں پاکستان میں امن و امان اور قانون کی بالادستی کی علامت کے طور پر بھی دیکھا کرتی تھی، لیکن افسوس جنسی زیادتی کے کیسسز سے متعلق ان کے بیانات عوامی توقعات کے بالکل برعکس ثابت ہورہے ہیں۔ کیونکہ رواں برس کے ابتداء میں بھی وزیراعظم نے جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے کیسسز سے متعلق ایک حیران کن بیان تھا، جس میں انہوں نے جنسی زیادتی کو جہاں فحاشی سے جوڑا تھا، وہیں اسے مغربی درآمد بھی قرار دیا تھا۔

لہذا اس ہی حوالے سے حالیہ پروگرام میں انٹرویو کرنے والے صحافی جوناتھن سوان نے وزیراعظم عمران خان سے ان کے ماضی میں ریپ کو فحاشی کے ساتھ منسلک کرنے کے بیان پر سوال کیا، تو وزیراعظم نے کہا کہ یہ سراسر بکواس ہے، میں نے ایسا نہیں کہا۔ میں نے پردے کے تصور پر بات کی تھی۔ پردے کا تصور یہ ہے کہ معاشرے میں فتنے سے گریز کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان کے مطابق ہمارے ہاں نہ تو ڈسکوز ہیں، نہ ہی نائٹ کلب ہیں، یہ ایک مختلف معاشرہ ہے، مختلف طرز زندگی ہے۔ چنانچہ اگر آپ معاشرے میں اس حدتک فحاشی بڑھائیں گے ،تو یہ تمام نوجوان کہیں تو جائیں گے اور اس کے معاشرے میں پھر کچھ نہ کچھ اثرات بھی ہونگے۔

جوناتھن سوان نے سوال کیا کہ کیا کسی عورت جے کپڑے جنسی زیادتی کے واقعات کو جنم دے سکتے ہیں؟ تو وزیراعظم عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ءی اس پر منحصر ہے کہ آپ کس معاشرے میں رہتے ہیں۔ اگر آپ کسی ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں لوگوں نے ایسی باتیں نہیں دیکھیں، تو ان کا یقیناً اس پر اثر پڑے گا۔ اور اگر آپ اپنے جیسے معاشرے میں بڑے ہوئے ہیں، تو شاید اس کا اثر نہیں پڑے گا۔

وزیراعظم عمران خان کے جنسی زیادتی اور ریپ سے متعلق بیان کو غیر سنجیدہ قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ ان کے بیان سے یہ تاثر جنم لے رہا ہے کہ گویا معاشرے میں بڑھتے ہوئے ریپ کیسسز کی ذمہ دار شاید خواتین خود ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لوگوں کا ماننا ہے کہ وزیراعظم کو اس موقع بتانا چاہئے تھا کہ حکومت کی اس پر کیا پالیسی ہے، وہ کیا نئی قانون سازی کر رہے ہیں، کتنے کیسسز میں مجرمان کیفرکردار تک پہنچے لیکن انہوں نے اسے ایک بار پھر فحاشی سے جوڑ دیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ریپ کو فحاشی سے جوڑنے کا بیان پر جمائما خان کا تبصرہ

ہمارے ملک میں پچھلے کچھ مہینوں سے خواتین اور بچے بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسسز میں ایک واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جس نے اس تاثر کو جنم دیا ہے کہ ملک میں خواتین اور بچے محفوظ نہیں ہے، جبکہ وزیراعظم کا اس موقع پر ایسا غیر سنجیدہ بیان متاثرہ لوگوں اور ان کے اہلخانہ کے لئے تکلیف کا باعث تصور کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کچھ عرصہ قبل سیالکوٹ موٹروے پر جنسی زیادتی کا ایک ہولناک واقعہ رپورٹ ہوا تھا، جس نے پوری قوم ہلا کے رکھ دیا تھا۔ تاہم اس موقع پر ایسا ہی ایک غیر سنجیدہ بیان سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی جانب سے بھی دیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اکیلی خاتون، بچوں کے ساتھ ہیں، انہیں موٹروے کی جگہ جی ٹی روڈ کا انتخاب کرنا چاہئے تھا۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *