سی سی پی او لاہور کے غیر سنجیدہ بیان پر عوام کا شدید ردعمل،


0

دو روز قبل لاہور کے علاقے گجرپورہ میں بچوں کے سامنے والدہ کے ساتھ زیادتی کا ایک ہولناک اور انسانیت سوز واقعہ پیش آیا، جس نے ایک جانب تو پوری قوم کا دل دہلا کر رکھ دیا وہیں دوسری جانب سی سی پی او لاہور نے ظلم و زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون پر ہی سوالات کے کھڑے کردئیے۔ جس نے عوام کے غصے کو شدید حد تک بڑھا دیا۔

تفصیلات کے مطابق آج سے دو روز قبل ٹی وی اور سوشل میڈیا پر لاہور کے علاقے گجرپورہ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی خبریں گردش کرنے لگیں، جس میں بتایا گیا کہ کس طرح کچھ جنسی درندوں نے ہائی وے پر پیڑول ختم ہوجانے کے باعث کھڑی گاڑی میں موجود بچوں اور خاتون کو بندوق کے زور پر یرغمال بنایا اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے ہی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ بعدازاں رقم، زیورات اور اے ٹی ایم کارڈز لیکر موقع سے باآسانی فرار ہوگئے۔ جس کے بعد گویا پورا ملک متاثرہ خاتون کے ساتھ کھڑا ہوگیا ہوا سب کا ایک مطالبہ تھا کہ مجرمان کو عبرتناک سزا دی جائے۔

CCPO Lahore Umer Sheikh
Image Source: Twitter

تاہم ابھی معاملہ گرم ہی تھا کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ جن کی زیرنگرانی اس کیس کی تحقیقات ہورہی ہے وہ میڈیا پر آکر خاتون پر ہی سوالات کھڑے کردیتے ہیں۔

اس ہی واقعے پر ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے واقعے میں پولیس کی غفلت قبول کرنے کے بجائے موقف اختیار کیا کہ یہ خاتون رات 12 بجے لاہور کے علاقے ڈیفنس سے گجرانوالہ جانے کے لئے نکلی ہیں، جس پر میں حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہے، اکیلی ڈرائیور ہونے کے باوجود جی ٹی روڈ سے کیوں گجرانوالہ نہیں گئیں؟

اس حوالے سے مزید جانئے: شک کی بنیاد پر سگے بھائیوں نے بہن کی آنکھ میں تیزاب ڈال دیا

اس حوالے سی سی پی او لاہور کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ آپ نے اس راستے کو ہی اختیار کرنا تھا تو آپ کو پھر یہ چیک کرلینا چاہئے تھا کہ آپ کے پاس پیٹرول ہے یا نہیں۔

اگرچہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ آج بھی ہم سب کے لئے محترم ہیں لیکن سوال اب یہ کھڑا ہوتا ہے کہ کیا اس طرح کا راوائیہ ایک اعلیٰ پولیس افسر کی جانب سے ٹھیک ہے؟ کیا ان کو اس انداز میں کسی کو مخاطب کرنا چاہیے جس کے ساتھ اس طرح کا سانحہ ہوچکا ہو۔ اگر جی ٹی روڈ پر آبادی ہے وہاں حدثات نہیں ہوتے تو پھر گجرپورہ پر پولیس کی جانب سے حدثات کو روکنے کے لئے کیا اقدامات کئے جاچکے ہیں؟ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اس وقت ناصرف سی سی پی او لاہور کے بیانات کی مذمت کی جارہی ہے بلکہ عوام اوپر کئے گئے سوالات کی بنیاد پر انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔

https://twitter.com/RidhaAlii/status/1304012415479230469
https://twitter.com/thoraoffbeat/status/1304007652784177158

اس ہی سلسلے میں ایک جانب جہاں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے سی سی پی او لاہور کے بیان کی مزمت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اعلیٰ پولیس افسر کی جانب سے ایسا بیان ناقابلِ قبول ہے، سی سی پی او کا واقعے پر توجیہات پیش کرنا اور متاثرہ خاتون پر سوالات کھڑے کرنا افسوسناک ہے ۔۔

جبکہ دوسری جانب گزشتہ روز جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں پروگرام کے میزبان حامد میر سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر سے سی سی پی او لاہور کے بیان موقف لیا گیا جس پر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سی سی پی او نے یہ بیان دے کر قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کی کہی ہوئی بات یقینا غیر ضروری ہے، پاکستان کا کوئی بھی شہری ملک کی کسی بھی سٹرک پر سفر کرسکتا ہے، تاہم سی سی پی او لاہور عمر شیخ پر برطرف نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہاں قانون کی۔خلاف نہیں ہوئی ہے۔

واضح رہے عوام کی جانب سے ابھی بھی اس واقعے پر شیدید غم و غصہ ہے، اوپر سے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا یہ بیان نے غم و غصے میں اضافے کا باعث بن رہا ہے، عوام کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سی سی پی او کو جلد از جلد عہدے سے برطرف کیا جائے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *