گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی سویرا اپنے حواس کھو بیٹھی


1

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان میں گھریلو تشدد کے واقعات میں ماضی کے مقابلے اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق پاکستانی گھرانوں میں 70 فیصد خواتین اپنے شوہروں کے ہاتھوں کسی نہ کسی طرح گھریلو تشدد کا شکار ہورہی ہیں۔

ایسی ہی افسوسناک صورتحال پنجاب سے تعلق رکھنے والی لڑکی سویرا کے ساتھ بھی پیش آئی جس کو اس کے شوہر اور سسرالیوں نے مل کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے نوجوان سویرا اپنے حواس کھو بیٹھی۔

Image Source: Facebook

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فیس بک پوسٹ اور سویرا کی والدہ کی جانب سے پولیس کو جمع کروانے والی درخواست اور عدالت میں دائر مقدمے کی تصویروں سے یہ وضاحت ہوتی ہے کہ 16 سالہ سویرا نے شہباز نامی شخص سے ایک سال قبل شادی کی تھی اور شادی کے بعد سے ہی شوہر سمیت اس کے سسرال والے اس کے ساتھ مسلسل بدسلوکی کرتے تھے، جس کی وجہ سے سویرا کی صحت بھی کافی خراب رہنے لگی تھی۔ لیکن اس بار سویرا کے شوہر نے اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے اتنا مارا پیٹا کہ وہ اپنےحواس کھو بیٹھی ۔

Image SOurce: Facebook
Image Source: Facebook

مزید یہ کہ شوہر کے ظلم وستم کا نشانہ بننے والی متاثرہ لڑکی سویرا کے والد فوت ہوگئے ہیں جبکہ اس کی والدہ نے شوہر سے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لئے مقدمہ درج کردیا ہے کیونکہ شوہر سویرا کو اس کی والدہ کے پاس نہیں جانے دے رہا۔ اس معاملے میں تاحال کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔

اس ویڈیو کو دیکھنے کے لئے لنک پر کلک کریں

اس کیس کے حوالے سے پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات بھی کی ہیں۔ پولیس کے مطابق حیبیس کورپس رٹ پٹیشن کے تحت عدالت میں یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا اور پولیس نے سویرا کو اپنے شوہر کے گھر سے اسٹریچر پر عدالت میں پیش کیا تھا ۔ جب کہ عدالت نے یہ حکم دیا کہ خاتون کو اپنے شوہر کے گھر بھیج دیا جائے۔ نتیجتاً پولیس نے عدالت کے فیصلے کی پاسداری کر تے ہوئے خاتون کو اپنے شوہر کے گھر واپس بھیج دیا۔

تاہم جب پولیس سویرا کے شوہر کے گھر گئی جہاں وہ رہ رہی تھی ،تو اس کے والد پہلے ہی وہاں موجود تھے۔ مزید یہ کہ اس بارے میں متعلقہ پولیس نے درخواست دہندہ سے دوبارہ رابطہ کیا تاکہ معاملے کی مزید تفتیش کرے نیزاس ضمن میں پولیس مزید ٹھوس شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ گھریلو تشدد کا نہ صرف خواتین پر بلکہ بچوں پر بھی گہرے نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

گھریلو تشدد کے تناظر میں سویرا کا واقعہ پاکستان میں رواں سال گھریلو تشدد کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سال کی شروعات میں بھی اسلام آباد میں گھریلو تشدد کا ایک واقعہ رونما ہوچکا ہے جس میں ثوبیہ زہرہ خان پر ان کے شوہر محمد صائم بن سعید نے وحشیانہ حملہ کیا۔

مزید جانئے: لڑکی کو ریپ کی دھمکی دینے والے ابتشام زاہد کی دوران انٹرویو صحافی سے بدسلوکی

گھریلو زیادتی کا ایک اور واقعہ جولائی 2020 میں پیش آیا۔ جس میں تانیہ نامی خاتون کو بھی شوہر کے ہاتھوں گھریلو زیادتی کا نشانہ بنیں۔ خاتون کے مطابق ، اس کے شوہر نے اس کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئی اور اپنی ماں کے گھر بھاگ آئی۔

معاشرتی نقطہ نظر سے ، گھریلو تشدد خواتین کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ مردوں کا مسئلہ ہے۔ افسوس کے ساتھ ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں گھریلو تشدد کو غلط تصور ہی نہیں کیا جاتا اور مار پیٹ کو مردانگی سمجھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہماری خواتین مردوں کے ہاتھوں مسلسل استحصال کا نشانہ بن رہی ہیں ۔

غور طلب امر یہ ہے کہ شوہر کے ساتھ سسرال والے بھی خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے میں ہچکچاتے نہیں ، حکومت نے گھریلو تشدد کا باقاعدہ قانون بنایا ہے اور شوہر کے ہاتھوں ظلم وستم کے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ان قوانین پر عمل درآمد کی اشد ضرورت ہے۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *