لڑکی کو ریپ کی دھمکی دینے والے ابشام زاہد دوران انٹرویو صحافی سے بدسلوکی


0

ملزم ابشام زاہد جو مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر فاطمہ عامر نامی لڑکی اور اس کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کی وجہ سے اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے، دوران انٹرویو صحافی بھی اس کےنازیبا رویہ سے نہ بچ سکا اور ابشام زاہد نے اسے بھی دھمکی دے ڈالی۔

واضح رہے کہ پچھلے ماہ سوشل ميڈيا پر فاطمہ عامر نامی لڑکی نے ابشام زاہد کی دھمکی آمیز ویڈیوز، آڈیوز اور ٹیکسٹ پیغامات شیئر کیے تھے جس میں ایک سال سے ابشام زاہد مبینہ طور پرفاطمہ کو گھر میں گھس کر زیادتی اور قتل کی دھمکیاں دیتا رہا تھا۔

اس حوالے سے متاثرہ لڑکی نے ایک سال قبل ایف آئی اے اور پولیس کو درخواستیں بھی دیں مگر قانون حرکت میں نہ آسکا۔ چنانچہ ایک سال سے دھمکیوں کا سامنا کرنے والی فاطمہ عامر نے مجبور ہوکر معاملہ سوشل میڈیا پر اٹھایا جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا ۔

جیسے ہی سوشل میڈیا پر ابشام زاہد کا چہرہ بے نقاب ہوا ، اس نے فاطمہ عامر کو مزید دھمکیاں دینا شروع کردیں۔مزید یہ کہ مرکزی مجرم ابشام زاہداس کے والد نے اس دوران دبئی فرار ہونے کا منصوبہ بھی بنایا تاہم ، change.org پر دائر آن لائن پٹیشن کے تحت دبئی پولیس فورس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ باپ بیٹے کو دبئی پہنچنے پر گرفتار کرلیں ۔

سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل ہوتے ہی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ حرکت میں آئی اور کارروائی عمل میں لاتے ہوئے متاثرہ لڑکی فاطمہ عامر کے خلاف عصمت دری اور قتل کی دھمکیوں کے الزام میں ابشام زاہد اور اس کی والد کے خلاف مقدمہ درج کیا اور بالآخر باپ بیٹے کو ایک سال بعد گرفتار کرلیا گیا۔

لیکن معاملہ یہاں ختم نہیں ہوا ،پولیس کی زیر حراست ابشام زاہد ابھی بھی اپنی کئے پر نادم نہیں ہیں اور اس حوالے سے انٹرنیٹ پر ایک نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ہتھکڑیوں میں جکڑے ابشام زاہد نے صحافی کو بھی نہ چھوڑا اور دوران پروگرام اسے بھی دھمکی دی ۔

نجی چینل کے ایک پروگرام کی ویڈیو کلپ میں نیوز رپورٹر ملزم ابشام زاہد اور اس کے والد سے انٹرویو کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ابشام زاہد کے والد کے مطابق ، ویڈیو آسٹریلیا میں ایک لڑکے نے بھیجی تھی بلکہ اس نے ابشام زاہد کو اسلحہ بھی بھیجا اور اسے دھمکی بھی دیں۔

اس کے علاوہ ، انہوں نے کہا کہ وہ لڑکا ہمیں دھمکیاں دیتا رہا ہےاور اس نے اسے ویڈیوز بھیجی ہیں۔ ہم نے یہ شواہد ایف آئی اے میں جمع نہیں کروائے ہیں اور ہماری اپنی درخواست پر کارروائی جاری ہے۔

انٹرویو کے دوران ،ملزم ابشام زاہد مداخلت کرتا ہے اور نیوز رپورٹر سے کہتا ہے کہ وہ اپنا ہاتھ نیچے رکھے، یہ بول کر نیوز رپورٹر کی طرف بڑھتا ہے اور اسے دھمکی دیتا ہے کہ “میں تمہیں باہر دیکھوں گا”۔ جب کہ ابشام زاہد کے والد اسے پرسکون کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

نیوز رپورٹر اس پر بولتا ہے کہ، “تم نےمجھے دھمکی دینے کی ہمت کیسے کی ؟”جس پر اس کے والد رپورٹر کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ قید میں رہنے کی وجہ سے ان کا بیٹا ذہنی طور پر ڈسٹرب ہے ، رپورٹر غصے سے کہتا ہے کہ ، “گرفتاری اور ہتھکڑی لگنے کے بعد بھی آپ مجھے دھمکی دے رہے ہیں ۔ پہلے ، آپ ایک لڑکی کو دھمکی دیتے ہیں ، اور اب آپ میڈیا کو دھمکیاں دے رہے ہیں”۔ تاہم اس تمام گفتگو کے دوران ابشام زاہد کے چہرے پر شرمندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔

بلاشبہ سوشل میڈیا پر مہم چلانے سے یہ باپ بیٹا جیل کی سلاخوں کے پیچھے تو چلے گئے ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ فاطمہ کو انصاف ملتا کب ملتا ہے اور قانون ملزم ابشام زاہد کے لئےکیا سزا تجویز کرتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *