ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی نازیبا الفاظ میں تنقید پر عوام کا شدید برہم


0

جمہوریت کا حسن ہے اس کا نظام جہاں سب کو بولنے، لکھنے یعنی ہر قسم کی آزادی رائے حق ہوتا ہے. ایک جماعت یا ایک نمائندہ ، دوسری جماعت یا دوسرے نمائندے کی پالیسیز سے لیکر ًمنشور کو تنقید کا نشانہ بنانے کا حق رکھتا ہے۔ تاہم انہی سب کے دوران یہ بھی جمہوریت کے ہی حسن میں شامل ہے کہ سب کچھ اخلاقیات کے زمرے میں ہو، کسی پر بھی ذاتی تنقید اور نازیبا لفظوں کا استعمال بھی نہ ہے۔

تاہم ہمارے سیاسی ڈھانچے میں ہم وقتاً فوقتاً اس طرح کی غیراخلاقی تنقید سنتے چلے آئیں ہیں، عوامی نمائندے اور سیاست دان مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اکثر اوقات اخلاقیات کے زمرے سے گر جاتے ہیں جس کی حالیہ مثال کل اپوزیشن کے جلسے کی ایک نازیبا تصویر تھی، جو اصلی تھی یا کسی نہ اسے فوٹو شاپ کیا تھا، جو کچھ سوشل میڈیا پر وائرل رہی تو پاکستان تحریک انصاف رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اسے اپنے آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے شئیر کرتے ہوئے نازیبا لفظوں کا استعمال کیا۔

aamir liaquat
Image Source: Twitter

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں نے گجرانوالہ میں واقع جناح اسٹیڈیم میں پاور شو کا مظاہرہ کیا، جس میں بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز، مولانا فضل الرحمان اور دیگر اہم سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس دوران حکومتی ارکان رہنماؤں اور اپوزیشن رہنماؤں کے مابین ایک لفظوں کی گولہ باری سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر بھی جاری تھا۔ جبکہ کارکنان بھی ٹوئیٹر پر کافی فعال نظر آئے اور دوسرے کے خلاف پوسٹیں وائرل کرتے ہوئے دیکھائی دیئے تاہم اس دوران جلسہ گاہ کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے سابق رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ بخاری اسٹیج پر کھڑی ہیں اور ان کے پیچھے ایک شخص کھڑا ہے، بعدازاں اس پر نازیبا جملے لکھ کر سوشل میڈیا پر شئیر کیا جاتا رہا۔

اس دوران ان لفظوں کی جنگ کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی جانب سے بھی اس تصویر کو شئیر کیا گیا، جس پر انہوں نے تصویر کو عنوان دیتے ہوئے لکھا کہ ” گجرانوالہ جلسے کے رزلٹ آنے لگ گئے”.

بےشک ، یہ انتہائی نازیبا اور غلیظ قسم کا ردعمل ہے، اور کسی خاتون کے حوالے سے استعمال کرنا ہمارے اخلاقیات کے بھی انتہائی برخلاف ہے۔ یقیناً سیاست میں اختلاف رائے ہوتا ہے، ایک دوسرے پر سخت سے سخت تنقید کا حق بھی ہوتا ہے لیکن کسی کی حرمت اور عزت پر حملہ کرنا ایک غلط عمل ہے۔

دوسری جانب یہ الفاظ بھی کسی عام شخص کے نہیں ہیں، ڈاکٹر عامر لیاقت محض ایک ایم این اے نہیں ہیں بلکہ وہ پورے ملک میں ایک مذہبی اسکالر کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، وہ ماہ رمضان میں ہر سال رمضان ٹرانسمیشن کیا کرتے ہیں جبکہ وہ دنیا بھر کے بااثر 500 مسلمانوں کی فہرست میں شامل رہے چکے ہیں۔

اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی اس پوسٹ پر انہیں ٹوئیٹر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے، صارفین کا خیال ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنا چاہئے۔

واضح رہے ڈاکٹر عامر لیاقت حُسین کی شخصیت ابتداء سے ہی متنازعہ رہی ہے، وہ پچھلے کئی برسوں سے پاکستان الیکڑانکس میڈیا کا حصہ ہیں تاہم وہ مختلف وجوہات کی بنا پر خبروں میں رہے ہیں۔ کبھی براہ راست گیم شو میں زبان کا باہر نکال کر شقلیں بنانا، تو کبھی بھارتی مرجانے والے اداکاروں کا مذاق اڑانا، کبھی کسی گیم شو میں برے انداز میں آم کھلانا، تو کبھی لائف شو میں سابق صدر آصف علی زرداری کے حوالے سے غیر مہذب الفاظ کا استعمال کرنا وغیرہ شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین آئے روز تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *