جھوٹ بول کر شادی! لڑکی کنواری اور لڑکا شادی شدہ نکلا


1

کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کی رہائشی صبا نے گھریلو ناچاقیوں سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔ اپنے چھوڑے گئے خط میں صبا نے خودکشی کا ذمہ دار خود کو ٹہرایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی کے علاقے 5C2 کی رہائشی صبا کی شادی کو محض 7 ماہ کا عرصہ ہوا تھا، جبکہ ان کے شوہر کی پہلے بھی شادی ہوچکی ہے جس سے ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

خودکشی کرنے سے قبل صبا نے اپنے گھر والوں کے لئے ایک خط لکھا جس میں انہوں نے واضح طور پر یہ بتایا ہے کہ انہوں نے اپنی گھریلو ناچاقیوں اور سسرالیوں کے غلط رویوں سے تنگ آکر یہ اقدام سرذد کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ روز روز کے طعنوں نے ان کی روح کو چھلانی کردیا جس کی وجہ سے وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہیں اس پر ستم ظریفی یہ کے وہ اپنا دُکھ کسی کو بتا بھی نہیں سکتیں لہٰذا وہ اس دنیا کو چھوڑ جانے میں اپنی عافیت سمجھتی ہیں ۔

زندگی کی رنگینیوں سے تنگ موت کی آغوش میں سوجانے والی صبا نے خط میں اپنے گھر والوں سے یہ شکوہ بھی کیا ہے کہ اگر وہ اس کے ناز نخرے نہیں اٹھا سکتے تھے تو کم از کم ایسے شخص سے اس کی شادی تو نہیں کرتے جو بات بات پر صرف اس کی ذلت کرتا ہے اور اس کی بےعزتی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے۔ اس خط میں انہوں نے اپنے سوتیلے بیٹے سے بھی محبت کا اظہار کیا ہے جس سے وہ حقیقی ماں جیسی محبت کرتیں تھیں لیکن بیٹے سے ان کی محبت کو ہمیشہ غلط سمجھا گیا۔ تاہم اس حوالے سے یہ واضح رہے کہ صبا کے شوہر کی پہلی شادی کے حوالے سے فی الحال کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

افسوس کہ معاشرتی رویوں کی بھینٹ چڑھنے والی یہ واحد لڑکی نہیں بلکہ ایسے کئی واقعات روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہورہے ہیں ۔ دراصل معاشرے میں بڑھتی ہوئی بےحسی ،بے راہ روی اور رشتوں میں عدم برداشت کی وجوہات کے سبب خودکشی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خودکشی کا سالانہ تناسب چھ سے آٹھ ہزار افرادہے، سالانہ 60 ہزار سے ایک لاکھ افراد اقدام خودکشی کی کوشش کرتے ہیں۔

جبکہ خودکشی کی سوچ رکھنے والے افراد کی تعداد چھ سے آٹھ لاکھ ہے۔ سب سے زیادہ خودکشی کےکیسیز کی شرح سندھ کی ہے ، اس صوبے میں خودکشی کا تناسب 52 فیصد، پنجاب میں 38 فیصد جبکہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں 5 فیصد ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خودکشی کے ذیادہ ترواقعات کی وجہ خاندانی جھگڑے جس کی شرح 45 فیصد، معاشی پریشانی و بے روزگاری 37 فیصد، محبت میں ناکامی7 فیصد، نفسیاتی بیماری 6 فیصد، جسمانی بیماری 8 فیصد اور امتحان میں ناکامی 5 فیصد ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں مرد عورتوں کی مقابلے میں زیادہ خودکشی کر تے ہیں ،51 فیصد شرح شادی شدہ، 44 فیصد غیر شادی شدہ،اور 5فیصد طلاق یافتہ مردوں کی ہے۔

ساتھ ہی خواتین میں 60 فیصد شادی شدہ، 35 فیصد غیر شادی شدہ کی ہوتی ہے۔ اس حوالے سے نفسیاتی ماہرین کے یہ خیال ہے کہ اگر آپ کا کوئی بھی پیارا خودکشی کے متعلق ذکر کرے تو اُسے معمولی نہ لیا جائے بلکہ اُسے فوراً کسی ماہر نفسیات کو دکھایا جائے کیونکہ عموماً ایسے افراد حالات سے تنگ آکر موت کو راہ فرار سمجھتے ہوئے اس کا چناؤ کرلیتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *