بلیک اور بلیسڈ فرائیڈے آخر ہیں کیا؟


0

پاکستان میں اب کسی بھی دن کو ایک تہوار کی طرح منانے کا رواج زور پکڑتا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال پچھلے دنوں ہونے والی ‘ہیلووین’ کا تہوار تھا جو کہ مغربی تہوار ہے لیکن اسے پاکستان میں بھی خوب پزیرائی حاصل ہے اور اسکولوں ، کالجوں کے علاوہ کچھ نامور سیاسی و شوبز شخصیات بھی اس دن کو بڑے اہتمام سے مناتی ہیں۔ اسی طرح ایک تہوار ‘بلیک فرائیڈے’ کا بھی ہے، آج سے کچھ سال پہلے تک کوئی نہیں جانتا تھا کہ بلیک فرائیڈے کیا بلا ہے؟ لیکن اب پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی یہ جان گئی ہے کہ بلیک فرائیڈے کسے کہتے ہیں، تاہم اس حوالے سے مختلف ذہن رکھنے والے لوگوں کی رائے مختلف ہے جو کہ ایک الگ بحث ہے۔

بلیک فرائیڈے دراصل مسیحی تہوار کرسمس کی شاپنگ کے آغاز کا نام ہے ، امریکہ و مغربی ممالک میں اس روز سے تمام دکاندار اور کاروباری حضرات شاپنگ مالز میں ڈسکاؤنٹ یا سیل لگا دیتے ہیں۔ وہ آئٹم جو عام دنوں میں اگر 100 ڈالر کا ہوتا ہے تو اس شاپنگ فیسٹول میں اس کی قیمت 60 سے 70 ڈالر کردی جاتی ہے یا اس سے بہتر ڈسکاؤنٹ آفر اور اس سب کی وجہ صرف اور صرف یہ ہوتی ہے کہ ہر خاص و عام کرسمس کی خوشیاں مناسکے ۔ کاروباری حضرات اپنا منافع بہت کم رکھتے ہیں پر تاہم اس سیل میں اتنی بڑی تعداد میں مال فروخت ہوتا ہے کہ ان کے اگلے پچھلے سارے نقصان پورے ہوجاتے ہیں۔

Image Source: Unsplash

تاہم بعض تاریخی شواہد کے مطابق بلیک فرائیڈے کا یہ نام سب سے پہلے 1960 کی دہائی میں فلاڈیلفیا میں سنائی دیا اور اس نام کا استعمال وہاں کے ڈرائیورز اور پولیس والوں نے کیا، جو ٹریفک کی زیادتی اور شاہراہوں پر لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے تنگ تھے، کیونکہ اس روز اتنے لوگ شاپنگ کرتے نکلتے تھے کہ ہر جانب لوگوں کا رش دکھائی دیتا تھا۔ اس حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس روز بھیڑ کی وجہ سے سڑکوں پر بہت حادثات ہوتے ہیں اور لوگوں میں لڑائی جھگڑا بھی ہوجاتا ہے، اس لیے اسے ’’بلیک فرائیڈے‘‘ کہا جاتا ہے۔ جبکہ نیویارک سمیت کئی ممالک میں اسے تھینکس گونگ (تھنکس گیونگ) ڈے بھی کہا جاتا ہے۔

اگرچہ کاروباری حلقے اس نام کی ایک الگ ہی توجیہہ بیان کرتے ہیں، 1980 میں ان کی جانب سے اس کا سبب یہ بیان کیا گیا کہ اس روز تاجر اپنی سیل کے ذریعے اتنا فائدہ حاصل کر لیتا ہے جتنا سال بھر میں نہیں کما سکتا، اس لیے وہ اس کے لیے سال کا سب سے اچھا دن ہوتا ہے اس لئے اسے ’’بلیک فرائیڈے‘‘ کہا جاتا ہے۔

Image Source: Unsplash

اگر پاکستان کی بات کریں تو یہاں 2015 میں پہلی بار بلیک فرائیڈے منایا گیا جبکہ اس سیل کا نام ملک کی دو ٹاپ آن لائن شاپنگ کمپنیوں نے متعارف کیا جنہوں نے اس دن اپنی تمام ترمصنوعات پر 70 فیصد تک کی رعایتی سیل کا اعلان کیا۔

لیکن پاکستان میں بلیک فرائیڈے سیل متعارف ہونے کے دو سال تک مسلمانوں کی جانب سے جمعے کی دن کی فضیلت اور تقدس کے پیش نظر اس سیل کے نام پر کافی ردعمل سامنے آیا بلکہ دنیا بھر میں موجود مسلمانوں نے فرائیڈے کو ‘بلیک’ کہنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر عوامی شعور بیدار کرنے کی کوشش بھی ہوئی اور اس سیل کے لیے کئی نام بھی تجویز کیے گئے، جن میں ’بلیسڈ فرائیڈے اور گولڈن فرائیڈے‘بھی تھے۔ چنانچہ صارفین کی ناپسندیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی بڑی کمپنیوں نے اس سیل کیلئے بلیک کی جگہ ‘بلیسڈ فرائیڈے’ کی اصطلاح استعمال کرنی شروع کی۔ جبکہ پورے مڈل ایسٹ میں یہ سیل وائٹ فرائیڈے کے نام سے جاری ہے۔

مگر یہاں سوال یہ اٹھاتا ہے کہ ہم اس اصطلاح پر بحث کرنے کے بجائے اس کے حقیقی مقصد کو کیوں نہیں سمجھتے ؟ اور کیوں ہمارے ملک کی بڑی بڑی کمپنیاں اپنے صارفین کیلئے عید الفطر اور بقر عید سے پہلے جمعے کو اس رعایتی سیل کا اہتمام کرتیں؟ ان تہواروں کی آمد کے ساتھ ہی اشیائے ضروریہ اور اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں بیش بہا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جوں جوں رمضان اور عیدین قریب آتے ہیں تمام اشیاء غریب آدمی کی پہنچ سے کچھ اور دور ہو جاتی ہیں لیکن کرسمس سے پہلے بلیک فرائیڈے کی سیل پاکستان سمیت دوسرے مسلم ممالک میں زور و شور سے جاری کی جاتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *